فل کورٹ بن جاتی تو آج کا فیصلہ مختلف ہوتا، مریم اورنگزیب

فل کورٹ بن جاتی تو آج کا فیصلہ مختلف ہوتا، مریم اورنگزیب
اسلام آباد: وزیر اطلاعات مریم اورنگیزیب نے کہا ہے کہ جب یہ بینچ بنا تو اس وقت سے انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا تھا، فل کورٹ بن جاتی تو آج کا فیصلہ مختلف ہوتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دو دن سے میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کی نوٹنکی جاری ہے، ہماری فل کورٹ کی اپیل کو مسترد کرنے کے فیصلے نے آج کے فیصلے کو پہلے ہی متنازعہ بنا دیا تھا، سول سوسائٹی، وکلاء برادری، باری ایسوسی ایشن کے نمائندوں، وکلاء، قانونی ماہرین نے کل کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا، فل کورٹ آئینی مسئلہ کی تشریح کے لئے بنا دیا جاتا تو آج کا فیصلہ متنازعہ نہ ہوتا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ حمزہ شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ نہیں ہوں گے تو اس سے مسلم لیگ (ن) کو کوئی فرق نہیں پڑے گا،مسلم لیگ (ن) جانتی ہے کہ پنجاب مسلم لیگ (ن)، نواز شریف اور شہباز شریف کا ہے، اس میں کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک فیصلے سے پنجاب کے اوپر ایک ایسے شخص کو مسلط کر دیا جائے جس کا پنجاب میں مینڈیٹ ہی نہیں ہے، یہ فیصلے ملک میں جوڈیشل کو سے مطابقت رکھتا ہے، یہ فیصلہ ملک کو مزید انتشار اور انارکی کی طرف لے کر جائے گا، آدھی سے زیادہ عوام اس فیصلے کو نہیں مانتی۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ ہمیں فل کورٹ چاہئے، یہ آئین کی تشریح کا معاملہ ہے، آئین اور پارلیمان کی بالادستی کا معاملہ ہے، فل کورٹ کی پٹیشن نے اس بینچ پر عدم اعتماد کر دیا تھا، فل کورٹ کی اپیل مسترد ہوئی تو آج ہمارے وکلاء نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بھی بائیکاٹ کر دیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگیزیب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آر ٹی ایس بٹھا کر جو ملک پر مسلط کئے گئے لوگوں کو پنجاب میں دوبارہ مسلط کیا جائے، پارٹی سربراہ کی حیثیت سے عمران خان کے ایک خط کے تحت 25 ممبران کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی، انہیں ڈی سیٹ کر دیا جاتا ہے، چوہدری شجاعت حسین نے بھی بحیثیت پارٹی سربراہ ہدایت جاری کی تھی کہ ان کے 10 ممبران کا ووٹ شمار نہ کیا جائے، چوہدری شجاعت نے کہا کہ ان کی پارٹی عمران خان کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے، چوہدری شجاعت کا لکھا گیا خط حرام اور عمران خان کا خط حلال۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ اگر چوہدری شجاعت کی ہدایت پر 10 ووٹ نہیں گنے گئے تو وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت نہیں گنے گئے، عمران خان لاڈلے کے اسی حیثیت میں لکھے گئے خط کے تحت 25 لوگوں کو ڈی سیٹ کر دیا جاتا ہے اور اسی طرز پر چوہدری شجاعت خط لکھے تو وہ قبول نہ ہو، اس لئے فل کورٹ مانگی گئی تھی، جب یہ بینچ بنا تو اس وقت سے انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا تھا۔ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگیزیب نے کہا کہ فل کورٹ بن جاتی تو آج کا فیصلہ مختلف ہوتا، اپنے ایک شخص کی وجہ سے آج آئین کی تشریح میں فرق کیا جا رہا ہے، اپنی مرضی سے آئین کی تشریح کی جا رہی ہے، تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کو پانچ رکنی بینچ نے نکال دیا تھا، اس وقت سے لے کر آج تک ملک میں معاشی تباہی اور بے روزگاری پیدا ہوئی، ملک میں فساد، اور نفرت کے بیج بوئے گئے، آج کے فیصلے سے ملک میں مزید تقسیم اور انتشار پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی عدلیہ بحالی کی جدوجہد کا آج سے دوسرا باب شروع ہوا ہے، آئین اور پارلیمان کی بالادستی اور عدلیہ کو ان جھکڑی ہوئی چیزوں سے نکالنے کی جدوجہد کا آغاز ہوگیا ہے، پاکستان کے عوام کو آئین اور پارلیمان کی بالادستی واپس لے کر دیں گے،2018ء میں عوام کا چوری کیا گیا اصل مینڈیٹ عوام کو واپس دلوائیں گے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