اقتدار کی جنگ، 50 بڑے نام ایک دوسرے کے مدمقابل

اقتدار کی جنگ، 50 بڑے نام ایک دوسرے کے مدمقابل
کیپشن: election 2024
سورس: ویب ڈیسک

(ویب ڈیسک)پاکستان میں سیاسی میدان سج چکا ہے،  ملک کے 50 بڑے نام ایک دوسرے سے مقابلوں کے لئے تیار ہیں،ملک کے 16 شہروں کے 50 اہم حلقوں میں زبردست مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ، گجرات، سرگودھا اور گوجرانوالہ میں تین پاور ہاؤسز آپس میں ٹکراتے ہیں۔ اسی طرح پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، اور سیالکوٹ میں دو بڑے مقابلے دیکھنے کو ملیں گے،نوشہرہ، لاڑکانہ، بدین اور پشین اور صوابی میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔

ایک طرف مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پی ٹی آئی کی یاسمین راشد آمنے سامنے ہیں، تو دوسرے رنگ میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو مسلم لیگ (ن) کے عطا تارڑ سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ مریم نواز کا مقابلہ پی ٹی آئی کی صنم جاوید کے ساتھ تھا لیکن انہوں نے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ان کی جگہ عباد فاروق لیں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے علی امین گنڈا پور سے ہوگا، جب کہ سابق صدر آصف زرداری جی ڈی اے کے شیر محمد کے ساتھ سیاسی تصادم میں مصروف ہیں،آئی پی پی کے سربراہ جہانگیر کا مقابلہ پی ٹی آئی کے عامر ڈوگر سے، اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے احمد حسن سے ہے۔

پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے سربراہ پرویز خٹک پی ٹی آئی کے شاہد خٹک کے مدمقابل ہیں، اور پی ٹی آئی کے سلمان اکرم راجہ آئی پی پی کے عون چوہدری کو چیلنج کر رہے ہیں،بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر مینگل مسلم لیگ ن کے حاجی آذر رفیق سے آمنے سامنے ہیں اور مسلم لیگ ن کے رانا ثناء اللہ تحریک انصاف کے نثار جٹ سے آمنے سامنے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف کو پی ٹی آئی کی ریحانہ ڈار نے چیلنج کیا ہے، جب کہ آزاد امیدوار چوہدری نثار علی خان کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے راجہ قمر السلام سے ہے،آنے والی دوڑ میں تین سابق وزرائے اعظم چوہدری شجاعت حسین، عمران خان اور شاہد خاقسن عباسی حصہ نہیں لے رہے۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف، شہباز شریف، راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی جیسے سیاسی ہیوی ویٹ، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز آئندہ انتخابات میں مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

لاہور کے حلقہ این اے 130 سے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کا مقابلہ پی ٹی آئی کی یاسمین راشد سے ہے۔ اس بار یہاں سے پیپلز پارٹی کے اقبال احمد خان، ایم کیو ایم پی کی سمیعہ ناز اور جماعت اسلامی کے صوفی خلیق احمد بٹ بھی دوڑ میں شامل ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری این اے 127 لاہور سے مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء اللہ تارڑ اور پی ٹی آئی کے ظہیر عباس کھوکھر کے مدمقابل الیکشن لڑنے جا رہے ہیں۔بلاول این اے 196 قمبر شہدا کوٹ ون سے پی ٹی آئی کے امیدوار حبیب اللہ کے مدمقابل ہیں۔

آصف علی زرداری
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری این اے 207 شہید بینظیر آباد ون سے جی ڈی اے کے سردار شیر محمد رند بلوچ کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔ 

