انتخابات سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا، 9 رکنی بنچ میں سے 4 ججز ،جسٹس مظاہر، جسٹس اعجاز، جسٹس اطہر اور جسٹس یحیی نے سماعت سے معذرت کر لی۔ پنجاب اور خیبر پختون خوا میں انتخابات کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا بنچ ٹوٹ گیا، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس یحییٰ نے کیس سننے سے معذرت کر لی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کمرہ عدالت میں آیا، بنچ میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے۔ چیف جسٹس نے کہا 4 ممبرز نے خود کو بنچ سے الگ کر لیا ہے، باقی بنچ مقدمہ سنتا رہے گا۔ آئین کی تشریح کے لیے عدالت سماعت جاری رکھے گیاانہوں نے کہا کہ آئین کیا کہتا ہے اس کا دار و مدار تشریح پر ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جب تک حکم نامہ ویب سائٹ پر نہ آ جائے جاری نہیں کر سکتے، جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ حکم نامے سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر آ گیا تھا، مستقبل میں احتیاط کریں گے کہ ایسا واقعہ نہ ہو۔ چیف جسٹس نے کہا علی ظفر دلائل کا آغاز کریں،آگاہ کیا جائے کہ عدالت یہ مقدمہ سن سکتی ہے یا نہیں؟ کل ہر صورت مقدمے کو مکمل کرنا ہے۔ علی ظفر نے کہا وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی، گورنر اسمبلی تحلیل کرنے کے پابند تھے،لیکن انہوں نے نہیں کی، گورنر کے انکار پر 48 گھنٹے میں اسمبلی از خود تحلیل ہو گئی، کوئی آئینی عہدے دار انتخابات میں 90 دن سے زیادہ تاخیر نہیں کر سکتا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا گورنر پنجاب نے معاملہ الیکشن کمیشن کی کورٹ میں پھینک دیا، گورنر کو کون مقرر کرتا ہے؟ علی ظفر نے کہا گورنر کا تقرر صدر مملکت کی منظوری سے ہوتا ہے۔ عدالتی حکم پر الیکشن کمیشن اور گورنر کی ملاقات بے نتیجہ ختم ہوئی۔ صدر مملکت نے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے خود تاریخ مقرر کر دی۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا فل کورٹ کے معاملے پر درخواست دائر کی ہے، چیف جسٹس نے کہا آپ کی درخواست بھی سن کر نمٹائی جائے گی۔ سپریم کورٹ، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت کل ساڑھے 9بجے تک ملتوی کر دی۔