کراچی پولیس آفس پر دشت گردوں کے حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ایف آئی آر صدر تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں سی ٹی ڈی سول لائنز میں درج کی گئی ،جس میں کالعدم تنظیم کے 3 دہشت گردوں اور سہولتکاروں کو نامزد کیا گیا ہے، مقدمے میں دہشت گردی، قتل اقدام قتل اور دھماکا خیز مواد سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق جمعہ کی شام 7 بج کر 15 منٹ پر وائرلیس پر حملے کی اطلاع ملی، 7 بج کر 20 منٹ پر اہلکار موقع پر پہنچے، دہشت گرد صدر پولیس لائنز کے قریب بنے فیملی کوارٹرز کی عقبی دیوار پر لگے تار کاٹ کر اندر داخل ہوئے۔ ایف آئی ار میں کہا گیا ہے کہ تین دہشت گرد کار میں سوار ہو کر پولیس لائنز پہنچے۔ کار سواروں کے ساتھ مزید دو دہشت گرد موٹرسائیکل پر آئے، کراچی پولیس آفس کی نشاندہی کی اور گاڑی میں موجود تینوں دہشت گردوں سے گلے مل کر واپس لوٹ گئے۔ درج کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ڈی آئی جی ساوتھ عرفان بلوچ کی سربراہی میں امن دشمنوں کے خلاف آپریشن ترتیب دیا گیا۔ ایک دہشت گرد نے تیسری مزل پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دوسرا چوتھی منزل پر مارا گیا، تیسرا دہشت گرد چھت پر فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنا مارے گئے دونوں دہشت گردوں نے بھی خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں۔ ایف آئی آر کے مطابق حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کی، صدر پولیس لائن کے قریب کھڑی گاڑی کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ۔ خیال رہے کہ 17 فروری کی شام شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر ہونے والے حملے میں پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید اور 18افراد زخمی ہوئے تھے۔