اسلام آباد: نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ سانحہ جڑانوالہ انتہائی افسوسناک ہے،ریاست آئندہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہو نے دے گی۔ جڑانوالہ میں سانحہ 16اگست کے متاثرین میں 20،20لاکھ روپے مالیت کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ابھی انہیں اپنا عہدہ سنبھالے ہوئے صرف 2دن ہی ہوئے تھے کہ یہ افسوسناک واقعہ رونما ہو گیا لیکن انہوں نے فوری طور پر پنجاب حکومت کی مشاورت و معاونت اور انتظامیہ و پولیس حکام سمیت اپنی سکیورٹی ایجنسیز کے تعاون سے تمام ممکن اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے واضح ہدایات جا ری کیں کہ نہ صرف اقلیتوں کے حقوق خواہ وہ مسیحی ہوں،ہندو،پارسی یا کسی اور مذہب کے پیرو کار وں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا بلکہ لاقانونیت کی کسی بھی کاروائی کو برداشت یا معاشرے میں نفاق ڈالنے اور انتشار پھیلانے کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ آج ان کے جڑانوالہ آنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ اپنی اقلیتوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ کسی کو پر تشدد رویہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی مذہب، دین،نسل یا زبان کی بنیاد پر کسی کو نشانہ بننے دیا جائے گا لہٰذا جہاں بھی اقلیتوں کے حقوق کی بات ہو گی تو ریاست اپنی اقلیتوں کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست مسیحی،ہندو، سکھ،پارسی یا دیگر مینارٹیز کے خلاف نفرت آمیز عمل کے مظاہرے کی اجازت نہیں دے گی۔ قائد اعظم ہمارے آئیڈیل رہنما تھے جنہوں نے قومی ریاست اور قومی وحدت کا درس دیا۔ پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کے جان، مال،عزت،آبرو کا تحفظ اور معاشرہ میں عدل و انصاف ریاست کی ذمہ داری ہے کیونکہ اس کے بغیر معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا۔ انورالحق کاکڑ نے کہا کہ صرف انصاف کے حصول کا احساس ہی یہ گارنٹی دیتا ہے کہ ملک میں بسنے والے سب یکساں ہیں۔ جو بھی مملکت اور معاشرے پر دشمن بن کر وار کرے گاریاست،قانون، آئین، ملٹری لیڈر شپ اس کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی شر پسند نے دوبارہ کسی اقلیت کے ساتھ ایسا ایکٹ کرنے کی کوشش کی تو وہ نشان عبرت بن کر رہے گا اور ریاست مظلوم کے ساتھ ہو گی۔ مشنری اداروں کی پاکستان کیلئے خیبر سے کراچی تک ناقابل فراموش خدمات ہیں اور وہ خود بھی ابتدائی تعلیم سینٹ فرانسس سکول سے حاصل کر چکے ہیں جہاں کرسچین اساتذہ نے انہیں پڑھنا، بولنا،چلنا سکھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ریاستی ادارے اپنی اقلیتوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور وہ اکثریت کے فاشسٹ ایجنڈے کو نہ تو تحفظ دیں گے اور نہ ہی اکثریت کے ویلیو سسٹم کو زبردستی اقلیت پر تھونپنے کی کوشش کی جائے گی۔جہاں بھی ظلم اور زیادتی ہوئی ہم وہاں حق کی آواز بن کر اٹھیں گے۔