کراچی (پبلک نیوز) سندھ نے پنجاب میں گندم کی فی من قیمت1800 سومقرر کرنے والے فیصلے کو کسان دشمن قرار دیدیا۔
صوبائی وزیر اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کا یہ فیصلہ کاشتکاروں کے ساتھ مزاق ہے۔ پنجاب سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والا صوبہ ہے۔ پنجاب نے گندم کی قیمت 2000 ہزار روپے مقرر نہ کی تو ملک ایک مرتبہ پھر گندم بحران کا شکار ہو جائے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ آٹے کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔ سندھ پہلے ہی دو ھزار روپے قیمت کرنے کی وفاق کو سفارش کرچکا ہے۔ دونوں زیادہ گندم اگانے والے صوبوں میں 200 سو روپے کا فرق بہت زیادہ ہے۔ پنجاب حکومت کا یہ فیصلہ گندم کی قیمت میں ایک عدم توازن پیدہ کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کاشتکاروں کو اور حکومتوں کو سرکاری خریداری میں کئی مسائل کا سامنا ہوگا۔ وفاق اور پنجاب کے یہ فیصلے سندھ حکومت کے لئے بھی مسائل پیدا کرے گا۔ ویٹ سپورٹ پرائس پورے ملک میں ھمیشہ یکساں رکھی جاتی ہے۔ سندھ کو بھی مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ خریداری قیمت کم رکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بزدار صاحب کسی اور کی نہیں تو اپنی ہی اسمبلی کی سن لو۔ پنجاب اسمبلی بھی گندم کی قیمت دو ھزار رکھنے کی متفقہ قرارداد پاس کر چکی ہے۔ گندم کی پیداواری لاگت بہت زیادہ ہو چکی ہے۔ بجلی، ڈیزل، یوریاکھاد، ڈی اے پی، زرعی ادویات اور مشینری کی قیمت ہر ہفتے بڑھائی جا رہی ہے۔ پچھلے ڈھائی برس میں زرعی پیداواری لاگت میں تین گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کسان اور کاشتکار بہت بڑے معاشی بحران کا شکار ہیں۔ نیازی صاحب کسانوں سے لوٹ مار کرکے گندم اور آٹا مافیاز کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔ عمران خان کی حکومت آنے کے بعد ملکی زراعت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ بزدار صاحب وہ 90 لاکھ ٹن گندم کا کوئی سراغ مِلا جو پنجاب سے پُر اسرار طور پر غائب ہوگئی؟
انہوں نے کہا ہے عمران خان کے پیارے پہلے کسانوں سے سستے داموں گندم لیں گے پھر اسٹاک اور بلیک کر کے کھربوں لُوٹیں گے۔ قوم کو بتایا جائے کہ مہنگی گندم اور درآمد میں تاخیر سے اربوں روپے کا نقصان کس نے کیا۔