ایمان مزاری تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ایمان مزاری تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اسلام آباد: انسداد دہشتگردی عدالت نے بغاوت کیس میں ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنا دیاہے. تفصیلات کے مطابق ایمان مزاری کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں درج مقدمے کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کی۔ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ایمان مزاری پر لوگوں سے رقم جمع کرنے اور ریاست مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے کا الزام ہے، تفتیش کیلئے جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ملزمہ کے قبضے سے رقم برآمد کرنی ہے اور شریک ملزمان تک پہنچنا ہے۔ ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ 26 اگست 2023ء کو ایمان مزاری کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی ، 26 اگست کو ایمان مزاری جیل میں تھیں اور ان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہونا تھی، پی ڈی ایم کو حکومت پاکستان نے جلسے کیلئے این او سی دیا۔ زینب جنجوعہ نے بتایا کہ ایمان مزاری کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے وقت تھانہ بارہ کہو پولیس وہاں موجود تھی، ایک واقعہ پر متعدد ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتیں، عدالت آج مقدمہ سے ڈسچارج کرے، تو کسی اور کیس میں گرفتار کر لیا جائے گا، ایمان مزاری پی ٹی ایم کی عہدے دار نہیں ہیں۔ ایمان مزاری کی وکیل کا کہنا تھا کہ بینک سٹیٹمنٹ دینے کو تیار ہیں، لیپ ٹاپ اور فون پولیس کے پاس ہے، ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت پھر کیوں ہے؟، ایمان مزاری ایف آئی آر درج کروانے والے سے نہ کبھی ملیں نہ پیسے لیے، ایمان مزاری کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ جلسے کیلئے این او سی دینے کا یہ مطلب نہیں کہ ریاست مخالف نعرے لگائے جائیں، عدالت ریمانڈ دے گی تو شواہد اکٹھے کریں گے۔ وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ ایمان مزاری تفتیش میں تعاون کر رہی ہیں اس لیے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے، عدالتوں کو سکور برابر کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، عدالتوں کو اس معاملے کو بھی دیکھنا ہے۔ کیس کا پس منظر : اسلام آباد کے تھانہ ترنول پولیس نے 20 اگست کو سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو گرفتارکرنے کی تصدیق کی تھی۔پولیس نے ایمان کو اسلام آباد میں ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں 28 اگست کو بغاوت کے مقدمے میں ضمانت پر رہائی کے بعد اسلام آباد پولیس نے ایمان مزاری کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کرلیا تھا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