کراچی (پبلک نیوز) سندھ ہائی کورٹ میں نالوں پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات کو مسمار کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کی گئی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ، کے ایم سی کچی آبادی اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیئے گئے۔ عدالت نے فریقین سے 23 اپریل کو جواب طلب کر لیا۔
جبران ناصر ایڈووکیٹ نے کہا کہ کے ایم سی نے ایک لیٹر کے ذریعہ تمام گھروں کو تجاوزات قرار دے دیا۔ کے ایم سی اور متعلقہ اداروں نے زمین لیز جاری کی تھی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ غیر قانونی جگہ کو کے ایم سی کچی آبادی کیسے لیز دے سکتا ہے۔ ان علاقوں میں نالے دو دو سو گز چوڑے نالے ہوتے تھے۔ 1970 کے بعد نالوں پر قبضہ ہونا شروع ہوا۔ اب نالے 20 فٹ چوڑے بھی نہیں رہے۔ پورے کراچی میں سیوریج سسٹم بلاک ہوجاتا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے آگے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔
ایڈووکیٹ جبران ناصر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کو غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔تجاوزات کا خاتمہ کریں مگر لیز مکانات کو کیسے توڑا جاسکتا ہے۔ عدالت کے ریمارکس تھے کہ تجاوزات کے خاتمے کا سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا وضاحت بھی وہیں سے ہوگی۔
جبران ناصر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جب تک ہم سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہیں گھر توڑ دیے جائیں گے۔ عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ سب کچھ آن لائن ہے، آپ آج ہی سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔ فی الوقت ہم آپریشن روکنے کا حکم نہیں دے سکتے۔