ویب ڈسک:عام انتخابات 2024 کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق عطاتاڈر 98210 ووٹوں کےساتھ کامیاب ہوگئے ہیں، ملک ظہیر عباس 82230 کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے اور بلاول بھٹو صرف 15005 نے ووٹ حاصل کرسکے۔
ویب ڈسک:عام انتخابات 2024 کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق عطاتاڈر 98210 ووٹوں کےساتھ کامیاب ہوگئے ہیں، ملک ظہیر عباس 82230 کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے اور بلاول بھٹو صرف 15005 نے ووٹ حاصل کرسکے۔
ویب ڈیسک : بلوچستان کے ضلع گوادر سے جماعت اسلامی کے رہنما اور حق دو تحریک کے بانی ہدایت الرحمان بلوچ صوبائی اسمبلی کا الیکشن جیت گئے ۔
رپورٹ کے مطابق پی بی 24 گوادر کی نشت پر حق دو تحریک کے امیدوار ہدایت الرحمن 20925 ووٹ لے کر کامیاب . جبکہ اسی حلقے سے متعدد بار جیتنے والےبی این پی مینگل کے میر حمل کلمتی 16522 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔
February 09, 2024
February 09, 2024
ویب ڈیسک :قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 117 کا غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا اعلان کردیا گیا۔
استحکام پاکستان پارٹی کے عبدالعلیم خان 72 ہزار 519 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں جبکہ این اے 117 سے آزاد امیدوار علی اعجاز بٹر 31 ہزار 586 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔
(ویب ڈیسک ) این اے 15 سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف مانسہرہ سے ہار گئے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ کا غیر حتمی نتیجہ سامنے آگیا ہے۔غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق این اے 15 سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزادہ محمد جیت گئے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو شکست ہوئی ہے۔
آزاد امیدوارشہزادہ گستاسب خان کا کہنا ہے کہ مانسہرہ میری جیت عوام اور عمران خان کے وژن کی فتح ہوئی ہے ۔ عمران خان کی سیٹ ہے جیسے وہ کہیں گے ویسے ہی ہوگا ۔
شہزادہ گستاسب خان کا کہنا تھا کہ عمران کی کوششوں سے پہلے بھی سٹیٹسکو ٹوٹا اب تو ہسٹری بن گئی ہے ۔ ہم کوشش کرینگے کہ ملکی حالات سدھر جائیں، ملک کے حالات وہی سدھار سکتا ہے جو عوام کا پاپولر لیڈر ہو ۔
February 09, 2024
February 09, 2024
ویب ڈسک: حلقہ این اے 196 قمبر شہداد کوٹ سے بلاول بھٹو نے دیگر جماعتوں کو پچھاڑدیا.
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے سندھ سے قومی اسمبلی کی سیٹ جیت لی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو 85 ہزار 370 ووٹ لےکر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگئے۔
(ویب ڈیسک ) لاہور کے حلقہ این اے 128 سے آئی پی پی کے امیدوار عون چوہدری نے میدان مار لیا ہے۔
لاہور کے حلقہ این اے 128 سے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی ) کے عون چوہدری 172576ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے۔پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان اکرم راجہ 159024ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
February 09, 2024
February 09, 2024
ویب ڈیسک: وزیرآباد سے آزاد امیدوار محمد احمد چٹھہ 87549 ووٹ حاصل کرکے میدان ما رلیا
وزیر آباد حلقہ پی پی 36 صوبائی اسمبلی کا فائنل نتیجہ فارم 47 کے مطابق جاری کردیا گیا ہے ۔
محمد احمد چٹھہ 38321 ووٹوں کی برتری سے فاتح امیدوار ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے عدنان افضل چٹھہ 49228 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر ہیں
(ویب ڈیسک ): این اے 56 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی جیت گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 56 کا غیرحتمی نتیجہ موصول ہوگیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی 96649 ووٹ لے کر کامیاب قرار دیے گئے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے امیدوار شہریار ریاض خان نے 82613 ووٹ حاصل کئے۔
پیپلز پارٹی کی امیدوار سمیرا گل نے 4847 ووٹ حاصل کر سکیں ، شرجیل میر نے 1275 اور شیخ رشید نے 5725 ووٹ حاصل کیے۔
February 09, 2024
February 09, 2024
(ویب ڈیسک )لاہور کے حلقہ پی پی 149 سے صدر آئی پی پی علیم خان کامیاب ہوگئے ہیں۔
صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان 51 ہزار 756 ووٹ لیکر کامیاب قرار دیے گئے جبکہ آزاد امیدوار ذیشان رشید 47 ہزار 998 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
صدر آئی پی پی علیم خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا ہے کہ ، پی پی 149لاہور کے الیکشن میں جیت پر اللہ کا شکر بجا لاتا ہوں۔ میری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، نوجوانوں اور بزرگوں نے جس طرح والہانہ محبت کا اظہار کیا اور میرا ساتھ دیا، اس پر سب کا مشکور ہوں۔
الحمداللہ، پی پی 149لاہور کے الیکشن میں جیت پر اللہ کا شکر بجا لاتا ہوں۔ میری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، نوجوانوں اور بزرگوں نے جس طرح والہانہ محبت کا اظہار کیا اور میرا ساتھ دیا، اس پر سب کا مشکور ہوں۔ یہ جیت آپ کی جیت ہے۔ خدمت کا جو سلسلہ پہلے سے جاری ہے اس میں انشاء اللہ اب مزید…
— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) February 9, 2024
انہوں نے کہا کہ یہ جیت آپ کی جیت ہے۔ خدمت کا جو سلسلہ پہلے سے جاری ہے اس میں انشاء اللہ اب مزید تیزی آئے گی اور اس حلقے کو لاہور کا سب سے بہترین علاقہ بنائیں گے۔
(ویب ڈیسک )ملتان کے حلقہ این اے 151 میں پیپلزپارٹی کے علی موسی گیلانی نے مہر بانو قریشی کو شکست دیدی۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق ملتان کے حلقہ این اے 151 میں پیپلزپارٹی کے علی موسی گیلانی اور پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار مہربانو قریشی میں کانتے کا مقابلہ ہوا۔ تہام پیپلز پارٹی کے علی موسی گیلانی 79080ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے ہیں ۔
پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار مہر بانو قریشی 71ہزار 649ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہی ۔
February 09, 2024
February 09, 2024
(ویب ڈیسک ) لاہور کے حلقہ این اے 122 میں سردار لطیف کھوسہ نے خواجہ سعد رفیق کو شکست دیدی ہے۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سردار لطیف کھوسہ 1لاکھ 17ہزار 109 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق 77ہزار 907 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
(ویب ڈیسک ) لاہور کے حلقہ این اے 118 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہباز اور پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار عالیہ حمزہ میں کانٹے کا مقابلہ ہوا۔
لاہور کے حلقہ این اے 118 سے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ آگیا۔ این اے 118 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہباز اور پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار عالیہ حمزہ میں کانٹے کا مقابلہ ہوا تاہم مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہباز نے میدان مار لیا ہے۔
لیگی رہنما حمزہ شہباز نے ایک لاکھ 5 ہزار 960 ووٹ حاصل کئے ہیں جبکہ ان کی مدمقابل پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عالیہ حمزہ ایک لاکھ 8 سو 03 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔
February 09, 2024
February 09, 2024
(ویب ڈیسک) این اے 130 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کامیاب ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے حلقہ این اے 130 میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار یاسمین راشد میں مقابلہ ہوا۔
غیرحتمی غیر سرکاری نیتجہ کے مطابق نواز شریف نے1 لاکھ 71 ہزار 24 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ یاسمین راشد 1 لاکھ 15 ہزار 43 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہیں۔
ویب ڈیسک: عام انتخابات 2024،پولنگ کا وقت ختم ہوگیا،پبلک نیوزکو غیرسرکاری غیرحتمی نتیجہ موصول ہوگیا ہے۔ملک میں عام انتخابات میں پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی اور نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق ملک میں پہلا غیرحتمی و غیر سرکاری نتیجہ سامنے آگیا۔
قومی اسمبلی کے نتائج
این اے 3 سوات
ازاد امیدوار سلیم رحمان 81411 ووٹ لے کر کامیاب ،مسلم لیگ نون کے واجد علی خان 27861 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر۔
بونیر :این اے 10
بونیر کے حلقے این اے 10 کے 21 پولنگ سٹیشنز کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار بیرسٹر گوہر علی خان 6225 ووٹ لے کر آگے ہیں، ان کے مخالف اے این پی کے امیدوار عبدالرؤف 4854 ووٹ لے کر ان سے پیچھے ہیں۔
پی کے 25 بونیر
پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار ریاض خان 28 ہزار 490 ووٹ لیکر کامیاب جبکہ جے یو آئی کے فضل غفور 12 ہزار 702 ووٹ لیکر ہار گئے۔
پی کے 26بونیر
سید فخر جہاں آذاد امیدوار 26782 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے،ناصر علی جماعت اسلامی 15216 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہے۔
حلقے میں کل رجسٹر ووٹوں کی تعداد ایک لاکھ 83ہز952 ہے۔
پی ایس 77 جامشورو
پیپلز پارٹی کے مراد علی شاہ 74ہزار 613 ووٹ لے کر کامیاب ،جی ڈی اے کے روشن علی 10268 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر۔
این اے 25 چارسدہ
این اے 25 سےآزاد امیدوار فضل خان ایک لاکھ سے زائد ووٹ لیکر کامیاب،عوامی نیشنل پارٹی کے ایمل ولی خان 67876لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی کے 63چارسدہ
آزاد امیدوار ارشد علی 34395ووٹ لیکر کامیاب، اے این پی کے شکیل بشیر 23423 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر
پی کے 65 چارسدہ
غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ آنے پر آزاد امیدوار فضل شکور خان 43103 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے،جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے محمد احمد خان 18266ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے،حلقے میں کل رجسٹر ووٹوں کی تعداد 2 لاکھ35ہزار 485 ہے
پی کے 52 سوابی 4
فضل خان ازاد امیدوار 42ہز269 ووٹ لے کر کامیاب، عوامی نیشنل پارٹی کے توصیف اعجاز 2317 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر، ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 40.56 فیصد رہا۔
پی کے 66 چارسدہ 5
ازاد امیدوار محمد عارف 33155 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے،جمیعت علماء اسلام پاکستان کے حاجی ظفر علی خان 17598 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے،اس حلقے میں کل رجسٹر ووٹوں کی تعداد 2 لاکھ نل9ہزار 750 ہے۔
پی ایس 56 مٹیاری ایک
پاکستان پیپلز پارٹی کے مخدوم محبوب زمان 72 ہزار 178 ووٹ لے کر کامیاب ،پاکستان مسلم لیگ نواز کے نصیر احمد 35432 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے،ہلکے میں کل رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 17 ہزار 11 ہے۔
این اے 216 مٹیاری
پیپلز پارٹی کے مخدوم جمیل الزماں ایک لاکھ 24ہز536 ووٹ لے کر کامیاب،مسلم لیگ ن کے بشیر احمد 80 ہزار 439 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر۔
پی ایس 12
پیپلز پارٹی کے سہیل انور نے 54077ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی،جی ڈی اے کے معظم علی خان نے 31850 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے
این اے 17
ایبٹ آباد سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار علی خان جدون 97 ہزار 177 ووٹ لیکر کامیاب، ن لیگ کے محبت خان 44 ہزار 522 ووٹ لیکر ہار گئے۔
این اے 120
229 پولنگ اسٹیشن سے 82 پولنگ اسٹیشن کے غیر ختمی غیر سکاری نتائج سامنے آگئے، مسلم لیگ ن سردار ایاز صادق 20582 ووٹ سے پہلے نمبر پر، ازاد امیدوار عثمان حمزہ 16319 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر،تحریک لبیک راشد علی 8708 تیسرے نمبر پر۔
پی ایس 20 گھوٹکی
غیر حتمی نتیجہ آیا ہے، پیپلز پارٹی کے سردار محمد بخش خان مہر 87431 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔
پی ایس 21 گھوٹکی
پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار علی نواز خان مہر 63758 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔جمعیت علماء اسلام پاکستان کے غلام علی عباس 29273 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے،حلقے کے میں مجموعی طور پر رجسٹر ووٹوں کی تعداد 2 لاکھ 28353 ہے۔
پی ایس 6 سندھ
پیپلز پارٹی کے محبوب علی خان بجارانی نے 86365 ووٹ حاصل کیے ،دوسرے نمبر عبد القیوم 9945 ووٹ حاصل کیے۔
سندھ اسمبلی پی ایس 68 بدین ون
پاکستان پیپلز پارٹی کے محمد ہالیپوٹو 63348 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے.گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے منصور علی نظامانی 14203 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے،اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1لاکھ 25ہزار 570 ہے
این اے 30
الیکشن کمیشن کو این اے 30 کا غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ موصول ہوا، آزاد امیدوار شاندانہ گلزار 78971 ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں،جےیوآئی کے ناصر خان موسیٰ زئی 20950 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر، حلقے میں ٹوٹل ووٹرزکی تعداد404622ہے،ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد131994جبکہ 4768ووٹ مستردہوئے،حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی شرح33.8فیصدرہی۔
پشاور :این اے 32
پشاور کے حلقہ این اے 32 کے گلبہار پولنگ اسٹیشن مرد کے ایک پولنگ بوتھ کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے نامزد آزاد امیدوار آصف خان 60 ووٹ لیکر آگے ہیں۔
حلقہ این اے 32 کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین 324 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے۔
پی کے 34 بٹگرام
آزاد امیدوار زبیر خان 13 ہزار 501 ووٹ لیکر کامیاب, جے یو آئی کے شاہ حسین خان 11ہزار 628 ووٹ لیکر ہار گئے,تحریک انقلاب پولیٹکل موومنٹ کے 11 ہزار 315 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے
پی ایس 27 خیرپور
پیپلز پارٹی کے ھلار وسان 91131 ووٹ لے کر کامیاب ،جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے محمد شریف 10734 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اسلام آباد:این اے 46
اسلام آباد حلقہ این اے 46 ون میں آزاد امیدوار عامر مسعود مغل پہلے نمبر پر، مسلم لیگ ن کے انجم عقیل 85دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 47
این اے 47 میں پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار شعیب شاہین سب سے آگے ہیں، مسلم لیگ ن کے امیدوار طارق فضل چوہدری دوسرے اور مصطفی نواز کھوکھر تیسرے اور پی پی کے امیدوار سبط حیدر بخاری چوتھے نمبر پر ہیں۔
این اے 48
حلقہ این اے 48 میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار علی بخاری پہلے، آزاد امیدوار راجہ خرم نواز دوسرے، اظہر محمود تیسرے اور آزاد امیدوار مصطفی نواز کھوکھر چوتھے نمبر پر ہیں۔
راولپنڈی:این اے 55
این اے 55 راوالپنڈی، غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ آگیا،مسلم لیگ ن کے ابرار احمد 78542 ووٹس لے کر کامیاب،آزاد امیدوار محمد بشارت راجہ 67101 لے کر دوسرے نمبر پر رہے
راولپنڈی:این اے 56
راولپنڈی حلقہ این اے 56 سے موصول تین پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ شہریار ریاض پہلے نمبر پر اور مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی دوسرے نمبر پر ہیں، تین پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق ریاض نے1006 ووٹ اور حنیف عباسی نے 584 ووٹ حاصل کیے۔
