وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ معیشت کو ترقی کے راستے پر گامزن اور آئندہ چند ماہ میں قیمتوں میں اضافے کے مسئلے پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔ گذشتہ روز ریڈیو پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ موجودہ حکومت کی بہتر فیصلہ سازی کے نتیجے میں رواں مالی سال کیلئے مقرر کئے گئے معاشی اہداف حاصل کر لئے جائیں گے۔ تاہم وزیر خزانہ نے کہا کہ مغربی ملکوں میں کساد بازاری کے خطرے کے تناظر میں برآمدات میں اضافہ ایک چیلنج سے کم نہیں ہے۔ ہمیں برآمدات بڑھانے کیلئے مزید کوششیں کرنا ہوں گی۔ معیشت کے اس اہم شعبے کو تقویت دینے کیلئے صنعتی فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی۔ وزیر خزانہ نے معاشرے کے کچھ حلقوں کی طرف سے یہ تاثر مسترد کر دیا کہ حالیہ مہینوں میں ملک کی ترسیلات زر، برآمدات اور ٹیکس وصولی میں کمی ہوئی ہے۔ مئی کے مہینے میں بیرون ملک سے ریکارڈ رقوم وطن بھیجی گئیں جبکہ ایف بی آر نے اس سال اپریل اور جون کے دوران اپنے اہداف حاصل کئے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم نے رواں مالی سال کے دوران محصولات میں پینتیس فیصد تک اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ حکومت معیشت کو درست سمت میں گامزن کرنے کیلئے زراعت، صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت معیشت کے پیداواری شعبوں کی مدد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی بیجوں پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جبکہ آئی ٹی کی برآمدات پر ٹیکس ایک فیصد سے کم کر کے اعشاریہ دو پانچ فیصد کر دیا گیا ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کے بارے میں وزیر خزانہ نے اعتماد ظاہر کیا کہ آئندہ ہفتے روپے پر دبائو میں کمی آئے گی۔ ایک سوال پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ توقع ہے کہ 24 اگست کو آئی ایم ایف کے بورڈ کے اجلاس کے بعد پاکستان کو آئندہ ماہ کے آخر تک اگلی قسط مل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دوست ملکوں سے بھی چار سے پانچ ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے، وفاقی کابینہ نے اس سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کیلئے ایک قانون کی منظوری دی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کے شعبے میںبہتری کیلئے ابھی بہت کچھ کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم کاشت کاروں اور غریب صارفین کو شمسی توانائی پر منتقل ہونے میں تعاون کریں گے جس کا مقصد انہیں بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں ریلیف فراہم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سستا پٹرول اور ستا ڈیزل سکیم کے تحت مستحق خاندانوں کو دو ہزار روپے کا ریلیف دیا جا رہا ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کو نقد امداد بھی دی جا رہی ہے۔ یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے صارفین کو اشیائے ضروریہ ارزاں نرخوں پر فراہم کی جا رہی ہیں۔ ایف بی آر سات ہزار پانچ سو ارب روپے کے محصولات جمع کرے گا جبکہ آٹھ سو ارب روپے لیوی کی مد میں وصول کئے جائیں گے۔