اسلام آباد: ( پبلک نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم کے حلف نامے سے متعلق کیس میں تمام فریقوں کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سات یوم میں جواب طلب کر لیا ہے۔ تفصیل کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں اس معاملے پر سماعت ہوئی جس میں عدالتی نوٹس کے باوجود گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹص رانا شمیم پیش نہیں ہوئے۔ تاہم رانا شمیم کے صاحبزادے عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور کہا کہ ان کے والد کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، وہ گزشتہ رات ہی اسلام آباد پہنچے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی کہ کمرہ عدالت میں ویڈیو چلانے کی اجازت دی جائے تاہم اسے مسترد کر دیا گیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ سماعت کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنے ججوں پر اعتماد ہے، اس لئے میں نے پروسیڈنگ شروع کی۔ اس عدالت کے تمام جج جوابدہ ہیں، انہیں تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر عوام کا عدلیہ پر اعتماد نہ ہو تو پھر معاشرہ انتشار کا شکار ہوگا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اگر ایک سابق چیف جسٹس نے کوئی حلف نامہ دیا تو کیا اسے فرنٹ پیج پر چھاپہ جائے گا؟ کہا گیا کہ الیکشن 2018ء سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو نہ چھوڑا جائے، آپ کم از کم ہمارے رجسٹرار سے پوچھ لیتے۔ عدالت عالیہ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر یہ تاثر پیدا ہو چکا ہے کہ رانا شمیم سے جو بیان حلفی منسوب کیا جا رہا ہے وہ جھوٹا یا جعلی ہے لیکن یہ سارا معاملہ میری عدالت سے متعلق ہے، میں اپنی عدالت کا جواب دہ ہوں، اس لئے تمام فریقوں کو نوٹس جاری کر رہے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم سمیت تمام فریقوں سے سات روز میں جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 روز کیلئے ملتوی کردی۔ عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ تمام افراد 26 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