اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے ) کو سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو ہراساں کرنے سے روک دیا ہے اور ڈائریکٹر سائبر کرایم ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب بھی کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ کی ہراسگی کے معاملے پر سماعت کی۔ وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس کے گھروں پر غیر قانونی چھاپے مار رہی ہے اور انکی فیملیز کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ حکمران جماعت کی ایماء پر کارکنان کے خلاف کاروائیاں شروع کی گئی ہیں اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس کے خلاف مختلف نوعیت کے مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اظہارِ رائے کی آزادی ہر شہری کا بنیادی حق ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے روکا جائے اور چادر چار دیواری پامال کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ آپ کی درخواست میں استدعا کیا ہے ،اس پر پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر ارسلان کو حراسان کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہا ہے، کون سے لا ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ پیکا لا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے سر ہلایا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو ہراساں کرنے اور گرفتاری سے روک دیا ہے اور ڈائریکٹر سائبر کرایم ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب بھی کرلیا ہے۔