راولپنڈی:این اے 57
راولپنڈی این اے 57 کے پولنگ اسٹیشنز سے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار سمابیہ طاہر پہلے نمبر پر اور مسلم لیگ ن کے امیدوار بیرسٹر دانیال دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 58
مسلم لیگ ن کے طاہر اقبال 115974 ووٹ لیکر کامیاب، ایاز امیر نے 102537 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
گجرات : این اے 65
غیر ختمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق گجرات کے حلقہ این اے 65 کے 4 پولنگ اسٹیشنز سے پاکستان پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ 1041ووٹ لے کر آگے ہیں،مسلم لیگ ن کے ظہیر عباس سدھو 963 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر جبکہ پی ٹی آئی / آزاد وجاہت حسین شاہ 579 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 66
این اے 66 سے محمد احمد چٹھہ آزاد 193 ووٹ سے پہلے اور مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر نثار احمد چیمہ 143 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے71 سیالکوٹ
آزاد امیدوارریحانہ ڈار4806 ووٹ لے کر پہلےنمبر پر رہے جبکہ ن لیگ کے خواجہ محمد آصف 2503ووٹ لے کر دوسرے نمبر پررہے۔
صادق آباد :این اے 74
غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق این اے 174 کے پولنگ سٹیشن چک نمبر 191-P صادق آباد سے تحریک انصاف 187 ووٹ لے کر پہلے اور مسلم لیگ ن 90 ووٹ لے کر دوسرے جبکہ ندیم عباس چیمہ آزاد امیدوار 155ووٹ لے کر تیسرے اور پاکستان پیپلز پارٹی 10 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر ہیں۔
شیخوپورہ:این اے 115
حلقہ این اے 115 میں پولنگ اسٹیشن نمبر130کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق پولنگ اسٹیشن نمبر 130میں 486 ووٹ کاسٹ ہو سکے،آزاد امیدوار خرم شہزاد ورک 214 ووٹ لیکر پہلے نمبر پررہے جبکہ مسلم لیگ کے امیدوار میاں جاوید لطیف 213 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے اور اس پولنگ اسٹیشن سے ٹی ایل پی کے امیدوار نے 28 ووٹ حاصل کیے۔
این اے118لاہور
این اے 118 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق لیگی امیدوار حمزہ شہباز 1795 ووٹوں کے ساتھ آگے جبکہ آزاد امیدوار عالیہ حمزہ 785 ووٹوں کیساتھ دوسری پوزیشن پر ہیں۔
این اے 122لاہور
ن لیگ کے خواجہ سعد رفیق 1250 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں جبکہ لطیف خان کھوسہ ایڈووکیٹ آزاد امیدوار847ووٹ لے کردوسرے نمبرپررہے۔
این اے 123لاہور
این اے 123 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار شہباز شریف 63953 ووٹ لے کر آگے جبکہ آزاد امیدوار افضال عظیم پاہٹ 48486 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 124
غیر حتمی نتائج آنے پرن لیگ کے 49757 رانا مبشرآگے اور آزاد امیدوار 38710 ضمیراحمد پیچھے ہیں۔
این اے 127لاہور
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری 1475ووٹ لے کر پہلے نمبر جبکہ ن لیگ کے عطاتارڑ 633 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 128 لاہور
این اے 128 سے اب تک موصول ہونے والےغیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق 756 ووٹوں کیساتھ سلمان اکرم راجہ کی پہلی جبکہ آئی پی پی کے امیدوار عون چودھری 656 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 129لاہور
ن لیگ کےحافظ نعمان345 ووٹ لے کر پہلے جبکہ میاں محمد اظہر290 ووٹ لے کر دوسرے نمبر رہے۔
این اے 130لاہور
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 130 سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف 12300 ووٹوں کے ساتھ آگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار یاسمین راشد 8909ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 131 قصور
پولنگ اسٹیشن واڑہ دلیپ سنگھ میں 319ووٹ لے کر پی ایم ایل این سعد وسیم شیخ آگے اور 210 ووٹ لے کر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ مقصود صابر انصاری دوسرے نمبر پر رہے جبکہ 79ووٹ لے کر پیپلزپارٹی کے امیدوار چوہدری منظور احمد تیسرے نمبر پر رہے۔
گوجرہ: این اے 105
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آگئے، کل پولنگ اسٹیشن 395 جن میں سے 102 کے نتائج موصول ہوئے ہیں،آزاد امیدوار اسامہ حمزہ حاصل کردہ ووٹ 61407 پہلے نمبرپر ،مسلم لیگ ن کے خالد جاوید وڑائچ حاصل کردہ ووٹ 49819 دوسرے نمبر پر۔
کمالیہ : این اے 107
401 میں 203 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج جاری، پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار ریاض فتیانہ 70719 ووٹ کیساتھ پہلے نمبر پر، مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار چوہدری اسدالرحمن 41203 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر۔
فیصل آباد:این اے 95
140پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ آنےپر آزاد امیدوار علی افضل ساہی 73581 ووٹ سے آگے اور ن لیگ کے آزاد علی تبسم 40830 ووٹ دوسرے نمبر پر ہیں۔
فیصل آباد: این اے 96
169 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج آگئے، آزاد امیدوار رائے حیدر کھرل 70004 ووٹوں سے آگے، مسلم لیگ ن کے نواب شیر وسیر 40258 ووٹوں سے دوسرے نمبر پر۔
فیصل آباد: این اے 100
223 پولنگ اسٹیشنز کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ آگیا، پی ٹی آئی حمایت یافتہ ڈاکٹر نثار جٹ 81333 ووٹ لیکر پہلے نمبر پر، ن لیگ کے رانا ثنا اللہ 63456 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
فیصل آباد: این اے 101
تمام 393 پولنگ اسٹیشنز کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ آگیا ہے، آزاد امیدوار رانا عاطف 136778 ووٹ لیکر جیت گئے، ن لیگ کے عرفان منان 95768 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پررہے۔
فیصل آباد: این اے 102
261 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ آگیا، آزاد امیدوار چنگیز خان کاکڑ 94713ووٹ لیکر آگے اور ن لیگ کے عابد شیر علی 70061 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
فیصل آباد:این اے 104
278 پولنگ سٹیشن کا رزلٹ آچکا ہے، آزاد امیدوار صاحبزادہ حامد رضا 98593 لے کر آگے ہیں اور ن لیگ کے راجہ دانیال 68496 دوسرے نمبر پر، ٹوٹل پولنگ سٹیشن 375 ہیں۔
اسلام آباد:این اے 47
این اے 47 (NA47) اسلام آباد سے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوارشعیب شاہین 4768ووٹ لے کر آگے ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کے طارق فضل چودھری 2136ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے148ملتان
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 148 ملتان 1 کے 275 پولنگ اسٹیشنز میں سے 2 کے نتیجے کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی 230 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے احمد حسین ڈیہر 164 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 150ملتان
حلقہ این اے 150 ملتان 3 کے 341 پولنگ اسٹیشنز میں سے ایک کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے تحت تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار مخدوم زین حسین قریشی 291 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں۔
ن لیگ کے جاوید اختر 263 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 150 پولنگ اسٹیشن نمبر220 کے غیر حتمی نتیجے کے مطابق تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار زین قریشی 190 ووٹ کے ساتھ پہلے اور مسلم لیگ ن کے جاوید اختر انصاری 165 ووٹ کے ساتھ دوسرے جبکہ پیپلز پارٹی کے رانا محمود الحسن 103 ووٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 151ملتان
ملتان کے حلقہ این اے 151 کے پولنگ سٹیشن نمبر 146 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق آزاد امیدوار مہر بانو قریشی 726 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے غفار ڈوگر 338 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر اور پیپلزپارٹی کے علی موسیٰ گیلانی 285 ووٹ حاصل کر سکے۔
این اے 261
اس حلقہ میں بی این پی کے امیدوار محمد اختر مینگل کامیاب ہوئے ہیں، محمد اختر مینگل 3404 ووٹ لیکر فتح سمیٹی ،پی پی پی پی کے ثنااللہ زہری 2871 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
بہاولپور : این اے 164
بہاولپور کے حلقہ این اے 164کے پولنگ اسٹیشن 8سے ن لیگ کے ریاض پیرزادہ 300ووٹ لے کر پہلے نمبر پر اور پی ٹی آئی کے اعجاز گڈن 270ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
بہاول پور : این اے 165
بہاول پور کے حلقہ این اے 165 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 1 سے مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار چوہدری سعود مجید 370 ووٹ لے کر پہلے اور مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ 288 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
بہاولپور :این اے 166
بہاولپور کے حلقہ این اے 166 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 117 پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار کنول شوذب 290 ووٹ لے کر پہلےاور آزاد امیدوار بہاول عباسی 188 ووٹ لے کر دوسرے جبکہ مسلم لیگ ن کے سمیع الحسن گیلانی 92 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔
بہاول پور : این اے 167
بہاول پور کے حلقہ این اے 167پولنگ اسٹیشن نمبر 41 کے غیرحتمی نتیجے کے مطابق مسلم لیگ ن کے عثمان اویسی 280 ووٹ کے ساتھ پہلے نمبر پر اور آزاد امیدوار عامر وارن 190 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
بہاول پور :این اے 168
بہاولپور کے حلقہ این اے 168پولنگ اسٹیشن نمبر 17 کے غیر حتمی نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سمیع اللہ چوہدری 300 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر اور مسلم لیگ ن کے ملک اقبال چنڑ 175 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 199لاہور
ن لیگ کی مریم نواز1175ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جبکہ آزاد امیدوارمیاں شہزاد فاروق 705 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے205 نوشہروفیروز
نوشہروفیروز این اے 205 کا پہلا نتیجہ سامنے آگیا۔پولنگ اسٹیشن گورنمنٹ مڈل اسکول سعید خان خشک سے پی پی پی امیدوار سید ابرار شاہ کامیاب،پاکستان پیپلز پارٹی امیدوار سید ابرار شاہ 343 ووٹ لیکر پہلے نمبر پر رہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار سید اصغر شاہ نے 120 ووٹ حاصل کئے۔
دادو: پی ایس 82
پی ایس 82دادو میں پیپلزپارٹی کے پیر مجیب 127 ووٹ لیکر پہلے نمبر پراور جی ڈی اے کے عاشق زئنور 42 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر جبکہ آزاد امیدوار ذوالفقار ملاح 21 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 9مالاکنڈ
پاکستان تحریک انصاف جنید 427ووٹ لے کر آگے جبکہ پی پی کے سعید احمد علی شاہ240ووٹ کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 199 گھوٹکی
پیپلز پارٹی کے علی گوہر خان ایک لاکھ 54ہز832 ووٹ لے کر کامیاب ،جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے عبدالقیوم 40204 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر۔
کراچی:این اے 229
ملیر کےحلقہ این اے 229 تین پولنگ اسٹیشنز کے نتائج موصول ہوئے ہیں،پولنگ اسٹیشن ناتھو گوٹھ پر پیپلز پارٹی کے جام عبدالکریم جوکھیو نے 485 ووٹ حاصل کئے،مسلم لیگ ن کے قادر بخش کلمتی نے 213 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ آزاد امیدوار ولی بلوچ 102ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر ہیں۔
کراچی:این اے 233
کراچی کے حلقہ این اے 233 کے 1 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق ایم کیو ایم کے محمد جاوید خان 550 ووٹ لے کر آگے،آزاد امیدوار محمد حارث 410 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
کراچی:این اے 234
حلقہ این اے 234 کورنگی کے 1 پولنگ اسٹیشن کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق ایم کیو ایم کے عامر معین پیرزادہ 790 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں۔
کراچی:این اے 240
این اے 240 پولنگ اسٹیشن 41 بوتھ ایک کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق پی ٹی آئی 56 ووٹ لے کر سب سے آگے،جماعت اسلامی 14 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر اور ٹی ایل پی 13 اور پیپلز پارٹی نے 12 ووٹ لیے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان اور ن لیگ 1 1 ووٹ لے سکی۔
پولنگ اسٹیشن 41 بوتھ ایک کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق آزاد امیدواررمضان گھانچی 56 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جبکہ جماعت اسلامی کے عبدالرشید 14 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور ٹی ایل پی کے سید زمان علی جعفری 13 ووٹ لیکر تیسرے نمبرپر ہیں۔
کراچی: این اے 249
این اے 249 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 55 بی ون ایریا لیاقت آباد سے ایم کیو ایم کے احمد سلیم صدیقی 370 ووٹ لے کر آگے اور جماعت اسلامی کے مسلم پرویز 70 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
میاں چنوں:این اے 146
میاں چنوں این اے 146 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق سٹی کے ایک پولنگ اسٹیشن سے پیر اسلم بودلہ 223 ووٹ لیکر پہلے نمبر پر اور آزاد امیدوار پیر ظہور حسین 197 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 260
این اے 260 سے میونسپل کمیٹی پولنگ اسٹیشن نمبر6 سے جے یو آئی ف کے امیدوار انجنیئر میر محمد عثمان بادینی 236 ووٹ کے ساتھ پہلے نمبر پررہے جبکہ بی این پی مینگل کے امیدوار میر محمد ہاشم نوتیزئی نے 71 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
کوئٹہ مستونگ این اے 261
کوئٹہ مستونگ این اے 261 کے پہلے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق سردار اخترمینگل نے103ووٹ حاصل کرکے پہلے جبکہ مولانا عبدالغفورحیدری دوسرے نمبر پر 94 ووٹ حاصل کیے۔
جنوبی وزیرستان :این اے 42
جنوبی وزیرستان کے حلقہ این اے 42 کے غیرحتمی غیرسرکاری نتیجہ کے مطابق آزاد امیدوار پی ٹی آئی حمایت یافتہ زبیر وزیر 31 ووٹ لیکر پہلے،آزاد امیدوارعلی وزیر 13ووٹ لیکر دوسرے جبکہ جمعیت علماء اسلام ف مولانا جمال الدین 3ووٹ لیکر تیسر نمبر پررہے۔
پشاور :این اے 31
پشاور کے حلقہ این اے 31 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی ارباب شیرعلی 280 ووٹ لیکرپہلے اور اے این پی پیر ہارون شاہ 39 ووٹ لیکر دوسرے جبکہ جے یو آئی مولانا سعید جان 31 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر ہیں۔
خان پور:حلقہ این اے 171
خان پور کے حلقہ این اے 171 سے آزاد امیدوار ظاہر پیر،ججہ عباسیہ سے مخدوم ہاشم جواں بخت 1421 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار مخدوم طاہر رشید الدین 652 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر جبکہ آزاد امیدوار پی ٹی آئی ممتاز مصطفی 330 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔
خانیوال:حلقہ این اے 145
خانیوال کے حلقہ این اے 145 کے پولنگ اسٹیشن 23 کے غیرحتمی غیرسرکاری نتیجے کے مطابق محمد خان ڈاہا 87 ووٹ لے کر پہلےنمبر پر اور آزاد اُمیدوار کرنل عابد 53 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
جیکب آباد: این اے 190
جیکب آباد کے پولنگ اسٹیشن نمبر 81 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار اعجاز حسین جکھرانی 296لیکر آگے اور آزاد امیدوار محمد میاں سومرو 211ووٹ لیکر دوسرے نمبر رہے۔
صوبائی اسمبلی کے نتائج
نوشہروفیروز:پی ایس 33
پی ایس 33 کے ہوت خان جلبانی کے 2 پولنگ اسٹیشنز سے آزاد امیدوار گل حسن مشوری 520 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی امیدوار سید حسن شاہ 210 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے،گرینڈ ڈیموکریٹک آلائنس امیدوار شکیل جلبانی 118 ووٹ کیساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔
