ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے 44 بلین ڈالر کی خریداری روکنے کی کوشش پر سوشل میڈیا کمپنی ٹویٹر کے خلاف اپنی قانونی جنگ کو بڑھاتے ہوئےاس کے خلاف جوابی مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ انہوں نے مقدمے میں موقف اختیار کیا ہے کہ 164 صفحات پر مشتمل دستاویز دستیاب نہیں تھی، حالانکہ عدالتی قوانین کے تحت ایک نظرثانی شدہ ورژن جلد ہی عام کیا جا سکتا ہے۔ امریکی ریاست ڈیلاویئر کے ایک جج نے کہا کہ مقدمے کی سماعت 17 اکتوبر کو شروع ہوگی۔ ایلون مسک کو اپنے معاہدے پر برقرار رکھنے کی ٹویٹر کی کوششوں پر غور کرنے کے لیے اس کیس کی سماعت پانچ دن تک چلے گی۔ ڈیلاویئر ڈسٹرکٹ جج کیتھلین میک کارمک نے کہا کہ وہ اس معاہدے پر ابہام کی وجہ سے ٹویٹر کو ہونے والے ممکنہ نقصان کو محدود کرنا چاہتی ہیں۔ اپنے ایک بیان میں ایلون مسک نے کہا کہ وہ 8 جولائی کو معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔ انہوں نے ٹویٹر پلیٹ فارم پر جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کو غلط بیان کرکے انضمام کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ ٹویٹر نے کچھ دن بعد ایک مقدمہ دائر کرتے ہوئے جعلی اکاؤنٹس کے دعوئوں کو خلفشار قرار دیا، اور یہ زور دے کر کہا کہ ایلون مسک انضمام کے معاہدے کے پابند تھے۔ ٹویٹر نے عدالتی جنگ کو آمدنی میں کمی اور کمپنی کے اندر افراتفری پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ دونوں فریقین نے بنیادی طور پر 17 اکتوبر کو مقدمے کی سماعت کرنے پر اتفاق کیا، لیکن دونوں کا دستاویزات اور دیگر شواہد تک رسائی کی حدود پر اختلاف ہے۔ مسک نے اس ہفتے ٹویٹر پر الزام لگایا کہ وہ ڈیٹا کو ظاہر کرنے کی اپنی درخواستوں کا جواب دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے، اور ٹویٹر نے اس پر الزام لگایا کہ وہ اس کیس کے اہم مسئلے سے غیر متعلق ڈیٹا کی ایک بڑی مقدار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