اسلام آباد ( پبلک نیوز) سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کی درخواست پر بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن تین کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو بحال کر دیا ہےتفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ٗ جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کی مثال ملتی ہے کہ قانون کو ختم کردیا جائے اور کہا جائے کل نیا قانون لایا جائے ٗاپ اس بات کی کیسے وضاحت دے سکتے ہیں۔ عوام کو منتخب نمائندوں سے دور رکھا جائے ٗآرٹیکل 140 کے تحت قانون بنا سکتے ہیں۔ لیکن ادارے کو ختم نہیں کر سکتے ٗآپ کو کسی نے غلط مشورہ دیا ہے ۔حکومت کی ایک حیثیت ہوتی ہے چاہے وہ وفاقی صوبائی یا بلدیاتی ہو۔وکیل پنجاب حکومت قاسم چوہان نے اپنے دلائل میں کہا کہ بلدیاتی الیکشن نہ ہونے کی وجہ کرونا بھی ہے،کرونا کی وجہ سے دوبارہ انتخابات میں تاخیر ہوئی ہے۔جسٹس اعجازِ الحسن ریمارکس دئیے کہ پہلے چھے ماہ کیلئے بلدیاتی اداروں کو ختم کرنے کے بعد پھر انتخابات کا اعلان کیا گیا، اس کے بعد 21ماہ کی توسیع کی گئی اب مشترکہ مفادات کونسل سے مشروط کر رہے ہیں،وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکومتوں کو محدود مدت کیلئے ختم کیا جاسکتا ہے،لیکن آپ نے عوام کو ان کے نمائندوں سے محروم کر دیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اختیار میں تبدیلی کر سکتے ہیں ۔ بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ٗعوام نے بلدیاتی نمائندوں کو پانچ سال کے لیے منتخب کیا،ایک نوٹیفیکشن کا سہارا لے کر انہیں گھر بھیجوا نے کا اجازت نہیں دے سکتے، وجہ بتائیں بلدیاتی حکومت کس قانون کے تحت کیوں ختم کی گئی، بلدیاتی ادارے اب تک بحال کیوں نہیں ہوئے،کیا گلگت بلتستان میں انتخابات نہیں ہوئے، کیا یہ تضاد نہیں اپ اختیار نچلی سطح پر لے جانا چاہتے ہیں اور خود ہی اختیار ختم کر دیا۔