پی ایس 6کشمور تھری
محبوب علی خان بجرانی پاکستان پیپلز پارٹی 86365 ووٹ لے کر کامیاب قرار،دوسرے نمبر پرجمعیت علماء اسلام پاکستان کے عبدالقیوم 9945 لے سکے۔حلقے میں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد ایک لاکھ 91 ہزار642ہے۔
پی پی 91 منکیرہ
غیرسرکاری اور غیرحتمی نتیجہ کے مطابق حلقہ پی پی 91 تحصیل منکیرہ پہلے دو پولنگ اسٹیشن کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ موصول ہوگیا،آزاد امیدوار غضنفر عباس چھینہ 805 ،آزاد امیدوار سعید اکبر نوانی 509 اور اختر قاسم پی ٹی آئی کے 58 ووٹ ہیں۔
پی پی 237
منچن آباد کے 03 پولنگ اسٹیشن کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق پی پی 237 میں ن لیگ کے فدا حسین وٹو 1195 ووٹ حاصل کر کے پہلے نمبر پر رہے اور آزاد امیدوار راشد ملکوکا 680 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی کے 45
ایبٹ آباد سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار مشتاق غنی 50 ہزار 143 ووٹ لیکر جیت گئے،ن لیگ کے محمد ارشد 27 ہزار 498 ووٹ لیکر ہارگئے۔
پی کے 77
پی کے 77 سےآزاد امیدوار شیر علی آفریدی فاتح قرار پائے انہوں نے 30544 ووٹ لیکر فتح سمیٹی ،جے یو آئی کے صفت اللہ 7 ہزار615 ووٹ لیکر دوسرے نمنر پر رہے۔
پی کے 88 نوشہرہ
پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار 38 ہزار 384 ووٹ لیکر کامیاب،پرویز خٹک 9009 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پررہے،جےیو آئی کے اسد خٹک 12 ہزار 71 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
سمندری: پی پی 104
94 پولنگ سٹیشن کے غیر حتمی/ غیر سرکاری نتائج آنے پر عارف محمود گل مسلم لیگ ن کے امیدوار 47315 ووٹ لیکر پہلے نمبر پر، فاروق ارشد آزاد امیدوار 44891 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر
سمندری:پی پی 105
74 پولنگ سٹیشن کے غیر حتمی/ غیر سرکاری نتائج آگئے، عادل پرویز گجر آزاد امیدوار 39634 ووٹ لیکر پہلے نمبر پر، مسلم لیگ ن کے امیدوار راؤ کاشف رحیم خاں 37831 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی پی 108
کل پولنگ اسٹیشن 18، پہلے نمبر والے امیدوار کا نام رانا آفتاب احمد ووٹ 5644، دوسرے نمبر پر میاں اجمل آصف اور ووٹ 4544 ہیں۔
پی پی 109
کل پولنگ اسٹیشن 4, پہلے نمبر پر امیدوار حافظ عطا اللہ ہیں جن کے 2542 ہیں جبکہ دوسرے نمبر والے امیدوار کا نام ظفر اقبال ناگرہ اور 1212 ہیں۔
پی پی 111
کل 63 پولنگ اسٹیشن کا رزلٹ آگیا، پہلے نمبر والے امیدوار کا نام بشارت ڈوگر جن کے ووٹ 25587 ہیں ، دوسرے نمبر والے امیدوار کا نام فقیر حسین ڈوگر اور 21983 ہیں۔
پی پی 116
کل پولنگ اسٹیشن 183 ہیں جن میں سے 130 کا رزلٹ آگیا ہے، پہلے نمبر پر ملک اسماعیل سیلا جن کے ووٹ 48115 ہیں اور دوسرے نمبر والے امیدوار رانا احمد شہریار ہیں جن کے ووٹ36869 ہیں۔
پی پی 118
144 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج موصول ہوچکے ہیں، پہلے نمبر پر امیدوار خیال احمد کاسترو ، ووٹ 60472، دوسرے نمبر پر امیدوار ملک محمد رزاق ہیں جن کے32039 ہیں۔
پی پی 20 چکوال
مسلم لیگ ن کے سلطان حیدر علی خان 52450 ووٹ لے کامیاب ہوئے ،علی ناصر خان نے 43250 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
چکوال :پی پی 21
پی پی 21 چکوال کے پولنگ سٹیشن نمبر 252 سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار طارق افضل 7 ووٹ لےکر پہلے جبکہ حافظ عمر ٹی ایل پی کے 1 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
پنجاب اسمبلی 21 چکوال دو
پاکستان مسلم لیگ کے تنویر اسلم ملک 83055 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے، دوسرے نمبر پر انے والے امیدوار طارق محمود افضل آزاد امیدوار نے 75 ہزار 142 ووٹ لئے،تیسرے نمبر پر انے والے امیدوار راجہ امجد نور پاکستان پیپلز پارٹی نے 12560 ووٹ حاصل کئے،حلقے میں کل رجسٹر وٹر کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار 170ہے۔
پی پی 152
پی پی 152 کے اب تک موصول شدہ غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار ملک محمد وحید 1625 ووٹ لے کر آگے جبکہ آزاد امیدوار نعمان مجید 836 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔
پی پی 155
پی پی 155 کے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار نعیم شہزاد 1254 ووٹوں کے ساتھ پہلی جبکہ آزاد امیدوار 965 ووٹ لے کر دوسری پوزیشن پر ہیں۔
پی پی 156
پی پی 156 سے موصول ہونے والے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوارمحمد یاسین عامر2192 ووٹوں کے ساتھ آگے جبکہ آزاد امیدوارعلی امتیاز 1270 ووٹوں کے ساتھ پیچھے۔
پی پی 157
پی پی 157 سے موصول ہونے والے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں نصیر احمد 1236 ووٹ لے کر پہلے جبکہ آزاد امیدوار علی امتیاز 658 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی پی 158
اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کامیاب قرار، شہباز شریف نے 38 ہزار 642 ووٹ حاصل کیے،شہباز شریف کے مدمقابل یوسف علی نے 23 ہزار 847 ووٹ حاصل کیے۔
پی پی 159
پی پی 159 کے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کی امیدوار مریم نواز 23598 ووٹوں کے ساتھ پہلی جبکہ آزاد امیدوار مہر شرافت علی 21491 ووٹوں کے ساتھ دوسری پوزیشن پر ہیں۔
پی پی 161
پی پی 161 کے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق عمر سہیل بٹ 1136 ووٹوں کے ساتھ آگے جبکہ آزاد امیدوار فرخ جاوید 563 ووٹوں کے ساتھ پیچھے ہیں۔
پی پی 162
پی پی 162 سے اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار شہباز علی کھوکھر 1025 ووٹوں کے ساتھ آگے جبکہ آزاد امیدوار شبیر گجر 635 ووٹوں کے ساتھ پیچھے ہیں۔
پی پی 163
پی پی 163 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار 1365 ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں جبکہ آزاد امیدوار عظیم اللہ خان 758 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی پی 164
پی پی 164 سے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں شہباز شریف 1236 ووٹوں کے ساتھ پہلی جبکہ آزاد امیدوار محمد یوسف 635 ووٹوں کے ساتھ دوسری پوزیشن پر ہیں۔
پی پی 165
پی پی 165 کے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار شہزاد نذیر 1063 ووٹوں کے پہلے جبکہ آزاد امیدوار احمر بھٹی 569 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی پی 166
پی پی 166 کے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد انس محمود 1036ووٹوں کے پہلی جبکہ آزاد امیدوار خالد محمود 639 ووٹوں کے ساتھ دوسری پوزیشن پر ہیں۔
پی پی 167
پی پی 167 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار عرفان شفیع کھوکھر 1100 ووٹوں کے ساتھ آگے جبکہ آزاد امیدوار عمار بشیر 500 ووٹوں کے ساتھ پیچھے ہیں۔
پی پی 168
پی پی 168 سے موصول ہونے والے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار فیصل ایوب 1036 ووٹوں کے ساتھ پہلے جبکہ آزاد امیدوار ملک ندیم عباس 624 ووٹوں کے ساتھ پیچھے ہیں۔
پی پی 169
پی پی 169 کے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار ملک خالد پرویز کھوکھر 1065 ووٹ لے کر پہلے جبکہ آزاد امیدوار میاں محمود الرشید 698 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی پی 171
پی پی 171 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مہر محمد اشتیاق احمد 1400 ووٹ لے کر پہلے جبکہ میاں محمد اسلم اقبال 650 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
میاں چنوں: پی پی 208
میاں چنوں کے حلقہ پی پی 208 کے تین پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار چوہدری جمشید شوکت 1133 ووٹ لیکر پہلے اور مسلم لیگ ن کے رانا بابر حسین 923 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
بہاول پور : پی پی247
بہاول پور کے حلقہ پی پی 247 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 74 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہے کے مطابق مسلم لیگ ن کے خالد محمود ججہ 255 ووٹ لے کر پہلے اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار حاکم رندھاوا 87 ووٹ لے کر دوسرے جبکہ مسلم لیگ ق کے ولی داد چیمہ 46 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔
بہاول پور : پی پی248
بہاول پور کے حلقہ پی پی 248 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 4 کے چک نمبر 33 ڈی این بی کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق مسلم لیگ ن کےسعد مسعود 467 ووٹ لے کر پہلے اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ حسن خورشید وڑائچ 87 ووٹ لے کر دوسرے اور ق لیگ کے حسن اسکری 46 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔
بہاول پور : پی پی253
بہاولپور کے حلقہ پی پی 253 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 52 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اصغر جوئیہ 570 ووٹ لے کر پہلے اور مسلم لیگ ن کے ظہیر اقبال 240 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
بہاول پور : پی پی254
بہاولپور کے حلقہ پی پی 254 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 47 سے جماعت اسلامی کے سید ذیشان اختر 456 ووٹ لے کر پہلےاور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار احمد عثمان چنڑ 345 ووٹ لے کر دوسرے اور مسلم لیگ ن رانا طارق 167 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔
صادق آباد :پی پی 265
غیر حتمی غیرسرکاری نتیجہ کے مطابق حلقہ پی پی 265 کے 2پولنگ اسٹیشن سے پاکستان مسلم لیگ کے چوہدری محمد شفیق انور 305ووٹ لے کرپہلے جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امید وار سجاد وڑائچ 290 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی کے 19باجوڑ
آزاد امیدوار حمید الرحمان 23044 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ہیں، خیبر پختون خوا صوبائی اسمبلی کے حلقہ 4 کے نتائج کا اعلان بھی کر دیا گیا,اس حلقے سے آزاد امیدوار علی شاہ کامیاب قرار پائے ،انہوں نے 30022ووٹ حاصل کئے،سردار خان مسلم لیگ نواز 12514 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے،حلقے میں کل ووٹوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار903 ہے۔
February 08, 2024
February 07, 2024
ویب ڈیسک: الیکشن کمیشن نے انتخابات میں کسی قسم کی دھاندلی کےخلاف درخواستیں جمع کروانے کے لیے ایس او پیزجاری کر دیئے۔
تفصیلا ت کے مطابق ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق درخواستوں کی وصولی کے لیے الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ 10 اور 11 فروری کو کھلا رہے گا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے درخواستیں صبح 8:30 سے شام 4:30 تک لی جائیں گی، درخواستوں پر سماعت 10 اور11 فروری کو بھی ہوں گی۔
ترجمان نے کہا ہے کہ پٹیشن جمع کرانے کے لیے ضروری ہدایات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، امیدوار ایس او پیز کے مطابق اپنی درخواستیں جمع کراسکیں گے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پٹیشنز کی 9 کاپیاں، ایک اصل اور 8 کاپیاں معہ مکمل تفصیل جمع کرانی ہوں گی، درخواست دہندہ درخواست کی سافٹ کاپی پی ڈی ایف میں مہیا کرے گا۔
درخواست دہندہ جو بھی ان کے پاس ثبوت ہوں گے وہ یو ایس بی میں دیں گے، درخواست دہندہ اپنے شناختی کارڈ کی کاپی، موجودہ پتہ اور رابطہ نمبر لکھیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ درخواست دہندہ مدعا علیہان کے مکمل کوائف اور پتہ تحریر کریں گے، وکیل کے ذریعے درخواست دائر کرنے پر وکالت نامہ منسلک کرنا ہو گا، صرف مقررہ تاریخ اور وقت پر موصول درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ہوں گی۔
(ویب ڈیسک)الیکشن 2024اور انٹرنیٹ کی بند ش کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن(پی ٹی اے) کی وضاحت،حکومت پاکستان الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند نہیں کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن(پی ٹی اے) کی جانب سے اہم پیغام جاری کیا گیا جس میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ”انتخابات کے دن انٹرنیٹ کی سہولت صارفین کو میسر ہو گی“ انٹرنیٹ بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں بلوچستان اور کےپی میں امن و امان کی صورتحال پر الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 8 فروری کو حساس علاقوں میں موبائل سروس معطل کرنے کی تجویز دے گئی، حساس علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔اجلاس میں الیکشن کمیشن کی امیدواروں کی سیکیورٹی کی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جن امیدواروں کو تھریٹس ہیں ان کو پہلےپولیس کو پیشگی اطلاع دیں۔
اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر نے کےپی کے اور بلوچستان میں بگڑتی امن کی صورتحال، الیکشن کمیشن کے دفاتر اور سیاسی جلسوں پر حملوں کے واقعات پر تشویش کااظہار کیا تھا۔
صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں الیکشن پر انٹرنیٹ سروسز عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
February 07, 2024
February 07, 2024
(ویب ڈیسک ) بلوچستان کے علاقے قلعہ سیف اللہ اور پشین میں دھماکے میں 30 افراد شہید ہوگئے جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق پشین میں آزاد امیدوار اسفندیار کاکڑ کے انتخابی دفتر کے قریب دھماکے میں کم از کم 30 افراد جان سے چلے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پشین دھماکے میں موٹر سائیکل آئی ای ڈی ڈیوائس کا استعمال کیا گیا ہے، آئی ای ڈی ڈیوائس موٹر سائیکل میں نصب کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق واقعے میں کتنا بارودی مواد استعمال ہوا،اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
نامہ نگار عامر بجوئی کے مطابق زخمیوں میں سے بعض کی حالات تشویش ناک بتائی جاتی ہے، جس سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں دھماکوں میں مجموعی طور پر50سے زائد افراد زخمی،متعدد گاڑیوں اور املاک کو نقصان پہنچا،قلعہ سیف اللہ دھماکے کے 5شدید زخمی سی ایم ایچ اور 18زخمی سول اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ خانوزئی دھماکے کے 14 زخمی سول اسپتال کوئٹہ منتقل کئے گئے۔
پولیس کے مطابق خانوزئی اورپشین میں دھماکےموٹرسائیکل میں نصب دھماکہ خیزموادسےکئےگئے،خآنوزئی اور قلعہ سیف اللہ دھماکوں میں 16 سے 20 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیاگیا۔
خیال رہے کہ اسفند یار کاکڑ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 265 سے امیدوار تھے۔
ادھر قلعہ سیف اللہ میں جے یو آئی ف کے دفتر کے باہر بھی دھماکا ہوا ہے جس میں11 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں ۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت کارکنوں کی بڑی تعداد دفتر میں موجود تھی۔پولیس حکام کے مطابق زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکا موٹر سائیکل میں نصب آئی ای ڈی ڈیوائس سے کیا گیا۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ پی بی 3 سے جے یو آئی ف کے امیدوار مولانا عبد الوسع دفتر میں موجو د نہیں تھے۔
ڈی ایچ کیو قلعہ سیف اللہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے پشین پی بی 47 میں سیاسی جماعت کے دفتر کے قریب دھماکے میں جاں بحق افراد ہونے کے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان سے فوری رپورٹس طلب کرلیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔
ویب ڈیسک : الیکشن 2024، کے پرامن ماحول میں انعقاد کیلئے ملک بھر میں الیکشن کمیشن کی درخواست پر کوئیک رسپانس فورس کے106942 اہلکار تعینات کردئیے گئے 23940 سکیورٹی اہلکار مستقل طور پر الیکشن کے دوران ڈیوٹی سرانجام دینگے.
