(ویب ڈیسک ) جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان پر فردجرم عائد کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ نو مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔ بانی پی ٹی آئی اور شیخ رشید سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔ فرد جرم اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے کمرہ عدالت میں پڑھ کر سنائی۔
بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر ملزمان کا صحت جرم سے انکار کیا۔
خیال رہے کہ سانحہ نو مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا مقدمہ تھانہ آر اے بازار میں درج ہے۔ مقدمے میں بانی پی ٹی آئی سمیت 143 ملزمان نامزد ہیں۔ 23 ملزمان کو عدالت پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی ہے۔ اشتہاری قرار پانے والے ملزمان میں شہباز گل، ذوالفی بخاری اور مراد سعید بھی شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کی مرکزی و مقامی قیادت کے 70 رہنماؤں پر الزام ہے انہوں نے سناحہ نو مئی کی منصوبہ سازی کی۔ کارکنان کو جھلاو گھیراؤ اور عسکری و سرکاری تنصیبات پر حملوں کیلئے اکسایا۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ ٹیم کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔ پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
پولیس نے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت کو گرفتار کرلیا۔
عمر ایوب، راجہ بشارت، ملک عظیم اور احمد چھٹہ کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماوں کو اڈیالہ جیل سے نکلتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
خیال رہے کہ سانحہ 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا مقدمہ تھانہ آر اے بازار میں درج ہے، مقدمےمیں بانی پی ٹی آئی سمیت 143 ملزمان نامزد ہیں، 23 ملزمان کو عدالت پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی ہے۔
گزشتہ سال 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