آنگ سان سوچی کو 4 سال قید کی سزا

آنگ سان سوچی کو 4 سال قید کی سزا
رنگون: (ویب ڈیسک) میانمار کی ایک عدالت نے سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو 4 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ ان کو یہ سزا کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی اور فوج کیخلاف عوام کو اکسانے جیسے الزامات کے تحت دی گئی ہے۔ مینمار کے فوجی ترجمان زاو من تن نے اس فیصلے بارے میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا ہے کہ آنگ سان سوچی کو سیکشن 505 بی کے تحت 2 سال جبکہ ایک اور قانون کے تحت مزید 2 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ آنگ سان سوچی کے ہمراہ میانمار کے سابق صدر وِن مائنٹ کو بھی انہیں الزامات کے تحت 4 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ خیال رہے کہ فروری 2021ء میں میانمار میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر انتخابی دھاندلی، کرپشن، خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات بھی عائد کئے گئے تھے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ اگر آنگ سان سوچی پر عائد یہ الزامات صحیح ثابت ہو گئے تو انھیں کئی دہائیوں تک جیل کی کال کوٹھڑی میں رہنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ آنگ سان سوچی کیخلاف سماعت کے دوران میڈیا کو اجازت نہیں تھی کہ وہ اسے کور کرے، اس کے علاوہ ان کے وکلا پر بھی پابندی تھی کہ وہ کیس کی بابت کسی سے بات نہیں کر سکتے۔ دوسری جانب آنگ سان سوچی کی سزا پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی اہم خاتون رہنما کو ملنے والی سزا آزادی کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ آنگ سان سوچی کو جھوٹے مقدمات میں سزا دی گئی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ میانمار کی فوج حزب اختلاف کی جماعتوں کو اپنے راستے سے ہٹانا کر آزادی ختم کرنا چاہتی ہے۔

Watch Live Public News