رپورٹ کے مطابق پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کے مجموعی طور پر 130882 اہلکار الیکشن ڈیوٹی پر مامور ہونگے۔ اسی طرح انتخابات 2024 کےدوران ملک بھر میں پولیس کے 465736 مجموعی طور پر اہلکار تعینات ہونگے۔امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے آرمی، سول آرمڈ فورسز اور پولیس کے مجموعی طور پر 596618 اہلکار الیکشن ڈیوٹی سرانجام دینگے۔
پنجاب میں الیکشن کے پرامن انعقاد کیلئے پولیس کے 216000 اہلکار تعینات ہونگے۔صوبہ سندھ میں 110720، خیبرپختونخوا میں 92535 اور بلوچستان میں 46481 پولیس اہلکار ڈیوٹی سرانجام دینگے۔
الیکشن کمیشن اسلام آباد :
آسلام آباد پولیس نے الیکشن کمیشن کی سیکورٹی سنبھال لی۔ پولیس اور ایف سی کی اضافی نفری کو الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی کے لئے تعینات کیا گیا ہے
اس ضمن میں الیکشن کمیشن کی سیکورٹی کے لیے بھی پلان ترتیب دے دیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 8 فروری کو الیکشن کمیشن کی سیکورٹی کو دو گنا کر دیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن میں آنے والے غیر متلقہ اور مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ الیکشن کمیشن کے اندد اور باہر سییکورٹی کے فل پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔
چیف سٹاف ایس پی ماہر منور الیکشن کمیشن کی سیکورٹی کے تمام تر انتظامات کو دیکھیں گے ۔
صوبہ خیبر پختونخوا
8فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے پختونخوا میں بھی تیاریاں مکمل ہیں ۔صوبہ میں 44 قومی اور 113 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پولنگ ہوگی
خیبر پختونخوا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 1 لاکھ 78 ہزار سے زیادہ اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 27 ہزار سے زیادہ اہلکار بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ ایک ہزار 170 خواتین پولیس اہلکار بھی الیکشن کے دن تعینات کی جائیں گی۔
پولنگ اسٹیشنز میں 10 ہزار سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کردیے گئے۔ پولنگ اسٹیشنز میں خصوصی افراد کے لیے 15 ہزار ریمپس بنائے گئے ہیں
نارمل پولنگ اسٹیشنز میں 3 اہلکار،حساس میں 4 اور حساس ترین پر 5 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں ۔
پشاور
پشاور میں قومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی اسمبلی 13 نشتوں پر پولنگ کے لئے1280پولنگ اسٹیشنزبنائے گئے ہیں۔ 577 حساس ترین،655 حساس اور 48 پولنگ اسٹیشنز نارمل قرار دئیے گئے ہیں۔
حساس پولنگ اسٹیشنز پر 2 ہزار 885، حساس پر 2 ہزار 620 اہلکار تعینات ہونگے۔
پشاورشہر میں 100 سے زیادہ ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی کی گئی ہاٹ سپاٹس پر خصوصی کیمروں سے لیس اہلکار تعینات ہونگے۔
پنجاب
الیکشن 2024ء کے پر امن انعقاد کیلئے پنجاب پولیس کی ٹیمیں لاہور سمیت تمام اضلاع میں آج ڈیوٹی پوائنٹس سنبھال لیں گی۔
آئی جی پنجاب کے مطابق پنجاب پولیس کے01 لاکھ 30 ہزار سے زائد افسران و اہلکار الیکشن سکیورٹی پر تعینات کئے گئے ہیں۔
انتخابی عمل کی مانیٹرنگ کیلئے 32 ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمروں نصب کئے گئے ہیں۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پر من و عن عمل در آمد یقینی بنایا جا رہا ہے۔انتخابی ضابطہ اخلاق، دفعہ 144، اسلحہ کی خلاف ورزی پر ذمہ داران کے خلاف بلا تفریق کاروائیاں جاری ہیں۔
آئی جی پنجاب نے خبردار کیا ہے کہ پولنگ اسٹیشنز پر ہوائی فائرنگ، لڑائی جھگڑے اور انتخابی عمل کو سبوتاژ پر بلا تفریق کاروائی ہوگی۔ ملک دشمن و شر پسند عناصر کو روکنے کیلئے بارڈر چیک پوسٹوں پر سخت نگرانی کا عمل جاری ہے۔
5577 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر اضافی نفری، ڈولفن فورس اور کوئیک رسپانس سمیت دیگر ٹیمیں تعینات ہیں ۔پولیس افسران سکیورٹی ایجنسیز، آرمڈ فورسز، ضلعی انتظامیہ سمیت تمام اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا مزید کہنا ہے کہ صوبائی، ریجنل، ڈویژنل اور سی پی او کنٹرول رومز سے سکیورٹی انتظامات کی کلوز مانیٹرنگ کی جاری ہے ۔
فیصل آباد
سی پی او فیصل آباد علی ضیا کے مطابق سکیورٹی کے انتظامات مکمل ہیں فیصل آباد: 16900 پولیس اہلکار سکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے آگاہ کیا کہ ضلع بھر میں تین پرت کی سکیورٹی ہو گی ۔ 8 کمپنی بیک اپ میں موجود رہیں گی جبکہ فوج اور رینجرز بھی مدد کے لیے موجود ہیں ۔
قصور: قومی اسمبلی کی چار اور صوبائی اسمبلی کی دو سیٹوں پر الیکشن ہونگے۔
قصور
قصور میں قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لئے 1519 پولنگ اسٹیشن بنا دئیے گئے۔
ڈی پی او قصور طارق عزیز سندھو کے مطابق ضلع بھر میں 176 انتہائی احساس ، 384 احساس جبکہ 949 نارمل پولنگ اسٹیشن ہیں،انتہائی احساس پولنگ اسٹیشن پر فوج ، رینجرز اور پولیس کو تعینات کیا گیا ہے ۔: 2200 سے زائد پولیس اہلکاروں کے ساتھ فوج بھی ہمارے ساتھ موجود ہو گی ۔
صوبہ سندھ
پا کستان رینجرز (سندھ) کی جا نب سے سندھ بھر میں 8 فروری کو ہونے والے جنرل الیکشن کے حوالے سے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
February 07, 2024
February 07, 2024
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر پاکستانی حکام سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات کے دوران ملک بھر کے تمام شہریوں کے لیے انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل کمیونیکیشن پلیٹ فارم تک رسائی کو یقینی بنائیں۔
یہ مطالبہ نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز کے ایک بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے ۔ انہوں نے جمعرات کے انتخابات کے دوران انٹرنیٹ میں خلل پڑنے اور بند ہونے کے امکان کو تسلیم کیا ۔
نگراں وزیراعظم اور چیف الیکشن کمشنر کے نام بھیجے گئے خط کی ایک کاپی ایمنسٹی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو بھی بھیجی ہے۔
خط کے مطابق سرکاری اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کے عوام اہم قومی واقعات کے دوران خاص طور پر بلا روک ٹوک، محفوظ اور مفت انٹرنیٹ کی سہولت حاصل کر سکیں۔
انٹرنیٹ تک سنہ 20024 کے عام انتخابات کے دوران بھی بلا تعطل رسائی ممکن بنائی جائے۔
خط کے مطابق یہ مطالبہ کیپ اٹ اوپن نامی اتحاد کی طرف سے کیا جا رہا ہے جس میں 105 سے 300 سے زیادہ انسانی حقوق کی تنظیمیں شامل ہیں جو انٹرنیٹ تک رسائی کے حق کو یقینی بنانے کے لیے متحرک ہیں۔ اس اتحاد کے مطابق آزادی اظہار رائے کے ذریعے سے ہی عام انتخابات صاف اور شفاف بنائے جا سکتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے وزیراعظم اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انتخابی مدت کے دوران انٹرنیٹ کی مکمل رسائی اور سوشل میڈیا کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے فعال اقدامات کریں۔
انٹرنیٹ تک رسائی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اہلیت شہریوں کے لیے جمہوری عمل میں حصہ لینے کے لیے ضروری ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اس کے شراکت دار اس بات پر زور دیتے ہیں کہ انتخابات کے دوران انٹرنیٹ تک رسائی میں رکاوٹیں نہ صرف جمہوری عمل کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ یہ شہریوں کی اہم معلومات تک رسائی اور آزادی سے اپنی رائے کا اظہار میں بھی رکاوٹ ہے۔
(ویب ڈیسک ) کل ہونے والے عام انتخابات کے موقع پر کون کہاں ووٹ کاسٹ کرے گا اس کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں ۔
صدرمملکت عارف علوی کراچی،نگراں وزیراعظم کوئٹہ کینٹ میں ووٹ کاسٹ کریں گے ۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی چاغی، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف گوجر خان میں ووٹ ڈالیں گے ۔
نوازشریف،شہبازشریف،مریم نواز،حمزہ شہبازماڈل ٹاون لاہورمیں ووٹ ڈالیں گے، آصف زرداری نواب شاہ،بلاول بھٹو نوڈیرو میں ووٹ کاسٹ کریں گے، سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن ڈیرہ اسماعیل خان میں موجود ہوں گے۔
بیرسٹر گوہر خان بونیر میں اپنے آبائی گاوں ڈگر کلے میں ووٹ کاسٹ کریں گے ۔ آئی پی پی کے جہانگیر ترین لودھراں، عبدالعلیم خان لاہور میں ووٹ ڈالیں گے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق دیر لوئر میں ووٹ کاسٹ کریں گے، اخترمینگل آبائی علاقے وڈھ،چودھری نثار چکری راولپنڈی میں ووٹ ڈالیں گے۔ اسفندیار ولی چارسدہ، سربراہ نیشنل پارٹی ڈاکڑ عبدالمالک بلوچ تربت میں ووٹ کاسٹ کریں گے۔
خالد مقبول صدیقی کراچی کےفیڈرل بی ایریا،مصطفی کمال گلشن اقبال میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، سربراہ بلوچستان عوامی پارٹی نوابزدہ خالد مگسی آبائی حلقے جھل مگسی میں ووٹ ڈالیں گے ، جمہوری وطن پارٹی کےنوابزدہ شازین بگٹی ڈیر بگٹی میں ووٹ کاسٹ کرینگے۔
February 07, 2024
February 07, 2024
(ویب ڈیسک ) الیکشن کمیشن کی جانب سے 4 انتخابی حلقوں میں امیدواروں کی اموات کے باعث پولنگ ملتوی کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق این اے 8 باجوڑ، پی کے 22 باجوڑ 4 میں امیدوار ریحان زیب کی موت پرکل الیکشن نہیں ہوگا۔پی کے 91 کوہاٹ 2 سے امیدوار عصمت اللہ خٹک کے انتقال کے باعث پولنگ ملتوی کردی گئی ہے۔
اس کے علاوہ پی پی 266 رحیم یارخان 12 میں امیدوار اسرار حسین کےانتقال پرکل پولنگ نہیں ہوگی۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کا کہنا ہے کہ متعلقہ حلقوں میں الیکشن عام انتخابات کے بعد ہوں گے ، عام انتخابات کے بعد ان حلقوں کے شیڈول کا اعلان ہوگا۔
(ویب ڈیسک)این اے 155 لودھراں میں پی ٹی آئی امیدوار عفت طاہرہ سومرو کی چیئرمین آئی پی پی جہانگیر ترین سے ملاقات، عفت طاہرہ سومرو نے این اے 155 سے جہانگیر ترین کے حق میں دستبرداری کا اعلان کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق ملاقات جہانگیر ترین کی لودھراں میں رہائش گاہ پر ہوئی ،جہانگیر ترین کی جانب سے عفت طاہرہ سومرو کا خیر مقدم کیا اور ملک کر سیاست کرنے کا عزم کیا، عفت طاہرہ سومرو نے باقاعدہ ویڈیو بیان بھی جاری کردیا ، عفت طاہرہ سومرو میں این اے 155 لودھراں سے دستبرداری کا اعلان کرتی ہوں۔
میں نے لودھراں سے عملی سیاست کا آغاز ن لیگ کے صدیق بلوچ کے خلاف کیا، صدیق بلوچ کی عوام دشمن اور جاہلانہ پالیسوں کے خلاف سیاست کی ،صدیق بلوچ گروپ دو تین دن سے پراپیگنڈا کررہا ہے کہ مجھے اغواء کر لیا گیا ہے، یہ غلط اور جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا ہے۔
????پی ٹی آئی کی عفت طاہرہ سومرو نے این اے 155 سے جہانگیر ترین کے حق میں دستبرداری کا اعلان کردیا۔ وہ کچھ دن پہلے اغوا ہوئی تھی۔
— Ihtisham Ul Haq (@iihtishamm) February 6, 2024
pic.twitter.com/W3NnDd3U2g
عوام صدیق بلوچ گروپ کے بہکاوے میں نہ آئیں، عوام سے درخواست ہے کہ صدیق بلوچ کے خلاف میرا ساتھ دیں،عوام این اے 155 میں جہانگیر خان ترین کو ووٹ دیں۔
مجھ پر پیسوں کا الزام لگایا گیا جو کہ جھوٹ پر مبنی ہے، میں پیسوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔
February 06, 2024
February 06, 2024
(ویب ڈیسک)ترجمان پی ٹی آئی روف حسن نے کہا رجیم چینج آپریشن کا مقصد شریفوں پر مشتمل کریمنل گروہ کو آگے لانا تھا، ہم نے 9 مئی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا لیکن ایک سال میں وہ نہ کی گئی۔
ترجمان پی ٹی آئی روف حسن کی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کا کہ آج 22 مہینوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کریں گے،22 ماہ میں ہمیں ظلم و جبر اور فسطائیت کا سامنا رہا، رجیم چینج آپریشن کا مقصد شریفوں پر مشتمل کریمنل گروہ کو آگے لانا تھا، 15 ماہ معیشت کو یہ لوگ منفی میں لے گئے، پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی 48 فیصد ان کے دور میں ہوئی۔
اقتدار کے ساتھ چمٹے رہنے کے لیے انہوں نے مسلسل آئیں کی خلاف ورزی کی،ہمارے کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور ان کی فیملیز کو ہراساں کیا گیا، ہمارے ہر سیاسی احتجاج کو روکا گیا، ہم نے اپنے دور میں کسی بھی سیاسی تحریک کو روکا۔
روف حسن نے کہا کہ بانی چئیرمین سمیت ہماری سنییر قیادت پر بغاوت کےمقدمات درج کیے گئے، 36 گھنٹے تک ریاست بانی چیئرمین کے گھر پر حملہ آور رہے،9 مئی کے حوالے سےریاست کی طرف سے متعدد بیانات آئے، ہم نے 9 مئی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا لیکن ایک سال میں وہ نہ کی گئی۔
ہمارے لوگوں کو جبرا غائب کیا گیا اور ان کی سیاسی وابستگی تبدیل کی گئی، 10 ہزار کارکنان اس وقت جیلوں میں موجود ہیں،عمران خان پر تقریبا 200 سے زائد مقدمات درج کیے گئے، جتنا میڈیا پر سینسرشپ ہے وہ ضیاء الحق کے دور میں بھی نہ تھا، اس وقت ہونے والے الیکشن غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں۔
