اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کیخلاف متحدہ اپوزیشن کی عدم اعتماد تحریک کامیاب ہو گئی ہے۔ تحریک عدم اعتماد کے حق میں174 ووٹ آئے.وزیر اعظم عمران خان پہلے وزیر اعظم ہیںجن پر قومی اسمبلی میںعدم اعتماد کیا گیا. قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر کارروائی شروع ہونے پر حکومتی ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔حکومتی رکن عام ڈوگر اور علی محمد خان ایوان میں موجود ہیں۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے اجلاس ہفتہ کی صبح 10 بجے شروع ہوا تھا تاہم رات ساڑھے 11 بجے تک ووٹنگ نہیں کرائی جا سکی۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر اپوزیشن رہنما حکومت سے فوری طور پر ووٹنگ کا مطالبہ کرتے رہے۔ اس سے قبل سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے استعفی دیدیا ہے۔ ۔اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد آچکی ہے۔ اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی میں کہا کہ آئین کا پابند ہوں ، حلف اٹھایا ہوا ہے، ریاست پاکستان کا تحفظ کرنا میری ذمہ داری ہے، دھمکی آمیز مراسلہ میرے پاس ہے کو دیکھنا چاہیے تو دیکھ سکتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے دھمکی آمیز مراسلہ قومی اسمبلی میں دکھا دیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے دھمکی آمیز مراسلہ قومی اسمبلی میں لہرایا۔انہوں نے کہا کہ ایاز صادق آئیں اور قانونی کارروائی پوری کریں۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے سے جاری ہے لیکن اب تک اسپیکر کی جانب سے قرارداد پر ووٹنگ کا عمل شروع نہیں کیا گیا اور اب ساڑھے 9 بجے تک کا وقفہ کیا گیا تھا اور اجلاس اب تک نہیں شروع ہوسکا ہے۔ 7 اپریل 2022 کو اسپیکر رولنگ ازخود نوٹس پرسپریم کورٹ آف پاکستان نےمحفوظ فیصلہ سنا یا تھا، جس میں عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین سے متصادم قرار دیدی تھی.عدالت نے قومی اسمبلی تحیل کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کردی تھی۔ عدالت کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 9 اپریل کو کرانے کا حکم دیدیا گیا تھا.عدالت نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو فوری نئی وزیر اعظم کا الیکشن کرایا جائے.سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میںکہا ہے کہ کسی ممبر کو ووٹ دینے سے نہیںروکا جائے گا.عدالتی احکامات پر فوری عمل در آمد کیا جائے.اسپیکر تحریک عدم اعتماد نمٹانے تک اجلاس موخر نہیں کر سکیں گے.