لاہور ( پبلک نیوز) سیشن کورٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو دس جولائی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا ٗ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ حقاٸق ہیں جو میں نے عدالت میں بیان کیے ہیں ،ٗبطور خادم اعلیٰ ایسے فیصلے کیے جن سے میرے خاندان سمیت دیگر کے کاروبار کو نقصان پہنچا۔تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ میں شوگر مل کیس میں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی عبوری درخواست ضمانت پر کیس کی سماعت ہوئی ٗ ایڈیشنل سیشن جج سید علی عباس نے سماعت کی۔ شہبازشریف اور حمزہ شہباز العربیہ شوگر مل اور رمضان شوگر مل کیس میں عبوری ضمانت کے لیے پیش ہوئےسابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے عدالت کے روبرو کہا کہ 2014 میں سندھ اور پنجاب میں گنے کی قیمت میں فرق تھا ٗ اس سال ہم نے 182 رکھی اور سندھ نے 180 رکھی ٗ یکا یک سندھ نے 155 روپے کر دی مجھے کہا گیا کہ کم کریں میں نے مسترد کردیا ٗ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے میں 172 روپے رکھی گئی، مجھے کہا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ آگیا اب تو سبسڈی دی جائے، میں نے ایک مرتبہ پھر یہ تجویز مسترد کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ پیسہ عوام کا ہے، بیواؤں اور یتیموں کا پیسہ ہے، 2012 میں ایتھنیول پر 2 روپے ایکسائز ڈیوٹی لگایا ،پورے پاکستان میں کہیں نہیں لگی میرے خلاف شوگر مالکان عدالتوں میں چلےگئے ٗ 2019 میں تحریک انصاف حکومت نے یہ ایکسائز ڈیوٹی واپس لے لی ٗ اگر میں نے فائدہ لینا ہوتا تو میں ایسے اقدامات نہ کرتا۔شہبازشریف نے عدالت کے روبرو کہا کہ ایف آئی اے نے سمجھ سے بالا تر ہے کہ طلبی نوٹس کیوں دیا ٗ لیکن شوگر ملز کیس میں ایک بات کرنی ہے ٗ بطور خادم اعلیٰ میں نے ایسے فیصلے کیے جن سے میرے بچوں کی اور بڑے بھائی کی شوگر ملز کو نقصان اٹھانا پڑا ٗ بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل نہیں ہوں ،میرے بچے خود مختار ہیں۔دوران سماعت شہبازشریف نے چینی شوگر ملز کے متعلق 2008 سے 2018 کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی ٗانہوں نے عدالت میں کہا کہ