وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ بے گناہ پولیس اہلکار کمال احمد کے سینے میں لگی گولی ثبوت ہے کہ عمران خان دہشت گرد ہے۔ کمال احمد کا قاتل عمران خان، شیخ رشید اور اس کے حواری ہیں۔ خونی مارچ کے اعلانات کرنے والوں سے حساب لیں گے۔ پولیس اہلکار کی شہادت پر اپنے مذمتی بیان میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پولیس پر فائرنگ سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ یہ سیاسی سرگرمی نہیں ہے۔ فائرنگ ثبوت ہے کہ یہ پرامن مارچ چاہتے ہی نہیں تھے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ گالیاں برسانے والوں نے گولیاں برسانا شروع کر دی ہیں۔ قانون کو ہاتھ میں لیا گیا ہے، قانون جواب لے گا۔ عمران خان مارچ کی آڑ میں ملک میں خانہ جنگی کی سازش کر رہے ہیں۔ کمال احمد کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں خانہ جنگی، افراتفری، فساد اور انتشار کو قانون کے راستے سے روکیں گے۔ شہید پولیس اہلکار کے اہل خانہ کو شہدا پیکج دیں گے۔ شہید اہلکار کے اہل خانہ کی کفالت اور بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری حکومت لے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت کا فرض پورا کریں گے۔ شہید کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ اللہ تعالی شہید کے درجات بلند فرمائے، اہل خانہ کو صبر جمیل دے۔ یہ بھی پڑھیں: پولیس کانسٹیبل کو شہید کرنیوالے باپ بیٹا گرفتار خیال رہے کہ لاہور کے علاقے ماڈل ٹائون میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے کے دوران فائرنگ کرکے پولیس کانسٹیبل کو شہید کرنے والے ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دونوں ملزم باپ بیٹا بتائے جا رہے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق گرفتار ملزموں میں عکرمہ اور اس کا والد ساجد شامل ہیں۔ پولیس نے ملزموں کے قبضہ سے اسلحہ برآمد کر لیا ہے۔ دونوں باپ بیٹا فائرنگ کا الزام اپنے اپنے سر لے رہے ہیں۔ فرانزک اور تفتیش کے بعد اصل قاتل کا پتا چل جائیگا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ساجد نامی شہری کے گھر چھاپے کے دوران چھت سے فائرنگ ہوئی تھی۔ فائرنگ کی زد میں آکر کانسٹیبل کمال احمد شہید ہو گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس نے ڈیڑھ سو سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کو فراہم کردہ فہرست ساڑھے سات سو افراد پر مشتمل ہے۔ زیر حراست افراد کو 16 ایم پی او کے تحت جیل بھیجا جائے گا۔ گذشتہ رات ماڈل ٹاؤن میں پی ٹی آئی کیخلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران فائرنگ سے کانسٹیبل شہید ہو گیا تھا۔ کانسٹیبل کمال احمد کو سینے پر گولی لگی تھی۔ زخمی کانسٹیبل کو طبی امداد کے لئے لاہور جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا۔ کانسٹیبل کمال احمد ماڈل ٹاؤن میں تعینات تھا۔ ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چودھری نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاون سی بلاک 112 میں پی ٹی آئی کارکن ساجد کے گھر کریک ڈاؤن کیا گیا۔ کریک ڈاؤن کے دروان چھت سے فائر کیا گیا۔