شہباز شریف
شہباز شریف این اے 132 قصور ٹو سے پیپلز پارٹی کی شاہین صفدر کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے محمد حسین ڈوگر اس حلقے سے امیدوار ہیں جو کہ آزاد ہیں۔ اس حلقے میں سخت مقابلہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے جہاں شہباز شریف کو اپنے مدمقابل پر برتری حاصل ہے۔ این اے 123 لاہور 7 سے شہباز شریف کا مقابلہ پی ٹی آئی کے افضل عظیم ایڈووکیٹ اور پیپلز پارٹی کے رانا ضیاء الحق سے ہے۔

مریم نواز این اے 119 لاہور ٹو سے پیپلز پارٹی کے افتخار شاہد کے مدمقابل الیکشن لڑیں گی۔ پی ٹی آئی نے اس حلقے سے پہلے شہزاد فاروق کو اپنا امیدوار نامزد کیا تھا لیکن بعد میں فاروق نے صنم جاوید کی حمایت میں اپنے کاغذات واپس لے لیے ،مریم نواز کا یہ  پہلا الیکشن ہوگا۔

این اے 44 میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے علی امین گنڈا پور، پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی اور ن لیگ کے وقار احمد خان کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔

علاوہ ازیں جے یو آئی (ف) کے سربراہ این اے 265 پشین سے بھی عام انتخابات میں حصہ لینے جا رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک یا بنوں کے اضلاع سے الیکشن لڑنے والے ہیں۔

خیبرپختونخوا ملی عوامی پارٹی  کے چیئرمین محمود خان اچکزئی این اے 263 کوئٹہ ٹو سے مسلم لیگ (ن) کے جمال شاہ کاکڑ، پیپلز پارٹی کے روزی خان کاکڑ، پی ٹی آئی کے سالار خان کاکڑ اور جے یو آئی (ف) کے مفتی روزی خان کے مدمقابل ہیں۔

این اے 266 سے محمود خان اچکزئی کا مقابلہ پی ٹی آئی کے نذر محمد کاکڑ، اے این پی کے حاجی عبدالمنان خان درانی اور پیپلز پارٹی کے مولانا صلاح الدین ایوبی سے ہے۔ یہ مقابلہ بھی سخت ہے۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما اسد محمود عام انتخابات میں این اے 43 ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان ون سے پی ٹی آئی کے داور خان کنڈی اور پیپلز پارٹی کے انور سیف اللہ خان کے مدمقابل ہیں۔ 

پرویز خٹک
پرویز خٹک کسی سیاسی جماعت (پاکستان تحریک انصاف-پارلیمینٹیرین) کے سربراہ کے طور پر اپنا پہلا انتخاب این اے 33 نوشہرہ ون سے پی ٹی آئی کے سید شاہ احد علی شاہ اور اے این پی کے خان پرویز (خان بابا) کے مقابل لڑ رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سلیم کھوکر اور جماعت اسلامی کے عنایت الرحمان بھی اس دوڑ میں شامل ہیں۔

اے این پی کے امیر حیدر ہوتی این اے 22 مردان ٹو سے پی ٹی آئی کے عاطف خان، جے یو آئی ف کے نیاز علی، پیپلز پارٹی کے عابد علی شاہ اور جے آئی کے سید کلیم باچا کے مدمقابل ہیں۔

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان عام انتخابات میں این اے 53 راولپنڈی ٹو سے پی ٹی آئی کے کرنل (ر) اجمل صابر اور مسلم لیگ (ن) کے راجہ قمر الاسلام کے مدمقابل ہیں۔ اسی طرح وہ این اے 54 راولپنڈی تھری سے پی ٹی آئی کے ملک تیمور مسعود اور پیپلز پارٹی کے قمر عباس کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔

این اے 53 میں چوہدری نثار علی خان اور راجہ قمر الاسلام کے درمیان سخت مقابلہ ہے جبکہ این اے 54 میں مذکورہ تینوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

خالد مقبول صدیقی عام انتخابات میں این اے 248 کراچی سے پی ٹی آئی کے ارسلان خالد، پیپلز پارٹی کے محمد حسن خان اور جماعت اسلامی کے محمد بابر خان کے مدمقابل ہیں۔

