وفاقی کابینہ اجلاس میں کیا کچھ ہوا؟ اندرونی کہانی سامنے آ گئی

وفاقی کابینہ اجلاس میں کیا کچھ ہوا؟ اندرونی کہانی سامنے آ گئی
اسلام آباد (پبلک نیوز) وفاقی کابینہ اجلاس میں افغانستان ایشو، تحریک لبیک، وزراء پروٹوکول، اسلام آباد گرین ایریاء کے معاملے پر غور کیا۔ وزیر اعظم کے سیکریٹری محمد اعظم خان نے وزراء کے پروٹوکول کی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد متعدد وزراء کی پولیس سکیورٹی کم کر دی۔ وزراء ہی نہیں، اپوزیشن لیڈر بھی اضافی سکیورٹی سے مستفید ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈرز، سابق بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات کو سرکاری سکیورٹی کی رپورٹ مانگ لی۔ اپوزیشن لیڈرز، بیوروکریٹس و ریٹائرڈ ججز سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی سے متعلق رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ کابینہ میں اس حوالے سے بھی غور کیا گیا کہ حکومت امریکی انخلا کے بعد افغانستان کی صورتحال کو کیسے سنبھالے گی۔ افغانستان کا معاملہ حساس قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے مربوط پالیسی بنانے کی ہدایت کر دی۔ وزیر خارجہ، وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات کو افغان ایشو پر بات کرنے کی اجازت دے دی۔ افغان ایشو پر باقی سب وزراء گفتگو کرنے سے اجتناب کی ہدایت کی گئی۔ کابینہ میں بات چیت کے دوران کہا گیا کہ افغان مہاجرین کی ممکنہ ہجرت سے خطے کے حالات گھمبیر ہوسکتے ہیں۔ کابینہ کو اسلام آباد میں گرین ایریا تیزی سے ختم ہونے سے متعلق سی ڈی اے حکام نے بریفنگ دی۔ اسلام آباد 1960 سے 2010 تک 120 مربع کلومیٹر تک پھیلا۔ 2010 سے 2020 تک دس سال میں اسلام آباد کا پھیلاؤ 240 مربع کلومیٹر تک پھیل گیا۔ شہر میں تعمیرات بڑھنے سے اسلام آباد میں درخت زیادہ اور گرین لینڈ ایریا کم پڑ گیا۔ اسلام آباد کے آغاز میں 80 فیصد، پھر 60 اور اب 50 فیصد گرین ایریا باقی رہ گیا۔ 2018 سے 2021 تک 15 فیصددرختوں میں اضافہ ہوا۔ کابینہ نے اسلام آباد شہر کا پھیلاؤ دارالحکومت کے ماحول کے لئے خطرناک قراردے دیا۔ اسلام آباد گرین ایریا تیز سے ختم ہونے پروزیر اعظم نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے نوٹس لے لیا۔ وزیر اعظم نے سی ڈی اے کو اسلام آباد کا پھیلاؤ روکنے کے لیے پالیسی مرتب کرنے کا حکم دے دیا۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ رواں سال مون سون میں 50 کروڑ پودے لگائے جائیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات سے پاکستان کو پوری دنیا میں عزت ملی۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