ویب ڈیسک: بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان انتہا پسند ہندوؤں کے امتیازی سلوک کا شکار ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف شرانگیزی اور مذہبی انتہا پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔
مودی کی نفرت اور مذہبی انتہا پسندی کا نشانہ بننے والے مسلمان مذہبی منافرت کے خلاف بول پڑے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما امتیاز جلیل نے 12 ہزار سے زائد مسلمانوں کے ہمراہ ممبئی کی طرف مارچ کردیا۔
مسلم مظاہرین نے بی جے پی کے ایم ایل اے نتیش رانے اور ہندو پیروکار رام گیری مہاراج کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی کارروائی کے لیے ممبئی کی طرف مارچ کیا۔
گزشتہ ماہ بی جے پی کے ایم ایل اے نتیش رانے اور ہندو پیروکار رام گیری مہاراج نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کیں جن میں مسلمانوں کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی گئی۔
بی جے پی کے ایم ایل اے نتیش رانے کے خلاف مہاراشٹر میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی تقاریر پر متعدد مقدمات درج کیے گئے اور وکیل واصی سید نے ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کی۔
مارچ کرنے والے مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی سرپرستی میں جو ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے وہ قابل قبول نہیں۔
مظاہرین نے مذہبی شرانگیزی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
امتیازجلیل کا کہنا تھا کہ سرکار مذہب اور ثقافت کو بھول چکی ہےاس لیے ہم حکومت کو اس کے بارے میں یاد دلانے کے لیے ممبئی جا رہے ہیں۔ مذہب اور ذات پر سیاست کھیلی جا رہی ہے اور مسلمانوں کو سرعام گالیاں دی جا رہی ہیں۔ اس ساری نفرت کی سیاست میں سرکار اور پولیس خاموش ہے۔
بھارتی مسلمان تو اپنے مذہبی تحفظ کیلئے سراپا احتجاج ہیں ہی مگر کیا انسانی حقوق کا پرچار کرنے والی بین الاقوامی تنظیمیں مودی سرکاری کیخلاف کوئی ایکشن لیں گی؟