70 فیصد نوجوان ووٹ ڈالنے نکل آئے تو تخت گرجائینگے، تاج اچھل جائینگے، رپورٹ

70 فیصد نوجوان ووٹ ڈالنے نکل آئے تو تخت گرجائینگے، تاج اچھل جائینگے، رپورٹ

( ویب ڈیسک)   وائس آف امریکہ اردو کے حالیہ سروے کے مطابق پاکستان کے 70 فی صد نوجوانوں نے آٹھ فروری کو انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اگر نوجوان اتنی بڑی تعداد میں ووٹ دینے نکلتے ہیں تو انتخابی سیاست میں کئی بڑی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔

وی او اے نے یہ سائنٹیفک سروے ملٹی نیشنل کمپنی ’اپسوس‘ کے ذریعے کرایا تھا جس میں 18 سے 34 برس کے افراد کی رائے لی گئی تھی۔اس سروے میں شامل ایسے نوجوان جو 2018 کے الیکشن میں ووٹ دینے کے اہل تھے ان میں سے 64 فی صد نے ووٹ کاسٹ کیا تھا۔ جب کہ آئندہ الیکشن میں 70 فی صد نوجوانوں نے ووٹ ڈالنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق ملک میں 18 سے 35 سال کے ووٹرز کی تعداد پانچ کروڑ 68 لاکھ سے زائد ہے اور مجموعی ووٹرز میں ان کی شرح 44 فی صد سے زائد بنتی ہے۔

مبصرین کے نزدیک اگر نوجوان ووٹرز کا ٹرن آؤٹ زیادہ ہوتا ہے تو اس سے ووٹ ڈالنے کی مجموعی شرح میں بھی اضافہ ہو گا۔

تاہم بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات کی شفافیت پر اٹھنے والے سوالات کی وجہ سے ووٹرز میں انتخابی عمل سے متعلق لاتعلقی بڑھ رہی ہے جو ووٹنگ ٹرن آؤٹ پر بھی اثر انداز ہو گی۔

صحافی ماجد نظامی کا کہنا ہے کہ عام طور پر مجموعی ٹرن آؤٹ 50 فی صد کے آس پاس ہی رہتا ہے۔پاکستان تحریکِ انصاف مشکل میں ہے جس کی وجہ سے پیدا ہونے والی ناامیدی کی وجہ سے نوجوان ووٹر بڑی تعداد میں ووٹ دینے نہیں نکلے گا لیکن اگر آٹھ فروری کو نوجوانوں کے ٹرن آؤٹ میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے تو یہ ایک سیاسی معجزہ ہو گا۔

انتخابی سیاست پر تحقیق کرنے والے صحافی و محقق احمد اعجاز کہتے ہیں کہ فیلڈ ورک کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر ان کا خیال ہے کہ الیکشن ڈے پر نوجوان ووٹرز نکلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی عمر کے لوگ سوچ سمجھ کر کسی سیاسی پروگرام پر ووٹ نہیں دیتے۔ بلکہ ہمارا زیادہ تر ووٹ ردعمل میں دیا جاتا ہے۔

ان کے مطابق پی ٹی آئی کا نوجوان ووٹر ضرور باہر آئے گا کیوں کہ ان میں عمران خان کو سیاست سے کنارہ کش کرنے سے متعلق ردِ عمل پایا جاتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس ٹرن آؤٹ کو مینج کرنے کے لیے بہت کچھ کیا جائے گا۔