ویب ڈیسک: ویڈیو بیان کے معاملے کے بعد بشریٰ بی بی کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا، گوجرانوالہ،ڈی جی خان اور راجن پور میں عمران خان کی اہلیہ کے خلاف ٹیلی گراف ایکٹ 1885 کے تحت الگ الگ مقدمات درج کر لیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف گوجرانوالہ اور پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین نامی شخص کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں مدعی نے مؤقف اختیار کیا کہ نجی چینل پر بشریٰ بی بی کا بیان سنا جو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی سازش لگی۔
مدعی نے مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی کا ویڈیو بیان پاکستانی عوام کے جذبات مجروح کرنے کے مترادف اور یہ سوچی سمجھی سازش ہے لہٰذا بشریٰ بی بی کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
شہری کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بشریٰ بی بی کے بیان سے پاک سعودی تعلقات بری طرح متاثر ہوئے ہیں اورپاکستانی عوام کے جذبات مجروح ہوئے ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے ،اس طرح کے متنازع الزامات برادرانہ تعلقات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتے ہیں ،یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے -
شہری نے بشریٰ بی بی کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعا کرتے ہوئےمزید کہا کہ بشریٰ بی بی کے بیان نے قومی وقار کو نقصان پہنچایا ،پاکستان کے عوام اور قیادت سعودی عرب کے احسانات کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے ہیں ،ایسے بیانات امت مسلمہ کے اتحاد کو کمزور کر سکتے ہیں ،
درخواست کے مطابق سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سفارتی مدد کی ہے یہ بیان پاکستان کے خارجی تعلقات کے لیے شدید خطرہ ہے ،عوام کا مطالبہ ہے کہ ایسے بیانات دینے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ،قومی مفاد کے خلاف کسی بھی اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
تحریری درخواست میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کے بیان نے پاکستان کی عالمی ساکھ پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے ،ایسے بیانات قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ بشریٰ بی بی کے خلاف راجن پور میں بھی ٹیلی گراف ایکٹ 1885 کے تحت تھانہ محمد پور گم والا میں حاکم نامی شہری کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ ضلع لیہ میں سٹی تھانے میں سہیل اشفاق نامی شخص کی مدعیت ٹیلی گراف ایکٹ 129، 1885 کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا۔