تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اپنی جماعت کے ساتھی شہباز گل کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت کا استعمال کسی طور بھی مناسب نہیں ہے۔ اگر ان کی بات ٹھیک نہیں تو مقدمہ بنا کر وضاحت طلب کی جائے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ن لیگ کے رہنمائوں کے بیانات کا جائزہ لیں تو پتہ چل جائے گا کہ یہاں کون اداروں کیخلاف باتیں کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو فنڈ بھیجنے والی خاتون امریکی شہری، اوورسیز پاکستانی کی اہلیہ ہیں۔ عطیات جمع کرنے کے لئے یو اے ای اور برطانیہ میں دو الگ الگ تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں واضح جانبداری نظر آتی ہے۔ ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق قانون کی غلط تشریح کی گئی۔ پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ضمنی الیکشن کے بعد امپورٹڈ حکومت خوف میں مبتلا ہو گئی ہے۔ 17 جولائی کے انتخابات میں عوام نے امپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا۔ عمران خان اس حکومت کے قابو میں نہیں آ رہا۔ عمران خان کی گرفتاری؟ وزیر داخلہ نے عندیہ دیدیا دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں جو متنازعہ بیان دیا، وہ سب کچھ طے شدہ تھا۔ یہ سب کچھ عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں طے کیا گیا تھا۔ ایک نجی ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے دیگر لوگ بھی اس سارے معاملے میں ملوث ہیں۔ ہمیں علم ہے کہ عمران خان کے زیر صدارت میٹنگ میں سب طے کیا گیا تھا۔ اگر ثبوت مل گئے تو عمران خان کو بھی گرفتار کر لیں گے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آج پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان فرما رہے ہیں شہباز گل کو گرفتار کرنے سے قبل انھیں صفائی پیش کرنے کا موقع دینا چاہیے تھا۔ میرے اوپر پندرہ کلو ہیروئن کا مقدمہ درج کیا گیا۔ کیا اس وقت مجھے اس قسم کی سہولت اور صفائی کا موقع دیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل یا ڈرائیور پر تشدد کی بات غلط ہے۔ اس معاملے میں پوری قانونی کارروائی ہوگی۔ شہباز گل کو کیس درج کرنے کے بعد گرفتار کیا اور چوبیس گھنٹوں میں عدالت میں پیش کیا۔