راجہ پرویز اشرف این اے 52 راولپنڈی ون سے پی ٹی آئی کے طارق عزیز بھٹی ایڈووکیٹ اور مسلم لیگ ن کے راجہ محمد جاوید اخلاص کے مدمقابل ہیں۔

این اے 65 گجرات فور سے پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ مسلم لیگ (ن) کے چوہدری نصیر احمد عباس سدھو کے مدمقابل ہیں۔ پی ٹی آئی نے ابھی تک اس حلقے میں اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا۔ اس حلقے میں بھی سخت مقابلہ متوقع ہے۔

خورشید شاہ این اے 201 سکھر ٹو سے پی ٹی آئی کے ستار چاچڑ، جے یو آئی (ف) کے مولانا صالح محمد اور جماعت اسلامی کے سلطان لاشاری کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ اس وقت خورشید شاہ بظاہر اپنے مخالفین پر سبقت لے رہے ہیں۔

رانا ثناء اللہ خان این اے 100 فیصل آباد سکس سے پی ٹی آئی کے ڈاکٹر نثار جٹ اور پیپلز پارٹی کی سدرہ سعید کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ نثار جٹ اور رانا ثناء کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

خواجہ محمد آصف این اے 72 سیالکوٹ ٹو سے پیپلز پارٹی کے خواجہ اویس مشتاق اور پی ٹی آئی کی ریحانہ امتیاز ڈار جو کہ عثمان ڈار کی والدہ ہیں، سے مقابلہ کرنے جا رہے ہیں۔

این اے 76 نارووال ٹو سے مسلم لیگ ن کے احسن اقبال پی ٹی آئی کے کرنل (ر) جاوید کھلون اور پیپلز پارٹی کے سخاوت مسیح کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔

آئی پی پی کے صدر عبدالعلیم خان این اے 117 لاہور ون سے پیپلز پارٹی کے سید آصف ہاشمی اور پی ٹی آئی کے علی اعجاز بٹر کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ مسلم لیگ ن نے اس حلقے میں علیم خان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ 

این اے 78 گوجرانوالہ ٹو سے مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر خان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے حارث میراں اور پی ٹی آئی کے مبین عارف جٹ سے ہے۔ خرم دستگیر کو اپنے حلقے میں اپنے سیاسی حریفوں پر برتری حاصل ہے۔

میر لشکری رئیسانی کا مقابلہ این اے 263 کوئٹہ ٹو سے پی کے-میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، مسلم لیگ ن کے جمال شاہ کاکڑ، پیپلز پارٹی کے روزی خان کاکڑ، پی ٹی آئی کے قاسم سوری/سالار خان کاکڑ اور جے یو آئی (ف) کے مفتی روزی خان سے ہے۔ 

قومی وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ شاہ زین بگٹی این اے 253 سے مسلم لیگ (ن) کے میر دوستین خان ڈومکی، جے یو آئی (ف) کے حاجی نصیر احمد کاکڑ اور پی ایم اے پی کے سردار تیمور خان موسیٰ خیل سے عام انتخابات میں حصہ لیں گے۔ 

ڈی جی خان کے حلقہ این اے 184 سے سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ آزاد امیدوار کے طور پر مسلم لیگ ن کے عبدالقادر خان کھوسہ اور پی ٹی آئی کے علی محمد خلول کے مدمقابل ہیں۔ 

غلام سرور خان
این اے 54 راولپنڈی تھری سے غلام سرور خان پی ٹی آئی کی عذرا مسعود اور پیپلز پارٹی کے قمر عباس کے مقابل الیکشن لڑیں گے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد این اے 56 راولپنڈی سے اپنے حریف مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب خان حلقہ این اے 18 سے جے یو آئی ف کے محمد ایوب اور پیپلز پارٹی کے سید زوار حسین نقوی کے مدمقابل ہیں۔ 