آنے والے وقت میں ان انتخابات کی آئینی حیثیت کو بھی چیلنج کیا جاسکتا ہے،پارٹی کو الیکشن میں جانے کے لیے ریاست نے بہت ہتھکنڈے اپنائے،انتخابی نشان چھیننے کے لیے ہمارے تین انٹرا پارٹی انتخابات کو رد کیا گیا،ہر حلقہ میں ہمارے کارکنان کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور دھمکایا جا رہا ہے۔
ویب ڈسک: انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے اپنے ووٹرز کے نام اہم پیغام جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جارہ ایک پیغام میں پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عام انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کم کرنے اور آپ کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کیلئے دھاندلی کے دو نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
1.دوران ڈرائیونگ چالان کی صورت میں پولیس آپ سے ڈرائیونگ لائسنس کی بجائے اصل شناختی کارڈ کا مطالبہ کرے گی تاکہ آپ اصل شناختی کارڈ موجود نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن کے روز ووٹ ڈالنے سے محروم ہو جائیں.
2.متعدد افراد پرمشتمل بڑے گھرانوں کے افراد کو نامعلوم یا معلوم فون نمبرز سے رابطہ کر کے کہا جا رہا ہے کہ آپ کے نام پر جعلی شناختی کارڈ موجود ہونے کی وجہ سے آپ کا اصل شناختی کارڈ بلاک کیا جا رہا ہے، تاکہ آپ اپنا ووٹ کاسٹ نہ کر سکیں۔
تحریک انصاف کا ووٹرز کیلئے نہایت اہم پیغام
— PTI (@PTIofficial) February 6, 2024
عام انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کم کرنے اور آپ کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کیلئے دھاندلی کے دو نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں:
1.دوران ِڈرائیونگ چالان کی صورت میں پولیس آپ سے ڈرائیونگ لائسنس کی بجائے اصل شناختی کارڈ کا مطالبہ کرے گی… pic.twitter.com/mr7YTcIku5
عام انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کم کرنے اور آپ کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کیلئے دھاندلی کے دو نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں:
1.دوران ِڈرائیونگ چالان کی صورت میں پولیس آپ سے ڈرائیونگ لائسنس کی بجائے اصل شناختی کارڈ کا مطالبہ کرے گی…
ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام ووٹرز سے گزارش ہے کہ چوکنا رہیں ، آگاہ رہیں اور اپنا اصل شناختی کارڈ کسی بھی صورت کسی اور کے حوالے نہ کریں۔ اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ آپ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہیں تو یہ ثابت کرنا بھی اس کی ذمہ داری ہے۔
February 06, 2024
February 06, 2024
(ویب ڈیسک) الیکشن 2024 کی سیکیورٹی کا معاملہ، الیکشن کے پرامن انعقاد کے لیے پاک فوج لاہور شہر پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے سمیت قصور،شیخوپورہ میں بھی فوج کو تعینات کردیاگیا، سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ منڈی بہاوالدین،چکوال ،جہلم،سرگودھا سمیت دیگراضلاع میں بھی کل تک پہنچ جائے گی، تمام اضلاع اس سلسلے میں پاک فوج سے رابطے میں ہیں۔لاہور:الیکشن میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانا اولین ترجیح ،صوبے بھر میں الیکشن کے انتظامات کو مانیٹر کیا جارہا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا کام بھی جاری ہے،عام انتخابات کے لئے 1 لاکھ 37 ہزار سے زائد سیکیورٹی فورسز جوان ڈیپلائی کئے گئے ہیں
دہشت گردوں کے رابطے روکنے کے لئے سیلولر سروسز بند کی جا سکتی ہیں،اپنے لوگوں کی زندگی اور جان و مال کی حفاظت کے لئے کوئی بھی اقدام کیا جائے گا۔
(ویب ڈیسک ) عام انتخابات میں الیکشن ڈیوٹیز پر کلاس فور اور سوئیپر کو پولنگ آفیسر اور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسر کا تعینات کر دیا گیا۔جس کے بعد صاف شفاف الیکشن کے انعقاد پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے۔
جنرل الیکشن میں ڈی سی آفس ڈیرہ اسماعیل خان کی انوکھی منتطق، 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں کلاس فور ملازمین جن میں جھاڑو بردار اور چوکیدار شامل ہیں کو عام انتخابات کے دوران پولنگ آفیسر اور اسسٹنٹ پریذیڈائنگ آفیسر کی ڈیوٹیز تفویض کردی گئی ہیں ۔
حلقہ پی کے 112 ڈیرہ اسماعیل خان سٹی ٹو پر گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول خانہ شریف کے چوکیدار عبدالجبار، جی جی پی ایس گرہ طاہر کے چوکیدار عصمت اللہ، جی جی پی ایس گرہ عاشق کے چوکیدار عصمت اللہ، جی جی پی ایس میالی کے چپڑاسی رمضان، جی جی پی ایس بھرکی کے چپڑاسی معین الدین، جی جی پی ایس بڈھان کے چوکیدار عبدالرشید، جی جی پی ایس عبدالخیل نمبر2 کے کلاس فور حبیب اللہ، گورنمنٹ گرلز سینیٹینل ماڈل سکول بند کورائی کے نائب قاصد افتخار محمد، جی جی ایس ایم ایس بند کورائی کے محمد ماجد اور جی جی پی ایس سکول وانڈہ کریم خان کے کلاس فور سمیع اللہ خان کو اسسٹنٹ پریذائڈنگ آفیسر تعینات کیا گیا ہے۔
اسکے علاوہ گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول بھٹیسر کے چپڑاسی لال حسین، جی جی پی ایس چڑا پولاد کے چوکیدار ملک نذیر، جی جی پی ایس ملا خیل کے چوکیدار واجد عباس، جی جی پی ایس حافظ آباد کے چپراسی معین الدین کو پولنگ آفیسر تعینات کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نےمحکمہ تعلیم کےچوکیدارمحمد اشرف کی گورنمنٹ ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج میں ڈیوٹی لگادی۔کالج سویپرپرویزمسیح کوخورشیدگورنمنٹ گرلزکالج میں اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسرتعینات کیا گیا ہے۔آفس کلینرمحمدحبیب کوگورنمنٹ سپیریئرکالج میں تعینات جبکہ 2لیب اسسٹنٹ کوبھی اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسرتعینات کیا گیا ہے۔
February 06, 2024
February 06, 2024
(ویب ڈیسک)پاکستان میں سیاسی میدان سج چکا ہے، ملک کے 50 بڑے نام ایک دوسرے سے مقابلوں کے لئے تیار ہیں،ملک کے 16 شہروں کے 50 اہم حلقوں میں زبردست مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ، گجرات، سرگودھا اور گوجرانوالہ میں تین پاور ہاؤسز آپس میں ٹکراتے ہیں۔ اسی طرح پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، اور سیالکوٹ میں دو بڑے مقابلے دیکھنے کو ملیں گے،نوشہرہ، لاڑکانہ، بدین اور پشین اور صوابی میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔
ایک طرف مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پی ٹی آئی کی یاسمین راشد آمنے سامنے ہیں، تو دوسرے رنگ میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو مسلم لیگ (ن) کے عطا تارڑ سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ مریم نواز کا مقابلہ پی ٹی آئی کی صنم جاوید کے ساتھ تھا لیکن انہوں نے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ان کی جگہ عباد فاروق لیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے علی امین گنڈا پور سے ہوگا، جب کہ سابق صدر آصف زرداری جی ڈی اے کے شیر محمد کے ساتھ سیاسی تصادم میں مصروف ہیں،آئی پی پی کے سربراہ جہانگیر کا مقابلہ پی ٹی آئی کے عامر ڈوگر سے، اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے احمد حسن سے ہے۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے سربراہ پرویز خٹک پی ٹی آئی کے شاہد خٹک کے مدمقابل ہیں، اور پی ٹی آئی کے سلمان اکرم راجہ آئی پی پی کے عون چوہدری کو چیلنج کر رہے ہیں،بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر مینگل مسلم لیگ ن کے حاجی آذر رفیق سے آمنے سامنے ہیں اور مسلم لیگ ن کے رانا ثناء اللہ تحریک انصاف کے نثار جٹ سے آمنے سامنے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف کو پی ٹی آئی کی ریحانہ ڈار نے چیلنج کیا ہے، جب کہ آزاد امیدوار چوہدری نثار علی خان کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے راجہ قمر السلام سے ہے،آنے والی دوڑ میں تین سابق وزرائے اعظم چوہدری شجاعت حسین، عمران خان اور شاہد خاقسن عباسی حصہ نہیں لے رہے۔
دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف، شہباز شریف، راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی جیسے سیاسی ہیوی ویٹ، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز آئندہ انتخابات میں مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
لاہور کے حلقہ این اے 130 سے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کا مقابلہ پی ٹی آئی کی یاسمین راشد سے ہے۔ اس بار یہاں سے پیپلز پارٹی کے اقبال احمد خان، ایم کیو ایم پی کی سمیعہ ناز اور جماعت اسلامی کے صوفی خلیق احمد بٹ بھی دوڑ میں شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری این اے 127 لاہور سے مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء اللہ تارڑ اور پی ٹی آئی کے ظہیر عباس کھوکھر کے مدمقابل الیکشن لڑنے جا رہے ہیں۔بلاول این اے 196 قمبر شہدا کوٹ ون سے پی ٹی آئی کے امیدوار حبیب اللہ کے مدمقابل ہیں۔
آصف علی زرداری
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری این اے 207 شہید بینظیر آباد ون سے جی ڈی اے کے سردار شیر محمد رند بلوچ کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔
شہباز شریف
شہباز شریف این اے 132 قصور ٹو سے پیپلز پارٹی کی شاہین صفدر کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے محمد حسین ڈوگر اس حلقے سے امیدوار ہیں جو کہ آزاد ہیں۔ اس حلقے میں سخت مقابلہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے جہاں شہباز شریف کو اپنے مدمقابل پر برتری حاصل ہے۔ این اے 123 لاہور 7 سے شہباز شریف کا مقابلہ پی ٹی آئی کے افضل عظیم ایڈووکیٹ اور پیپلز پارٹی کے رانا ضیاء الحق سے ہے۔
مریم نواز این اے 119 لاہور ٹو سے پیپلز پارٹی کے افتخار شاہد کے مدمقابل الیکشن لڑیں گی۔ پی ٹی آئی نے اس حلقے سے پہلے شہزاد فاروق کو اپنا امیدوار نامزد کیا تھا لیکن بعد میں فاروق نے صنم جاوید کی حمایت میں اپنے کاغذات واپس لے لیے ،مریم نواز کا یہ پہلا الیکشن ہوگا۔
این اے 44 میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے علی امین گنڈا پور، پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی اور ن لیگ کے وقار احمد خان کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔
علاوہ ازیں جے یو آئی (ف) کے سربراہ این اے 265 پشین سے بھی عام انتخابات میں حصہ لینے جا رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک یا بنوں کے اضلاع سے الیکشن لڑنے والے ہیں۔
خیبرپختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی این اے 263 کوئٹہ ٹو سے مسلم لیگ (ن) کے جمال شاہ کاکڑ، پیپلز پارٹی کے روزی خان کاکڑ، پی ٹی آئی کے سالار خان کاکڑ اور جے یو آئی (ف) کے مفتی روزی خان کے مدمقابل ہیں۔
این اے 266 سے محمود خان اچکزئی کا مقابلہ پی ٹی آئی کے نذر محمد کاکڑ، اے این پی کے حاجی عبدالمنان خان درانی اور پیپلز پارٹی کے مولانا صلاح الدین ایوبی سے ہے۔ یہ مقابلہ بھی سخت ہے۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما اسد محمود عام انتخابات میں این اے 43 ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان ون سے پی ٹی آئی کے داور خان کنڈی اور پیپلز پارٹی کے انور سیف اللہ خان کے مدمقابل ہیں۔
پرویز خٹک
پرویز خٹک کسی سیاسی جماعت (پاکستان تحریک انصاف-پارلیمینٹیرین) کے سربراہ کے طور پر اپنا پہلا انتخاب این اے 33 نوشہرہ ون سے پی ٹی آئی کے سید شاہ احد علی شاہ اور اے این پی کے خان پرویز (خان بابا) کے مقابل لڑ رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سلیم کھوکر اور جماعت اسلامی کے عنایت الرحمان بھی اس دوڑ میں شامل ہیں۔
اے این پی کے امیر حیدر ہوتی این اے 22 مردان ٹو سے پی ٹی آئی کے عاطف خان، جے یو آئی ف کے نیاز علی، پیپلز پارٹی کے عابد علی شاہ اور جے آئی کے سید کلیم باچا کے مدمقابل ہیں۔
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان عام انتخابات میں این اے 53 راولپنڈی ٹو سے پی ٹی آئی کے کرنل (ر) اجمل صابر اور مسلم لیگ (ن) کے راجہ قمر الاسلام کے مدمقابل ہیں۔ اسی طرح وہ این اے 54 راولپنڈی تھری سے پی ٹی آئی کے ملک تیمور مسعود اور پیپلز پارٹی کے قمر عباس کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔
این اے 53 میں چوہدری نثار علی خان اور راجہ قمر الاسلام کے درمیان سخت مقابلہ ہے جبکہ این اے 54 میں مذکورہ تینوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
