سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے واپسی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، باتیں سن رہا ہوں کہ میری اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہو گئی، میں واضح کرتا ہوں کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی. مذاکرات کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، ہم یہاں کسی کے ساتھ لڑائی کرنے کے لیے نہیں آئے، ہمارا مقصد جون تک الیکشن ہے. پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں پرامن احتجاج کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی، رات کے اندھیرے میں لوگوں کے گھروں پر حملے کیے گئے، پارٹی کے لوگ اور کارکن مایوس ہیں کہ وہاں کیوں نہیں بیٹھ گئے ،اسلام آبادمیں بیٹھ جاتاتوخون خرابہ ہوناتھا. عمران خان کا کہنا تھا کہا جا رہا ہے کہ ہم انتشار کرنے کے لیے جا رہے تھے، کیا کوئی اپنے بچوں اور عورتوں کو لیکر جاتا ہے انتشار کرنے کے لیے، جس طرح سے بربریت کا مظاہرہ کیا گیا، یہ یزید کے فالوورز ہیں، ایک ایک کروڑروپےاکٹھاکرکےاپنےشہیدوں کےاہل خانہ کودیں گے، انہوں نے کہا کہ اگر مجھے اپنی قوم کا خیال نہ ہوتا اور میں بیٹھ جاتا تو بہت خون خرابہ ہونا تھا، نفرتیں بڑھنی تھیں لیکن پولیس بھی ہماری ہے اس لیے ہم نے اپنے ملک کی خاطر فیصلہ کیا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت نے جو کچھ کیا اس سے ساری قوم کو پتہ لگ جانا چاہیے کہ کون اس قوم کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑا ہے اور قوم قومی اداروں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق نہیں ہے، چیف جسٹس کو خط لکھا ہے کہ جمہوریت میں احتجاج کا حق ہے یا نہیں؟ اگر احتجاج کا حق بھی نہیں دیا جائے گا تو پھر کیا آپشن رہ جاتا ہے۔