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق عام انتخابات میں این اے 122 لاہور سکس سے پی ٹی آئی کے سردار لطیف کھوسہ اور پیپلز پارٹی کے چوہدری عاطف رفیق کے مدمقابل ہیں۔ 

کوئٹہ کے حلقہ این اے 262 سے بی اے پی کے منظور احمد کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے حاجی محمد رمضان اچکزئی، مسلم لیگ (ن) کے نواب سلمان خلجی اور پی ٹی آئی کے سیف اللہ کاکڑ سے ہے۔

آئی پی پی کے چیئرمین جہانگیر خان ترین ملتان کے حلقہ این اے 149 لودھراں سے پی ٹی آئی کے ملک عامر ڈوگر کے مدمقابل الیکشن لڑنے جا رہے ہیں۔ آئی پی پی کے چیئرمین لودھراں کے حلقہ این اے 155 سے مسلم لیگ ن کے صدیق بلوچ کے مدمقابل ہیں۔

راجہ سلمان اکرم راجہ عام انتخابات 2024 میں این اے 128 لاہور سے پیپلز پارٹی کے عدیل غلام محی الدین اور آئی پی پی کے عون چوہدری کے مدمقابل ہیں۔ 

این اے 148 ملتان سے 2024 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی مسلم لیگ ن کے احمد حسین دیہڑ اور پی ٹی آئی کے تیمور ملک کے مدمقابل ہیں۔ 
پیپلز پارٹی کے سید علی موسیٰ گیلانی عام انتخابات میں این اے 151 ملتان فور سے مسلم لیگ ن کے عبدالغفار گوگر اور پی ٹی آئی کی مہر بانو قریشی کے مدمقابل ہیں۔ یہاں سخت مقابلہ متوقع ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل عام انتخابات میں این اے 256 میں آزاد امیدوار شفیق مینگل اور نواب اسرار اللہ کے مدمقابل ہیں۔

سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا این اے 223 بدین ٹو سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ ان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے حاجی رسول بخش چانڈیو اور پی ٹی آئی کے عزیز اللہ ڈیرو سے ہے۔

این اے 257 سے مسلم لیگ ن کے جام کمال خان آزاد امیدوار اسلم بھوٹانی، پیپلز پارٹی کے عبدالوہاب بزنجو، جے یو آئی (ف) کے میر عالم نوشیروانی اور پی ٹی آئی کے میر علی احمد زہری کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ 

پیپلز پارٹی کے عبدالقدوس بزنجو کا مقابلہ نیشنل پارٹی کے خیر جان، ٹی ایل پی کے محمد ابراہیم، جے یو آئی (ف) کے خالد نذر، بی اے پی کے مہر اللہ حسنی سے ہے۔ 

سندھ کے پی پی 77 جامشورو سے پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ جی ڈی اے سے روشن علی بریرو کے مدمقابل ہیں۔ مراد علی شاہ کو اس حلقے میں اپنے سیاسی مخالفین کے مقابلے میں معقول حمایت حاصل ہے۔

پی ٹی آئی پی کے رہنما محمود خان این اے 4 سوات تھری سے پی ٹی آئی کے امیدوار سہیل سلطان، اے این پی کے ڈاکٹر محمد سلیم خان اور جے یو آئی (ف) کے رحیم اللہ کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اگر مراد سعید الیکشن نہیں لڑتے تو مراد سعید کی جگہ سہیل سلطان بیان کردہ امیدواروں کے ساتھ الیکشن لڑیں گے۔

این اے 241 کراچی سے ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار پی ٹی آئی کے خرم شیرزمان اور پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر مرزا اختر بیگ کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ 

این اے 238 سے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ پیپلز پارٹی کے ظفر جھنڈیر، مسلم لیگ ن کے ریحان قیصر اور ایم کیو ایم پی کے صادق افتخار کے مدمقابل ہیں۔ 

