لاہور: سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے مبینہ آڈیو لیک پر کہا ہے کہ میرے صبر اور خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے . تفصیلات کے مطابق مبینہ آڈیو لیک پر سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ایسی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف قانون کارروائی کا حق رکھتا ہوں ۔ کسی بھی شہری کی نجی گفتگو ریکارڈ کرنا غیر قانونی اور غیرآئینی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نجی گفتگو ریکارڈ کر کے حاصل کیا کرنا چاہتے ہیں ؟ یہ آئین قانون اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں ، دوسروں کی نجی گفتگو ٹیپ کر کے اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا ہے ۔ ثاقب نثار نے مزید کہا کہ خواجہ طارق رحیم سینئر قانون دان اور میرے دوست بھی ہیں ۔ انہوں نے قانونی رائے مانگی تھی جو میں نے انہیں دے دی ، وہ رائے کس لیے مانگ رہے تھے اس کا علم نہیں ہے ، میں اس وقت چیف جسٹس ہوں نہ ہی کسی بنچ کا حصہ ہوں کوئی قانونی رائے مانگے تو دیتا ہوں، بیٹے کے آفس میں لوگوں کو مفت قانونی مشاورت بھی دیتا ہوں . انہوں نے کہا کہ نجی کالز ٹیپ کر کے بلیک میلنگ کے لیے استعمال کرنا قانوناً سنگین جرم ہے ۔