ویب ڈیسک: کمشنر راولپنڈی کی تہلکہ خیز پریس کانفرنس کے بعد پبلک نیوز نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ایکسکلوژو گفتگو کی ہے۔ جس میں ان سے الزامات کے متعلق سوال کیا گیا۔ جس کا جواب چیف جسٹس نے دیتے ہوئے کہا ہے کہ الزام لگانے والوں کے پاس ثبوت ہیں تو سامنے لائیں۔
پبلک نیوز نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ آپ پر انتخابات میں دھاندلی سے متعلق بہت سے الزامات لگے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الزام لگے ہیں؟ پبلک نیوز نے بتایا کہ کمشنر راولپنڈی نے الزام عائد کیا ہے کہ آپ اور چیف الیکشن کمشنر دھاندلی میں ملوث ہیں۔
چیف جسٹس نے جواب دیا کہ میرا کردار الیکشن کروانے میں ایک حد تک ہے اگر آپ سمجھتے ہیں۔ اگر کوئی الیکشن نہیں کروانا چاہتا تھا۔ دو آئینی عہدیداروں میں الیکشن کی تاریخ پر ڈیڈلاک تھا۔ سپریم کورٹ نے دونوں آئینی عہدیداروں کو بٹھایا اور الیکشن کی تاریخ لی۔ پہلی بار تو یہ کہ چیف جسٹس کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ الزام لگانے والوں کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پبلک نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا الیکشن سے کیا تعلق ہے؟ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ہم صرف الیکشن کے کیسز کی سماعت کرتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں ابھی 62 ون ایف کا فیصلہ لکھ رہا تھا ، ہم نے اس کا شارٹ آرڈر کیا تھا۔ اگر کمشنر کے پاس کوئی ثبوت ہو تو وہ لے آئیں۔ پاکستان کے ادارے ہیں، انہیں تباہ نہ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری ذات کو ایک طرف رکھ دیں، میں ایک ادارے کا سربراہ ہوں بے بنیاد الزام نہ لگائیں۔ اگر کچھ ہے تو ساتھ ثبوت دیں۔ ایک کوشش ہوئی تھی الیکشن نہ کروائے جائیں۔ ہم نے الیکشن کمیشن کو بلا کر اس سازش کو ناکام بنایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ فطری طور پر توہین عدالت کے نوٹس کے قائل نہیں ہیں۔
پبلک نیوز نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ سوموار کے روز انتخابات میں دھاندلی سے متعلق کیس لگا ہوا ہے، کیا کمشنر راولپنڈی کو طلب کیا جائے گا؟ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ جب تک کیس کا فیصلہ نہ ہو میں ان کیسز پر بات نہیں کرتا۔ سوموار کے روز کیس لگے کا آپ دیکھ لیجئے گا۔
دریں اثنا کمشنر راولپنڈی کے الزامات کے بعد سپریم کورٹ آمد کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کچھ بھی الزام لگا سکتے ہیں۔ کل مجھ پر چوری کا الزام لگا دیں، قتل کا الزام لگا دیں۔ آپ کچھ بھی الزام لگا سکتے ہیں۔ الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ساتھ میں ثبوت بھی پیش کر دیں۔ اچھا اور برے کا تعین بعد میں ہو گا۔