ویب ڈیسک: متحدہ عرب امارات میں ملازمت یا وزٹ ویزا پر جانے والے پاکستانیوں کے لیے اماراتی حکام نے تمام قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے پیغام جاری کیا ہے۔
خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق قونصل جنرل حسین محمد نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی اور امارات آنے والوں کی رہنمائی کرنا ہماری ذمہ داری ہے تاکہ وہ مقامی قوانین اور ذمہ داریوں سے آگاہ رہیں اور یہاں قانون کی طرف سے کسی قسم کی پریشانی سے محفوظ رہیں۔
قونصل جنرل حسین محمد کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں قوانین کی خلاف ورزی پر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر آپ وزٹ ویزا پر ہیں یا تارک وطن ہیں، تو مقامی قوانین کی خلاف ورزی سخت سزاؤں کا باعث بن سکتی ہے، جس میں عدالتی الزامات، جیل، بھاری جرمانے اور ملک بدری شامل ہے۔ ان نتائج سے بچنے کے لیے مقامی قوانین کا احترام اور ان پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔
خلیج ٹائمز کے مطابق پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے دبئی کے ویزوں کی تصدیق جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریذیڈنسی اینڈ فارنرز افیئرز (GDRFA) کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ جبکہ ابوظہبی، شارجہ، ام القوین، فجیرہ، عجمان اور راس الخیمہ سے جاری کیے گئے ویزوں کی تصدیق وفاقی اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور پورٹ سیکیورٹی سے کی جا سکتی ہے۔
نوکری کی غرض سے متحدہ عرب امارات جانے والوں کے لیے سخت ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ شہری اپنی تفصیلات سرکاری چینلز کے ذریعے تصدیق کریں تاکہ جعلی نوکری کے اشتہاروں سے بچا جا سکے۔ اگر آپ کو شک ہے تو ابوظہبی میں پاکستانی سفارت خانے یا قونصلیٹ جنرل آف پاکستان سے مدد لے سکتے ہیں۔ امارات میں ملازمت کی تلاش کے محفوظ اور کامیاب تجربے کے لیے آجر کی تفصیلات کی تصدیق کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ امارات میں تمام پاکستانیوں کو ملازمت سے محرومی کا بیمہ بھی حاصل کرنا ہوگا، جسے متحدہ عرب امارات کی انوولنٹری لاس آف ایمپلائمنٹ (ILOE) انشورنس کہا جاتا ہے۔
خلیج رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں تقریباً 1.7 ملین پاکستانی مقیم ہیں، جو خلیجی ملک کی دوسری بڑی کمیونٹی ہیں۔ اس کے علاوہ جنوبی ایشیائی ملک سے ہر سال لاکھوں سیاح امارات کا رخ کرتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں پہلے سے مقیم یا وہاں جانے کی تیار کرنے والے پاکستانی شہریوں کیلیے نیچے دی گئی گائیڈلائنز پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔
ایسی پوسٹس شیئر کرنے سے گریز کریں جس سے مذہبی جذبات مجروح ہوں۔ غیر اخلاقی یا بیہودہ مواد، یا انسانی اسمگلنگ سے متعلق مواد اپ لوڈ نہ کریں۔ دوسرے ممالک کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والی پوسٹ کرنے سے گریز کریں۔ احتجاج میں حصہ لینے یا دھمکی آمیز مواد کو سوشل میڈیا پر پوسٹ نہ کریں۔
اس کے علاوہ دوسروں کی اجازت کے بغیر ان کی تصاویر یا ویڈیوز شیئر نہ کریں۔ حساس علاقوں کی تصاویر نہ لیں۔ دوسروں کی رازداری کا احترام کریں اور افواہوں یا گمراہ کن معلومات کو پھیلانے سے گریز کریں۔
ذاتی معلومات جیسے اے ٹی ایم پن اور او ٹی پیز کی حفاظت کریں۔ سیاحتی/ وزٹ ویزا پر ملازمت اختیار کرنے سے گریز کریں۔ خالی چیک یا کاغذات پر دستخط سے لازمی گریز کریں۔ تمام ٹریفک قوانین پر عمل کریں، کیونکہ بین الاقوامی ڈرائیونگ لائسنس صرف غیر رہائشیوں کے لیے درست ہیں۔ منشیات کے ساتھ ساتھ ممنوعہ اشیاء پر مشتمل ادویات سے سختی سے پرہیز کریں۔
آخر میں غیر رجسٹرڈ خیراتی اداروں کے لیے فنڈز جمع نہ کریں، کیونکہ یہ عمل غیر قانونی ہے۔