ایریزونا کی نوجوان لڑکی دنیا کے 100 مریضوں میں سے ایک ہے جو پانی کی الرجی کا شکار ہے۔ وہ نہانے نہی سکتں اور ان کے اپنے آنسو ہی ان کے لیے تیزاب کی طرح شدت رکھتے ہیں۔ ایبیگیل بیک 15 سالہ لڑکی ہیں جو ’ایکواجینک یورٹیکیریا‘ میں مبتلا ہیں جو ایک کمیاب کیفیت ہے۔ ان کے جسم پر آبی قطرہ ٹپکتے ہی سوزش اور جلن ہونا شروع ہوجاتی ہے کیونکہ پانی ان کے لیے تیزاب کا درجہ رکھتا ہے۔ وہ جب جب پانی پیتی ہیں انہیں بے تہاشا قے آجاتی ہے،یہاں تک کہ آنسو ان ےواسطے شدید تکلیف دہ ہوتے ہیں کیونکہ نمکین مائع انہیں بہت تکلیف دیتا ہے۔ ایبی گیل کا کہنا ہے کہ ۔’میری زندگی تباہ ہوچکی ہے، جب بھی پانی پیتی ہوں سینے میں جلن ہوتی ہے اور دل تیزی سے دھڑکنے لگتا ہے،‘ ایک سال سے انہوں نے 1گلاس پانی نہیں پیا بلکہ وہ پانی کی کمی پوری کرنے والی ہائیڈریشن گولیاں کھاتی ہیں۔ کبھی انار کا رس اور انرجی ڈرنکس بھی پیتی ہیں۔ وہ کسی بھی طرح پسینہ بہنے والا کام نہیں کرتی اور برسوں ہوئےہیں کہ برسات میں باہر نہیں نکلیں کیونکہ ان کے علاقے میں بارش معمول سے زیادہ ہوتی ہے ۔ انہیں پیاس نہیں لگتی اور پانی کا ذائقہ بھی بدمزہ ہی محسوس ہوتا ہے۔ کچھ روز پہلے انہوں نے اسپورٹس ڈرنک پی کہ جس میں پانی کی مقدار زیادہ تھی ۔ اس سے معدے میں ردِ عمل ہوا اور وہ ایک عرصے تک تکلیف کی شکار رہی تھیں۔ ان کی بیماری کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ دنیا کے ماہر ترین ڈاکٹر بھی اس کیفیت سے آگاہ نہیں کیونکہ اب تک چند درجن مریض ہی ایسے ملے ہیں جو اس شدت کی آبی الرجی کے شکار ہوں۔ ایبی گیل کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ان کی عمر بڑھ رہی ہے ان کی الرجی مزید شدید اوراذیت ناک ہوتی جارہی ہے۔