اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کو شراکت داروں کی حیثیت سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، کیا پاکستان نے افغان آرمی کو منع کیا تھا کہ وہ طالبان کے ساتھ نہ لڑیں اور ہتھیار ڈال دیں ، کیا پاکستان نے افغان صدر اشرف غنی کو اپنے ہی ملک سے بھاگ جانے کی ترغیب دی تھی؟ امریکہ نے پاکستان سے درخواست کی اور ہم طالبان کو مذاکرات کی میز پر لے کر گئے۔ وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے امریکی اخبار کو ایک اہم انٹرویو میں کہا کہ امریکہ کی اپنی حکمت عملی کی وجہ سے افغانستان کی آج کی صورتحال پیدا ہوئی ہے مگر جب نتائج سامنے آئے ہیں تو الزامات پاکستان کو دئیے جا رہے ہیں۔ طالبان اب پورے افغانستان پر قابض ہیں، ان کے پاس پورے ملک کا کنٹرول ہے اور عالمی برادری کو یہ بات تسلیم کر لینی چاہئے اور صورتحال کو ایک نئے تناظر میں دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کے پاس ابھی بھی موقع ہے کہ وہ طالبان کو تسلیم کریں اور انہیں ترغیب دیں کہ وہ افغانستان میں کس طرح سے صورتحال کو انسانی حقوق کیلئے بہترین کرے، امریکہ کو بھی چاہیے کہ وہ افغانستان سے اپنے سفارتی تعلقات کو بڑھائے، نئے افغان حکمرانوں کو سزا دینے کی کوششوں میں افغان عوام کو الگ تھلگ کر دینا قطعاً مناسب نہیں ہو گا،