اسلام آباد ( پبلک نیوز) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ کووڈ کی تیسری لہر جاری ہے مگر ڈیڑھ سال کے عرصے میں حکومت نے کیا اقدام کیا۔ کیا اس سے زیادہ کوئی مجرمانہ غفلت ہوسکتی ہے؟
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف امداد میں ملنے والے ٹیکوں پر اکتفا کیا ہے۔ چینی، گندم اور سبسڈیز میں کرپشن کا پیسہ ضائع کیا گیا کاش اس پیسے کو یہاں خرچ کیا جاتا۔ ریاست مدینہ کا دن رات تذکرہ ہوتا ہے مگر عمل کچھ بھی نہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر درد دل ہوتا تو ملک کے کونے کونے میں یہ وزیراعظم جاتے۔ خودنمائی کی بات نہیں کرنا چاہتا، لیڈر نواز شریف کے ساتھ ڈینگی کے موقع پر ہم نے گھر گھر سپرے کرایا۔
میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کی دعوت شیراز تھی۔ چند دن پہلے مولانا صاحب کے عیادت کے لیے آیا تھا۔ میں اور میرے سینئر ممبران مولانا فضل الرحمان کی دعوت پر حاضر ہوئے تھے۔ مولانا فضل الرحمان کی دعوت انتہائی پرتکلف اور ہمیشہ کی طرح لذیذ تھا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چند روز پہلے ان صحت یابی کے لیے حاضر ہوا تھا کل پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوگا۔ کل کے اجلاس میں ملکی صورتحال اور بجٹ کی صورتحال پر غور ہوگا۔ افغانستان کی صورتحال پر بھی کل گفتگو ہوگی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کے انخلاء کے بعد پڑوسی ملک میں امن چاہتے ہیں۔ کل پی ڈی ایم کا اجلاس ہے کل تمام ممبر پارٹی موجود ہونگی، وہاں پی پی اور اے این پی کا فیصلہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ یہ ایک فورم ہے یہان مشاورت اور متفقہ طور پر فیصلے ہوتے ہیں میری ذاتی کوئی رائے نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں دی گئی دعوت پر کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے پارلیمانی لیڈرز کو مدعو کیا گیا تھا تمام اپوزیشن لیڈر کے طور پر سب کو مدعو کیا تھا۔