اسلام آباد: ( پبلک نیوز) سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک سکول کیس میں وزیراعظم عمران خان کو عدالت کے روبرو پیش ہونے کیلئے طلب کر لیا ہے۔ اس اہم کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم نے عدالتی حکم پڑھا ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو عدالتی حکم نہیں بھیجا تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے ان کی سخت سرزنش کی اور کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان کو عدالتی حکم سے آگاہ کروں گا۔ تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم کو بلائیں ان سے خود بات کرینگے، ایسے نہیں چلے گا۔ چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ملک میں اتنا بڑا انٹیلی جنس سسٹم ہے۔ قومی خزانے سے اربوں روپے اس پر خرچ ہوتے ہیں۔ دعویٰ بھی ہے کہ ہم دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی ہیں۔ دوران سماعت عدالت میں ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا بھی تذکرہ کیا گیا۔ جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ ریاست کسی گروہ سے مذاکرات کررہی ہے۔ کیا اصل ملزمان تک پہنچنا اور انھیں پکڑنا ریاست کا کام نہیں ہے؟۔ چیف جسٹس نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چوکیدار اور سپاہیوں کیخلاف کارروائی کر دی گئی۔ اصل میں تو کارروائی اوپر سے شروع ہونی چاہیے تھی۔ اوپر والے تنخواہیں اور مراعات لے کر چلتے بنے۔ بچوں کو سکولوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے جسٹس اعجاز الاحسن نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ یہ ممکن نہیں کہ دہشتگردوں کو اندر سے سپورٹ نہ ملی ہو۔