پی ٹی آئی رہنما عاطف خان این اے 22 مردان ٹو سے اے این پی کے امیر حیدر خان ہوتی، جے یو آئی (ف) کے نیاز علی اور پیپلز پارٹی کے عابد علی شاہ کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ 

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر این اے 19 صوابی سے اپنے دو اہم مخالفین کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے مخالف اے این پی کے شاہنواز خان اور جے یو آئی ف کے مولانا فضل علی ہیں۔ اسد قیصر کو بظاہر مقامی لوگوں کی اچھی حمایت حاصل ہے کیونکہ انہوں نے 2018 میں بھی یہ حلقہ 78970 ووٹ لے کر جیتا تھا۔

این اے 55 راولپنڈی فور میں مسلم لیگ ضیاء کے اعجاز الحق کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے ملک ابرار سے ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق این اے 120 لاہور فور سے پیپلز پارٹی کے منیر احمد اور پی ٹی آئی کے عثمان حمزہ اعوان کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔

این اے 164 بہاولپور ون سے مسلم لیگ ن کے ریاض حسین پیرزادہ پی ٹی آئی کے اعجاز غدان اور پیپلز پارٹی کے سید عرفان احمد گردیزی کے مدمقابل الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ 

پی ٹی آئی کے رہنما علی امین خان گنڈا پور این اے 44، ڈی آئی خان ون سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پیپلز پارٹی کی فیصل کریم کنڈی کے خلاف انتخابی میدان میں اتر رہے ہیں۔این اے 129 لاہور میں پی ٹی آئی کے رہنما میاں اظہر مسلم لیگ ن کے حافظ محمد نعمان اور پیپلز پارٹی کے اورنگزیب برکی کے مدمقابل ہیں۔ 

وفاقی دارالحکومت کے این اے 47 اور این اے 48 میں آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر اپنے سیاسی مخالفین مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور پی ٹی آئی کے شعیب شاہین اور علی بخاری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔

این اے 16 ایبٹ آباد میں آزاد امیدوار سردار مہتاب عباسی کا ن لیگ کے امیدوار مرتضیٰ جاوید عباسی اور پی ٹی آئی کے علی اصغر خان سے ٹکراؤ ہے۔ 

قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ اپنے سیاسی مخالفین یعنی پی ٹی آئی کے انور تاج، مسلم لیگ (ن) کے جلال خان اور جے یو آئی (ف) کے حاجی ظفر علی خان اور این اے 24، چارسدہ ون میں مدمقابل ہیں۔

اے این پی کے امیدوار غلام احمد بلور کا مقابلہ پی ٹی آئی کے آصف خان اور جے یو آئی کے حسین احمد مدنی کے درمیان این اے 32 پشاور فائیو سے ہے۔ اس حلقے میں تینوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما تہمینہ دولتانہ 2024 کے انتخابات میں این اے 158، وہاڑی میں اپنے مدمقابل پی ٹی آئی کے طارق اقبال چوہدری کے خلاف الیکشن لڑ رہی ہیں۔ طارق اقبال چوہدری نے 2018 کے عام انتخابات میں تہمینہ دولتانہ کو 14 ہزار سے زائد ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ 
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا این اے 6 لوئر دیر ون سے پی ٹی آئی کے بشیر خان، اے این پی کے حاجی بہادر خان اور جے یو آئی کے محمد شیر خان سے مقابلہ ہوگا۔ 
پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار ایمن طاہر اس وقت این اے 50 سے الیکشن لڑ رہی ہیں ان کےحریف مسلم لیگ ن کے ملک سہیل خان کامڑیال ہیں۔

این اے ون چترال میں مسلم لیگ (ن) کے شہزادہ افتخار الدین، جے یو آئی (ف) کے سینیٹر محمد طلحہ محمود، پی ٹی آئی کے عبداللطیف، جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی، پیپلزپارٹی کے فضل ربی اور آزاد امیدوار اسد الرحمان، محمد جاوید خان اور مختار نبی کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