واٹس ایپ نے ضد بنا لی، متنازع پالیسی دوبارہ بحال

واٹس ایپ نے ضد بنا لی، متنازع پالیسی دوبارہ بحال

ویب ڈیسک : دنیا کی مقبول میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ نے جنوری کے مہینے میں صارفین کی شدید تنقید کے بعد نئی پرائیویسی پالیسی مؤخر کردی تھی لیکن اب واٹس ایپ نے کہا ہے کہ وہ اسی پالیسی کو جاری رکھیں گے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق واٹس ایپ نے کہا ہے کہ وہ صارفین کو اپنے طور پر نئی پرائیویسی پالیسی پڑھنے کی اجازت دیں گے اور اضافی معلومات کی فراہمی کے لیے ایک بینر بھی دکھایا جائے گا۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ نے 4 جنوری سے صارفین کو نئی پرائیویسی پالیسی قبول کرنے کے لیے نوٹی فکیشنز بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس پالیسی کو 8 فروری 2021 سے نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور صارفین کو خبردار کیا گیا تھا کہ انہیں اسے لازمی قبول کرنا ہوگا، بصورت دیگر ان کے اکاؤنٹس ڈیلیٹ کردیے جائیں گے۔

نئی پرائیویسی پالیسی کے مطابق صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے کمپنی کا اختیار بڑھ جائے گا اور کاروباری ادارے فیس بک کی سروسز کو استعمال کرکے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کرسکیں گے جبکہ فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ کو اپنی دیگر سروسز سے منسلک کیا جاسکے گا۔

بعدازاں واٹس ایپ انتظامیہ نے وضاحت بھی کی تھی کہ وہ صارفین کے ڈیٹا کو نہ تو فروخت کریں گے اور نہ ہی اس تک ان کی رسائی ہے۔ تاہم واٹس ایپ کی پالیسی پر دنیا بھر میں صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی اور اس کی حریف ایپس ٹیلیگرام اور سگنل کے صارفین کی تعداد میں بھی بہت بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

جس کے بعد کمپنی نے 16 جنوری کو اکاؤنٹس ڈیلیٹ کرنے کے فیصلے کو مؤخر کرتے ہوئے عوام کو پالیسی پر آرام سے نظرثانی کرنے کی درخواست کی تھی۔ اپنے حالیہ بلاگ میں واٹس ایپ نے کہا ہے کہ وہ صارفین کو میسجنگ پلیٹ فارم کا استعمال جاری رکھنے کے لیے اپ ڈیٹس جائزہ لینے اور اسے قبول کرنے کی یاد دہانی کروانا شروع کریں گے۔

واٹس ایپ نے مزید کہا ہے کہ ہم نے اس حوالے سے خدشات کو دور کرنے کی کوشش اور ان کے حل کے لیے مزید معلومات بھی شامل کی ہیں۔ مسیجنگ ایپ نے کہا کہ آئندہ ہفتوں میں واٹس ایپ میں ایک بینر کا اضافہ کیا جائے گا جس کے ذریعے صارفین کو پرائیویسی پالیسی سے متعلق مزید معلومات فراہم کی جائیں گی جسے وہ اپنے طور پر پڑھ سکیں گے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