خالد مقبول صدیقی عام انتخابات میں این اے 248 کراچی سے پی ٹی آئی کے ارسلان خالد، پیپلز پارٹی کے محمد حسن خان اور جماعت اسلامی کے محمد بابر خان کے مدمقابل ہیں۔
راجہ پرویز اشرف این اے 52 راولپنڈی ون سے پی ٹی آئی کے طارق عزیز بھٹی ایڈووکیٹ اور مسلم لیگ ن کے راجہ محمد جاوید اخلاص کے مدمقابل ہیں۔
این اے 65 گجرات فور سے پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ مسلم لیگ (ن) کے چوہدری نصیر احمد عباس سدھو کے مدمقابل ہیں۔ پی ٹی آئی نے ابھی تک اس حلقے میں اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا۔ اس حلقے میں بھی سخت مقابلہ متوقع ہے۔
خورشید شاہ این اے 201 سکھر ٹو سے پی ٹی آئی کے ستار چاچڑ، جے یو آئی (ف) کے مولانا صالح محمد اور جماعت اسلامی کے سلطان لاشاری کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ اس وقت خورشید شاہ بظاہر اپنے مخالفین پر سبقت لے رہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ خان این اے 100 فیصل آباد سکس سے پی ٹی آئی کے ڈاکٹر نثار جٹ اور پیپلز پارٹی کی سدرہ سعید کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ نثار جٹ اور رانا ثناء کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔
خواجہ محمد آصف این اے 72 سیالکوٹ ٹو سے پیپلز پارٹی کے خواجہ اویس مشتاق اور پی ٹی آئی کی ریحانہ امتیاز ڈار جو کہ عثمان ڈار کی والدہ ہیں، سے مقابلہ کرنے جا رہے ہیں۔
این اے 76 نارووال ٹو سے مسلم لیگ ن کے احسن اقبال پی ٹی آئی کے کرنل (ر) جاوید کھلون اور پیپلز پارٹی کے سخاوت مسیح کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔
آئی پی پی کے صدر عبدالعلیم خان این اے 117 لاہور ون سے پیپلز پارٹی کے سید آصف ہاشمی اور پی ٹی آئی کے علی اعجاز بٹر کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔ مسلم لیگ ن نے اس حلقے میں علیم خان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
این اے 78 گوجرانوالہ ٹو سے مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر خان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے حارث میراں اور پی ٹی آئی کے مبین عارف جٹ سے ہے۔ خرم دستگیر کو اپنے حلقے میں اپنے سیاسی حریفوں پر برتری حاصل ہے۔
میر لشکری رئیسانی کا مقابلہ این اے 263 کوئٹہ ٹو سے پی کے-میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، مسلم لیگ ن کے جمال شاہ کاکڑ، پیپلز پارٹی کے روزی خان کاکڑ، پی ٹی آئی کے قاسم سوری/سالار خان کاکڑ اور جے یو آئی (ف) کے مفتی روزی خان سے ہے۔
قومی وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ شاہ زین بگٹی این اے 253 سے مسلم لیگ (ن) کے میر دوستین خان ڈومکی، جے یو آئی (ف) کے حاجی نصیر احمد کاکڑ اور پی ایم اے پی کے سردار تیمور خان موسیٰ خیل سے عام انتخابات میں حصہ لیں گے۔
ڈی جی خان کے حلقہ این اے 184 سے سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ آزاد امیدوار کے طور پر مسلم لیگ ن کے عبدالقادر خان کھوسہ اور پی ٹی آئی کے علی محمد خلول کے مدمقابل ہیں۔
غلام سرور خان
این اے 54 راولپنڈی تھری سے غلام سرور خان پی ٹی آئی کی عذرا مسعود اور پیپلز پارٹی کے قمر عباس کے مقابل الیکشن لڑیں گے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد این اے 56 راولپنڈی سے اپنے حریف مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب خان حلقہ این اے 18 سے جے یو آئی ف کے محمد ایوب اور پیپلز پارٹی کے سید زوار حسین نقوی کے مدمقابل ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق عام انتخابات میں این اے 122 لاہور سکس سے پی ٹی آئی کے سردار لطیف کھوسہ اور پیپلز پارٹی کے چوہدری عاطف رفیق کے مدمقابل ہیں۔
کوئٹہ کے حلقہ این اے 262 سے بی اے پی کے منظور احمد کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے حاجی محمد رمضان اچکزئی، مسلم لیگ (ن) کے نواب سلمان خلجی اور پی ٹی آئی کے سیف اللہ کاکڑ سے ہے۔
آئی پی پی کے چیئرمین جہانگیر خان ترین ملتان کے حلقہ این اے 149 لودھراں سے پی ٹی آئی کے ملک عامر ڈوگر کے مدمقابل الیکشن لڑنے جا رہے ہیں۔ آئی پی پی کے چیئرمین لودھراں کے حلقہ این اے 155 سے مسلم لیگ ن کے صدیق بلوچ کے مدمقابل ہیں۔
راجہ سلمان اکرم راجہ عام انتخابات 2024 میں این اے 128 لاہور سے پیپلز پارٹی کے عدیل غلام محی الدین اور آئی پی پی کے عون چوہدری کے مدمقابل ہیں۔
این اے 148 ملتان سے 2024 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی مسلم لیگ ن کے احمد حسین دیہڑ اور پی ٹی آئی کے تیمور ملک کے مدمقابل ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سید علی موسیٰ گیلانی عام انتخابات میں این اے 151 ملتان فور سے مسلم لیگ ن کے عبدالغفار گوگر اور پی ٹی آئی کی مہر بانو قریشی کے مدمقابل ہیں۔ یہاں سخت مقابلہ متوقع ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل عام انتخابات میں این اے 256 میں آزاد امیدوار شفیق مینگل اور نواب اسرار اللہ کے مدمقابل ہیں۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا این اے 223 بدین ٹو سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ ان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے حاجی رسول بخش چانڈیو اور پی ٹی آئی کے عزیز اللہ ڈیرو سے ہے۔
این اے 257 سے مسلم لیگ ن کے جام کمال خان آزاد امیدوار اسلم بھوٹانی، پیپلز پارٹی کے عبدالوہاب بزنجو، جے یو آئی (ف) کے میر عالم نوشیروانی اور پی ٹی آئی کے میر علی احمد زہری کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔
پیپلز پارٹی کے عبدالقدوس بزنجو کا مقابلہ نیشنل پارٹی کے خیر جان، ٹی ایل پی کے محمد ابراہیم، جے یو آئی (ف) کے خالد نذر، بی اے پی کے مہر اللہ حسنی سے ہے۔
سندھ کے پی پی 77 جامشورو سے پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ جی ڈی اے سے روشن علی بریرو کے مدمقابل ہیں۔ مراد علی شاہ کو اس حلقے میں اپنے سیاسی مخالفین کے مقابلے میں معقول حمایت حاصل ہے۔
پی ٹی آئی پی کے رہنما محمود خان این اے 4 سوات تھری سے پی ٹی آئی کے امیدوار سہیل سلطان، اے این پی کے ڈاکٹر محمد سلیم خان اور جے یو آئی (ف) کے رحیم اللہ کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اگر مراد سعید الیکشن نہیں لڑتے تو مراد سعید کی جگہ سہیل سلطان بیان کردہ امیدواروں کے ساتھ الیکشن لڑیں گے۔
این اے 241 کراچی سے ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار پی ٹی آئی کے خرم شیرزمان اور پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر مرزا اختر بیگ کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔
این اے 238 سے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ پیپلز پارٹی کے ظفر جھنڈیر، مسلم لیگ ن کے ریحان قیصر اور ایم کیو ایم پی کے صادق افتخار کے مدمقابل ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما عاطف خان این اے 22 مردان ٹو سے اے این پی کے امیر حیدر خان ہوتی، جے یو آئی (ف) کے نیاز علی اور پیپلز پارٹی کے عابد علی شاہ کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر این اے 19 صوابی سے اپنے دو اہم مخالفین کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے مخالف اے این پی کے شاہنواز خان اور جے یو آئی ف کے مولانا فضل علی ہیں۔ اسد قیصر کو بظاہر مقامی لوگوں کی اچھی حمایت حاصل ہے کیونکہ انہوں نے 2018 میں بھی یہ حلقہ 78970 ووٹ لے کر جیتا تھا۔
این اے 55 راولپنڈی فور میں مسلم لیگ ضیاء کے اعجاز الحق کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے ملک ابرار سے ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق این اے 120 لاہور فور سے پیپلز پارٹی کے منیر احمد اور پی ٹی آئی کے عثمان حمزہ اعوان کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔
این اے 164 بہاولپور ون سے مسلم لیگ ن کے ریاض حسین پیرزادہ پی ٹی آئی کے اعجاز غدان اور پیپلز پارٹی کے سید عرفان احمد گردیزی کے مدمقابل الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما علی امین خان گنڈا پور این اے 44، ڈی آئی خان ون سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پیپلز پارٹی کی فیصل کریم کنڈی کے خلاف انتخابی میدان میں اتر رہے ہیں۔این اے 129 لاہور میں پی ٹی آئی کے رہنما میاں اظہر مسلم لیگ ن کے حافظ محمد نعمان اور پیپلز پارٹی کے اورنگزیب برکی کے مدمقابل ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کے این اے 47 اور این اے 48 میں آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر اپنے سیاسی مخالفین مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور پی ٹی آئی کے شعیب شاہین اور علی بخاری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
این اے 16 ایبٹ آباد میں آزاد امیدوار سردار مہتاب عباسی کا ن لیگ کے امیدوار مرتضیٰ جاوید عباسی اور پی ٹی آئی کے علی اصغر خان سے ٹکراؤ ہے۔
قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ اپنے سیاسی مخالفین یعنی پی ٹی آئی کے انور تاج، مسلم لیگ (ن) کے جلال خان اور جے یو آئی (ف) کے حاجی ظفر علی خان اور این اے 24، چارسدہ ون میں مدمقابل ہیں۔
اے این پی کے امیدوار غلام احمد بلور کا مقابلہ پی ٹی آئی کے آصف خان اور جے یو آئی کے حسین احمد مدنی کے درمیان این اے 32 پشاور فائیو سے ہے۔ اس حلقے میں تینوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما تہمینہ دولتانہ 2024 کے انتخابات میں این اے 158، وہاڑی میں اپنے مدمقابل پی ٹی آئی کے طارق اقبال چوہدری کے خلاف الیکشن لڑ رہی ہیں۔ طارق اقبال چوہدری نے 2018 کے عام انتخابات میں تہمینہ دولتانہ کو 14 ہزار سے زائد ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا این اے 6 لوئر دیر ون سے پی ٹی آئی کے بشیر خان، اے این پی کے حاجی بہادر خان اور جے یو آئی کے محمد شیر خان سے مقابلہ ہوگا۔
پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار ایمن طاہر اس وقت این اے 50 سے الیکشن لڑ رہی ہیں ان کےحریف مسلم لیگ ن کے ملک سہیل خان کامڑیال ہیں۔
این اے ون چترال میں مسلم لیگ (ن) کے شہزادہ افتخار الدین، جے یو آئی (ف) کے سینیٹر محمد طلحہ محمود، پی ٹی آئی کے عبداللطیف، جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی، پیپلزپارٹی کے فضل ربی اور آزاد امیدوار اسد الرحمان، محمد جاوید خان اور مختار نبی کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
(ویب ڈیسک ) اردو نیوز کی طرف سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق 8 فروری کے انتخابات میں رائے دہندگان کی اکثریت پاکستان تحریکِ انصاف کو ووٹ دینا چاہے گی، تاہم اس کی رائے میں ملک کے آئندہ وزیرِاعظم نواز شریف ہوں گے۔
سروے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بجائے جماعت اسلامی تیسری پسندیدہ جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔رائے دہندگان کی اکثریت کا کہنا ہے کہ نئی آنے والی حکومت کے لیے معیشت کی بحالی سب سے بڑا مسئلہ ہو گا جبکہ مہنگائی، بے روزگاری اور امن وامان کی صُورتِ حال دیگر بڑے چیلنجز بن کر سامنے آئیں گے۔
رائے دہندگان میں 33.7 فیصد نے تحریک انصاف کو، 23 فیصد نے مسلم لیگ (ن) کو، 21.6 نے جماعت اسلامی کو جبکہ 5.6 نے پیپلز پارٹی کے حق میں فیصلہ دیا۔
اسی طرح 4.4 فیصد نے جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان (جے یو آئی ف) کو جبکہ 4 فیصد نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو حکومت کے لیے چُنا جبکہ 3.2 فیصد رائے دینے والوں نے کسی بھی جماعت کا انتخاب نہیں کیا۔
سروے میں تحریکِ انصاف کو ووٹ دینے والوں کی اکثریت نے اس جماعت کے حق میں رائے دینے کی وجہ قیادت پراعتماد بتائی جب کہ نواز شریف کو وزیرِاعظم کے طور پر منتخب کرنے والوں کا خیال ہے کہ وہ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ مناسب ہوں گے۔
اردو نیوز کے سروے میں 7159 افراد نے حصہ لیا جس میں پنجاب سے (37.7 فیصد)، سندھ سے (26.8 فیصد)، خیبر پختونخوا سے (23.4 فیصد)، بلوچستان سے (8.3 فیصد) جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے (3.8 فیصد) افراد نے رائے دی۔
سروے میں 34.8 فیصد کی رائے میں ملک کے آئندہ وزیرِاعظم نواز شریف ہوں گے جبکہ 29.8 فیصد نے عمران خان کو بطور وزیراعظم منتخب کیا۔
آٹھ فیصد کے خیال میں وزیرِاعظم بلاول بھٹو زرداری جبکہ 3.2 فیصد کے مطابق مولانا فضل الرحمان وزیراعظم ہوں گے۔ صرف دو فیصد رائے دہندگان نے شہباز شریف کے حق میں رائے دی جبکہ ایک فیصد سے بھی کم رائے دہندگان نے کہا کہ آئندہ وزیرِاعظم مریم نواز ہوں گی۔
(67.1 فیصد) مرد جبکہ (32.9 فیصد) خواتین نے سروے میں حصہ لیا جن میں سے (40 فیصد) 26 سے 40 سال کی عمر کے درمیان تھے۔ رائے دینے والوں میں 18 سے 25 سال تک کے (32.9 فیصد) جبکہ (27 فیصد) افراد 41 سال یا اس سے زائد تھے.
