اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستانی پارلیمان میں گزشتہ دو دنوں سے پید ہونے والی صورتحال نے ایوان کے معتبر ہونے پر سوالیہ نشان ثبت کر دیا ہے۔ملکی امور اور آئین کے پاس دار اس ایوان میں وہ رویہ اختیار کیا گیا جو عام گلی محلے میں بھی شاید ہی کبھی دیکھنے کو ملا ہو۔ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران پیش آنے والے واقعہ پر ذمہ دار ممران کے ایوان میں داخلہ پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پابندی عائد کی۔پابندی کے فیصلہ کو اپوزیشن نے یکسر مسترد کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ دوسرے دن بھی سپیکر کے رویہ کو جانبدار قرار دینے کے بعد ہوا۔ اس حوالے سے اپوزیشن نے کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا۔ذرائع کے مطابق کمیٹی میں کون کون سے ارکان شامل ہوں گے، اس حوالے سے مشاورت کی جائے گی جبکہ کمیٹی کو عدم اعتماد تحریک کے لیے ٹاسک دیا جائے گا۔واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ، ن لیگ کے شیخ روحیل اصغر، علی گوہر خان اور چودھری حامد حمید پر پابندی عائد کی گئی۔ تحریک انصاف کے علی نواز اعوان، عبدالمجید خان اور فہیم خان کو بھی پارلیمان میں آنے کی اجازت نہیں ہے۔