اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حکم دیا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ صرف ایک ماہ کے اندر اندر سنا دیا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا اور محفوظ فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے قرار دیا ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوئی تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ عدالت نے مقدمے کا ریکارڈ اکبر ایس بابر کو دینے سے روکنے اور انھیں مقدمے کی کارروائی سے الگ کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔ عدالت عالیہ کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ ثابت ہوگئی تو اس کے سیاسی جماعت کی ساکھ اور سربراہ پر بھی اثرات مرتب ہوںگے۔ اگر کسی جماعت نے قانون اور آئین کیخلاف فنڈنگ لی ہوئی تو اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوںگے۔ خیال رہے کہ فارن فنڈنگ کیس نومبر 2014ء سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں زیر سماعت ہے۔ تحریک انصاف نے رواں سال 2022ء میں 25 جنوری اور 31 جنوری کو الیکشن کمیشن کا دائر درخواستوں کو مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حقائق تک پہنچنے کیلئے کوئی نہیں روک سکتا۔ اس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ فارن فنڈنگ کے مقدمے میں سچائی تک پہنچا جائے۔ ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوئی ہو تو سیاسی پارٹی، اس کے چیئرمین اور اس کی حیثیت پر بھی اثر انداز ہوگا۔