نئی آنے والی حکومت کے لیے سب سے بڑے مسئلے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں (42.6 فیصد) افراد نے معیشت کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔
(32.2 فیصد) افراد نے مہنگائی، (15.1 فیصد) افراد نے بے روزگاری جبکہ (10.1 فیصد) افراد نے امن و امان کی صورتِ حال کو بڑا مسئلہ بتایا۔
February 06, 2024
February 06, 2024
( ویب ڈیسک) وائس آف امریکہ اردو کے حالیہ سروے کے مطابق پاکستان کے 70 فی صد نوجوانوں نے آٹھ فروری کو انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اگر نوجوان اتنی بڑی تعداد میں ووٹ دینے نکلتے ہیں تو انتخابی سیاست میں کئی بڑی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔
وی او اے نے یہ سائنٹیفک سروے ملٹی نیشنل کمپنی ’اپسوس‘ کے ذریعے کرایا تھا جس میں 18 سے 34 برس کے افراد کی رائے لی گئی تھی۔اس سروے میں شامل ایسے نوجوان جو 2018 کے الیکشن میں ووٹ دینے کے اہل تھے ان میں سے 64 فی صد نے ووٹ کاسٹ کیا تھا۔ جب کہ آئندہ الیکشن میں 70 فی صد نوجوانوں نے ووٹ ڈالنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق ملک میں 18 سے 35 سال کے ووٹرز کی تعداد پانچ کروڑ 68 لاکھ سے زائد ہے اور مجموعی ووٹرز میں ان کی شرح 44 فی صد سے زائد بنتی ہے۔
مبصرین کے نزدیک اگر نوجوان ووٹرز کا ٹرن آؤٹ زیادہ ہوتا ہے تو اس سے ووٹ ڈالنے کی مجموعی شرح میں بھی اضافہ ہو گا۔
تاہم بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات کی شفافیت پر اٹھنے والے سوالات کی وجہ سے ووٹرز میں انتخابی عمل سے متعلق لاتعلقی بڑھ رہی ہے جو ووٹنگ ٹرن آؤٹ پر بھی اثر انداز ہو گی۔
صحافی ماجد نظامی کا کہنا ہے کہ عام طور پر مجموعی ٹرن آؤٹ 50 فی صد کے آس پاس ہی رہتا ہے۔پاکستان تحریکِ انصاف مشکل میں ہے جس کی وجہ سے پیدا ہونے والی ناامیدی کی وجہ سے نوجوان ووٹر بڑی تعداد میں ووٹ دینے نہیں نکلے گا لیکن اگر آٹھ فروری کو نوجوانوں کے ٹرن آؤٹ میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے تو یہ ایک سیاسی معجزہ ہو گا۔
انتخابی سیاست پر تحقیق کرنے والے صحافی و محقق احمد اعجاز کہتے ہیں کہ فیلڈ ورک کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر ان کا خیال ہے کہ الیکشن ڈے پر نوجوان ووٹرز نکلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی عمر کے لوگ سوچ سمجھ کر کسی سیاسی پروگرام پر ووٹ نہیں دیتے۔ بلکہ ہمارا زیادہ تر ووٹ ردعمل میں دیا جاتا ہے۔
ان کے مطابق پی ٹی آئی کا نوجوان ووٹر ضرور باہر آئے گا کیوں کہ ان میں عمران خان کو سیاست سے کنارہ کش کرنے سے متعلق ردِ عمل پایا جاتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس ٹرن آؤٹ کو مینج کرنے کے لیے بہت کچھ کیا جائے گا۔
(ویب ڈیسک ) ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ امریکاپاکستان میں انتخابی عمل کو قریب سے مانیٹرکررہاہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ امیدواروں کو مکمل آزادی ہے یا نہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستانیوں کو آزادانہ،منصفانہ انتخابات سے اپنے لیڈرز کا انتخاب کرنے کا حق ہے، خوف، تشدد یا دھمکی کے بغیر پاکستانی عوام کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔
ویدانت پٹیل نے کہا کہ پر تشدد واقعات،انٹرنیٹ کی آزادی اور اظہار رائے میں رکاوٹ پر تشویش ہے، چاہتے ہیں الیکشن کے عمل میں اظہار رائےکی آزادی کا احترام ہو۔
واضح رہے کہ ملک میں 8 فروری 2024 کو عام انتخابات شیڈول ہیں ۔ عام انتخابات 2024 کی انتخابی مہم کا وقت آج رات 12 بجے ختم ہوجائے گی، خلاف ورزی کرنے والے کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ عام انتخابات کے لیے چھپوائے گئے لگ بھگ 26 کروڑ بیلٹ پیپرز کی ترسیل کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
February 06, 2024
February 06, 2024
(ویب ڈیسک ) عام انتخابات 2024 کی انتخابی مہم کا وقت آج رات 12 بجے ختم ہوجائے گی، خلاف ورزی کرنے والے کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی ) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ووٹ کیلئے اصلی شناختی کارڈ لازمی ہے ، زائد المیعاد شناختی کارڈ پر بھی ووٹ ڈالا جاسکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 8 فروری 2024 ءکے انتخابات کے لیے چھپوائے گئے لگ بھگ 26 کروڑ بیلٹ پیپرز کی ترسیل کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ملازمین نے ایک محدود وقت میں اپنی محنت اور منظم منصوبہ بندی کے ذریعے اس اہم ذمہ داری کی تکمیل کی۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ بیلٹ پیپرز کی ترسیل کا عمل زمینی اور ہوائی دونوں طریقوں سے مکمل کیا گیا۔تمام بیلٹ پیپرز، سرکاری پریس اداروں سے متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ان کے نمائندوں کے حوالے کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز کی ترسیل میں موسم کی خرابی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن تمام چیلنجز کے باوجود کمیشن نے وقت پر یہ کام مکمل کیا تاکہ تمام ووٹرز ملکی انتخابات میں بہترین اور منظم طور پر شرکت کر سکیں۔
ویب ڈیسک: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں 8 فروری کو شیڈول عام انتخابات میں ووٹرز کے لیے ہدایات جاری کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے ووٹرز کو ہدایات جاری کی ہیں جس کے مطابق ووٹ ڈالنےکے لیے اصلی شناختی کارڈکا ساتھ ہونا لازم قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق شناختی کارڈ کی کاپی یا سافٹ کاپی ووٹ ڈالنےکے لیے قابل قبول نہیں تاہم زائد المیعاد شناختی کارڈ پر ووٹ ڈالا جا سکتا ہے، شناختی کارڈ کے علاوہ کوئی دستاویز مثلاً پاسپورٹ، ب فارم یا ڈرائیونگ لائسنس قابل قبول نہیں۔
الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق پولنگ اسٹیشن کے اندر ووٹر اپنا اصل شناختی کارڈ پریزائیڈنگ افسر کو دےگا جو ووٹرکے دائیں انگوٹھے پر ان مٹ روشنائی سے نشان لگائےگا۔
پریزائیڈنگ افسر قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی ووٹر فہرست میں ووٹر کی تصویرکے سامنے انگوٹھےکا نشان لگوائےگا اور پھر ووٹرکا نام ووٹر فہرست سےکاٹےگا۔
ووٹرز ووٹنگ اسکرین کے پیچھے صوبائی اور قومی اسمبلی کے بیلٹ پیپرز پر مہر لگائیں گے، ووٹرز بیلٹ پیپر پر امیدوار کے نام یا انتخابی نشان پر مہر لگائیں گے۔
الیکشن کمیشن نے ہدایت کی ہےکہ بیلٹ پیپر تہہ کرنے سے قبل یقینی بنائیں کہ مہر کی سیاہی سوکھ چکی ہے اور پھر بیلٹ پیپر کو فولڈ کرکے بیلٹ بکس میں ڈالیں گے۔
February 05, 2024
February 05, 2024
ویب ڈیسک:الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سوشل میڈیا کے زریعہ پھیلائی جا رہی ان افواہوں کی تردید کی ہے جن میں مختلف امیدواروں کو ملنے والےپوسٹل بیلٹ ووٹوں کے متعلق من گھڑت دعوے کئے جا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ سوشل میڈ یا پر غلط اور بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔ غلط خبروں میں جیلوں میں قید شہریوں کی جانب سے پوسٹل بیلٹ کے زریعہ کاسٹ کئے گئے ووٹوں کے فرضی نتائج بتائے جا رہے ہیں۔ یہ گمراہ کن پراپیگنڈہ ہے،عوام غلط خبروں پر توجہ نہ دیں۔
طے شدہ طریقہ کار کے مطابق پوسٹل بیلٹ کا نتیجہ کسی کو قبل از وقت معلوم ہو جانا ممکن نہیں ہوتا۔ پوسٹل بیلٹ عام انتخابات کی تاریخ سے پہلے ڈاک کے زریعہ بھجوائے جاتے ہیں اور ووٹر اپنا اپنا ووٹ بیلٹ پیپر پر مہر لگا کر لفافے میں بند کر کے متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کو بھیج دیتے ہیں۔ ریٹرننگ آفیسروں کے دفاتر میں ہر حلقہ کے پوسٹل بیلٹ کے لفافوں کو سیل بند کر کے محفوظ کر لیا جاتا ہے اور عام انتخابات کے دن کے اختتام پر پولنگ سٹیشنوں سے نتایج آنے کے وقت تمام امیدواروں اور الیکشن ایجنٹوں کی موجودگی میں پوسٹل بیلٹ کے لفافے بھی کھول کر ووٹ شمار کئے جاتے ہیں۔ پھر ان پوسٹل بیلٹ پیپر ز کا نتیجہ بھی باقی ووٹوں کے نتیجہ کے ساتھ شامل کر لیا جاتاہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ الیکشن کے دن سے پہلے پوسٹل بیلٹ کے نتیجہ کے متعلق افواہوں پر یقین نہ کریں۔
ویب ڈیسک: صوبائی الیکشن کمشنر محمد فرید آفریدی کا کہنا ہے کہ 31 ہزار اہلکار سیکیورٹی پر معمور رہیں گئے،حساس پولنگ اسٹیشنز پر کیمرے نصب کئے گئے ہیں،پر امن پولنگ کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی الیکشن کمشنر محمد فرید آفریدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو الیکشن کی تیاریاں مکمل ہے،16 قومی اور 51 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات ہورہے ہیں،53 لاکھ سے زائد ووٹرز ووٹ کاسٹ کریں گئے،5ہزار 26 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئےہیں،51 ہزار سے زائد پولنگ آفیسر حصہ لیں گئے۔
فردید آفریدی نے مزید کہا کہ 31 ہزار اہلکار سیکیورٹی پر معمور رہیں گئے،حساس پولنگ اسٹیشنز پر کیمرے نصب کئے گئے ہیں،پر امن پولنگ کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں،نتائج کی بروقت وصولی کے لیے اقدامات کئے گئے ہیں۔
دوسری جا نب صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب اعجاز انور چوہان کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں عام انتخابات کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں،پولنگ میٹریل کی پیکنگ اور ریٹرننگ افسران کو ترسیل کا عمل جاری ہے،بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کا کام مکمل ہو چکا ہے۔صوبہ پنجاب کے اضلاع میں بیلٹ پیپرز کی ترسیل جاری ہے۔
صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کا مزید کہنا ہے کہ صوبائی سطح پر سیکورٹی ، ٹرانسپورٹ ، مواصلاتی اور ایمرجنسی پلان تیار ہے۔تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اپنے متعلقہ اضلاع میں پولنگ اسٹیشنز کے قیام کی تیاریاں مکمل کر رہے ہیں۔شفاف اور پر امن انتخابات کے انعقاد کو ہر صورت یقینی بنایا جائیگا۔
February 05, 2024
February 05, 2024
ویب ڈیسک: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے رجسٹرڈ ووٹرز کے تناسب سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔
تفصیلا ت کے مطابق ملک میں الیکشن کی گہما گہمی عروج پر پہنچ گئی ہے۔8 فروری پولنگ کا دن ہے، سیاسی جماعتیں اور قائدین بھرپور انتخابی مہم چلانے میں مصروف ہیں۔
ایسے میں فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے رجسٹرڈ ووٹرز کے تناسب سے متعلق رپورٹ جاری کی، جس کی تفصیل ذیل میں دیکھی جاسکتی ہے۔
این اے 67 حافظ آباد میں سب سے زیادہ 8 لاکھ 10 ہزار 723 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 244 میں سب سے کم ووٹ ایک لاکھ 55ہزار 824 ہیں۔
خیبر پختونخواہ میں قومی اسمبلی کا سب سے بڑا حلقہ این اے 18 ہری پور ہے، رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 24 ہزار915 ہے۔خیبر پختونخواہ میں این اے 12 کوہستان میں سب سے کم ووٹرز ایک لاکھ 96 ہزار 125 ہیں۔
سندھ میں این اے 209 سانگھڑ ووٹرز کے اعتبار سے سب سے بڑا حلقہ ہے، 6 لاکھ 7 ہزار638 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔سندھ میں این اے 244 کراچی میں سب سے کم ووٹرز ایک لاکھ 55 ہزار 824 ہیں۔
بلوچستان میں این اے 255 میں سب سے زیادہ 5 لاکھ 32 ہزار 537 ووٹرز ہیں۔بلوچستان میں این اے 264 کوئٹہ میں سب سے کم رجسڑڈ ووٹرز ایک لاکھ 96 ہزار 752 ہیں۔
پنجاب میں سب سے کم رجسٹرڈ ووٹرز این اے 124 لاہور میں 3 لاکھ 10 ہزار 116 ہیں۔اسلام آباد کے تین حلقوں میں این اے 47 سب سے بڑا حلقہ ہے، جہاں 4 لاکھ 33 ہزار 202 ووٹرز ہیں۔این اے 48 اسلام آباد میں ووٹرز کے اعتبار سے چھوٹا حلقہ ہے، 2 لاکھ 92 ہزار 380 ووٹرز ہیں۔
ویب ڈیسک: عام انتخابات کا آخری مرحلہ،4 حلقوں میں انتخابات نہیں ہوں گے،الیکشن کمیشن کی جانب سے 4 حلقوں کے انتخابات ملتوی کرنے کے نوٹیفکشن جاری کیے جا چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ملتوی ہونے والے حلقوں میں دو قومی اور دو صوبائی حلقے شامل ہیں،الیکشن کمیشن نے امیدواروں کی اموات کی وجہ سے چار حلقوں پر انتخابات ملتوی کیے۔ چاروں حلقے صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ پنجاب میں ہیں۔پی پی 226 کوہاٹ، پی کے 91 باجوڑ، پی کے 22 باجوڑ اور این اے 8 باجوڑ ميں انتخابات ملتوی ہوئے۔باجوڑ IV میں قومی اسمبلی کے حلقہ NA-08 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ PK-22 سے انتخاب لڑنے والے آزاد امیدوار ریحان زیب خان کے قتل کے بعد انتخابات کو منسوخ کیا گیا۔
عصمت اللہ خان کے انتقال کے بعد این اے 91، کوہاٹ ٹو کے انتخابات ملتوی کیے گیے،حلقہ پی پی 266 رحیم یار خان کے امیدوار اسرار حسین کے انتقال کے بعد حلقے میں انتخابات ملتوی کے گیے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 73 کے تحت متعلقہ آر اوز کو حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے ان ان حلقوں میں عام انتخابات کی کارروائی کو روکا گیا،مقابلہ کرنے والے امیدواروں کو ان علاقوں کے لیے نظرثانی شدہ شیڈول کے جاری ہونے کے بعد نئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے یا مزید واجبات جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
February 05, 2024
February 05, 2024
ویب ڈسک: نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر موبائل فون سروس کی معطلی کا فیصلہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ الیکشن اپنے مقرہ وقت پر ہوں گے اگر تمام پارٹیاں شکایت کررہی ہیں تو فائدہ کس کو حاصل ہورہا ہے، 12ویں عام انتخابات میں 72گھنٹے سےبھی کم رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا شکایت کرنا ہمدردری حاصل کرنا ہے۔
سکیورٹی معاملات بہت سنجیدہ ہیں،پاکستان کی جنگ دہشت گردی کے خلاف جاری ہے،نگراں حکومت پر پیپلز پارٹی کے الزامات افسوسناک ہیں، نگراں کابینہ کا کوئی گھوڑا نہیں ہے، حقائق بتائیں گے کہ نگراں حکومت کسی پارٹی کی طرف داری نہیں کررہی۔
نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دن موبائل فون سروس بند کرنے کی کوئی اطلاعات نہ ہی کوئی گائیڈ لائن ہے۔ اور سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر موبائل فون سروس کی معطلی کا فیصلہ کریں گے۔
ویب ڈیسک: ملک بھر میں 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں زیادہ ووٹ حاصل کرنے کی جنگ میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما اور آزاد امید وار عوام کی توجہ سمیٹنے کے لیے مختلف حربے آزما رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 8 فروری کو ہونے والے الیکشن میں کون سی جماعت زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے اور کون سا امیدوار زیادہ ووٹ حاصل کرتا ہے اس کا فیصلہ تو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری حتمی نتائج کے بعد ہی ہو گا لیکن اس سے قبل ہم 2018 میں ہونے والے عام انتخابات پر نظر ڈوڑاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ وہ کون سے 10 امید وار تھے جنہوں نے گزشتہ الیکشن میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے۔
2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدوار چوہدری شوکت علی بھٹی نے حلقہ این اے 87 میں ایک لاکھ 65 ہزار 8 سو 35 (165835) ووٹ حاصل کیے اور ملک بھر سے الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران احمد خان نیازی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 95 میانوالی سے ایک لاکھ 65 ہزار 5 سو 18 (165518) ووٹ لیے جو کسی بھی امیدوار کی جانب سے دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹ تھے۔
تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر طاہر صادق نے حلقہ این اے 56 سے الیکشن 2018 میں حصہ لیا اور ایک لاکھ 64 ہزار 1 سو 78 (164178) ووٹ حاصل کر کے اس فہرست میں تیسرے نمبر پر رہے۔
پی ٹی آئی ہی کے احسن اقبال چوہدری نے حلقہ این اے 78 سے ایک لاکھ 60 ہزار 20 ووٹ (160020) حاصل کیے اور ووٹوں کے اعتبار سے چوتھے کامیاب ترین امیدوار قرار پائے۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سابق رہنما ( جو اب تحریک انصاف میں شامل ہیں) چوہدری پرویز الٰہی نے گزشتہ عام انتخابات میں حلقہ این اے 65 سے حصہ لیا جہاں سے انہوں نے ایک لاکھ 58 ہزار 4 سو 77 (158477) ووٹ حاصل کیے اور پانچویں نمبر پر رہے۔
امجد علی خان نے 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر این اے 96 سے ایک لاکھ 58 ہزار 1 سو 191 (158191) ووٹ حاصل کیے اور چھٹے کامیاب ترین امیدوار قرار پائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ذوالفقار علی خان نے حلقہ این اے 64 سے ایک لاکھ 55 ہزار 5 سو 98 ننانوے (155598) ووٹ حاصل کر کے ساتویں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے میدوار رہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون رہنما شمس النساء نے قومی اسمبلی حلقہ این اے 232 سے انتخابات میں حصہ لیا اور ایک لاکھ 52 ہزار 700 (152700) ووٹ حاصل کیے اور آٹھویں نمبر پر رہیں۔
مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر ناصر اقبال بوسال نے حلقہ این اے 86 میں ایک لاکھ 47 ہزار 3 سو 94 (147394) ووٹ حاصل کیے اور نویں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کے طور پر سامنے آئے۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف نے حلقہ این اے 124 سے ایک لاکھ 46 ہزار 3 سو 6 (146306) ووٹ حاصل کیے اور عام انتخابات میں زیادہ ووٹ لینے والے امیدواروں میں دسویں نمبر پر رہے۔
February 05, 2024
February 05, 2024
ویب ڈسک: عام انتخابات کے لئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل کر لئی گئی ہے،قومی اورصوبائی حلقوں کےلئے 26کروڑبیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن 2024 کے لئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل ہوگئی ہے ، ملک کے 859 قومی اور صوبائی حلقوں کے لئے 26کروڑبیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔
پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان نے چھپائی سے متعلق الیکشن کمیشن کو باضابطہ آگاہ بھی کردیا ہے، ملک بھر میں بیلٹ پیپرز کی ترسیل کا عمل بھی جاری ہے۔
اس کے علاوہ سامان کی ترسیل کی وجہ سے پرنٹنگ کارپوریشن کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات بھی کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ درجنوں حلقوں میں دوبارہ بیلٹ پیپر چھاپنے کے سبب ضمنی انتخاب کے لیے خریدا گیا کاغذ بھی استعمال کرنا پڑا،2018 کے مقابلے میں رواں برس عام انتخابات کے لیے 194.75 فیصد زیادہ کاغذ استعمال ہوا، 2018 کے مقابلے میں 2024 کے انتخابات کے لیے ووٹ کے تناسب میں 54.75 فیصد اضافہ ہوا۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق 2018 کے انتخابات کے لیے 22 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے تھے،2024 کے لیے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز طباعت کیے گئے ہیں،2018 کے انتخابات میں 800 ٹن خصوصی فیچرز والا کاغذ استعمال ہوا،2024 کے انتخابات کے لیے خصوصی فیچرز والا 2170 ٹن کاغذ استعمال کیا جا رہا ہے۔
(ویب ڈیسک) کرنل (ر) سعد نے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا پریزائیڈنگ افسر ریزلٹ تصویر لے کر ریٹرننگ افسر کو تصویر بھیجے گا، ڈی جی آئی ٹی خضر حیات کا اپنے بیان میں کہنا تھا پریذائیڈنگ افسر ای ایم ایس کے ذریعے ریٹرننگ افسر کو نتائج بھجوائے گا۔
تفصیلات کے مطابق پراجیکٹ ڈائریکٹر پی ایم یو کرنل سعد نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو الیکشن مینجمنٹ سسٹم پر بڑا اعتماد ہے، ای ایم ایس کے کافی تجربات بھی کرچکے ہیں، تین ہزار لیپ ٹاپ کا انتظام کیا ہے، 36 سو آپریٹرز کو ٹرین کیا ہے،اس سسٹم کو چلانے کے لئے پرائیویٹ نیٹ ورک بنایا ہے،کرنل سعد نے کہا کہ یہ سسٹم انٹرنیٹ کے بغیر بھی کام کرے گا۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر کرنل (ر) سعد نے کہا کہ ای ایم ایس کی مالیت ابھی بتانا مشکل ہے، 3600 ای ایم ایس اپریٹرز کو ٹریننگ دی گئی ہے،ای ایم ایس سے متعلق انٹرنیشنل سٹینڈرڈز بنائے گئے، ای ایم ایس کی ورکنگ کیلئے انتہائی سیکیور نیٹ ورک موجود ہے، این اے 197 کے خط پر ریٹرننگ افسر سے تفصیلی بات ہوئی۔
کرنل (ر) سعد نے کہا کہ این اے 197 کے ریٹرننگ افسر نے ہیلپ لائن کی بجائے ڈی ار او کو خط لکھ دیا،این اے 197 کے ریٹرننگ افسر کے ای ایم ایس پر خدشات کو حل کردیا ہے،نتائج کب تک آئیں گے اس پر کوئی حتمی وقت دینا ممکن نہیں، ای ایم ایس کے حوالے سے مختلف مراحل پر پانچ ٹرائلز کیے گئے۔
ڈی جی آئی ٹی خضر حیات نے کہا کہ ای ایم ایس کی ٹیکنالوجی کو اپگریڈ کیا گیا، ای ایم ایس کو اس سے قبل 40 انتخابات میں استعمال کیا جاچکا ہے، نتائج ترسیل میں کوئی ایشو ہوا تو پریذائیڈنگ افسر ذاتی حیثیت میں ریٹرننگ افسر کو نتائج پہنچائے گا، ای ایم ایس نتائج میں کسی قسم کی تبدیلی کو فوری طور پر ڈیٹیکٹ کرے گا۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن ڈاکٹر آصف حسین نے کہا کہ پریذائیڈنگ افسر نے ای ایم ایس پر صرف فارم کی تصویر لیکر بھیجنی ہے، الیکشن کیلئے ای ایم ایس سے ذیادہ آسان سسٹم نہیں ہوسکتا۔
February 05, 2024
February 05, 2024
(ویب ڈیسک)ملک میں سیاسی سرگرمیاں مزید تیز ہوچکی ہیں جیسے جیسے 8 فروری عام انتخابات کا دن قریب آرہا ہے سیاسی پارٹیوں کی بے چینی بھی بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے جبکہ انٹرنیٹ کی بندش کی خبریں بھی گردش کررہی ہیں، رقبے کے لحاظ سے ملک کے بڑے صوبے میں انٹرنیٹ بند رہے گا۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں الیکشن پر انٹرنیٹ سروسز عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیاہے، صوبائی نگران حکومت کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں واقع حساس پولنگ اسٹیشنوں کی حدود میں انٹرنیٹ سروسز کو عارضی طور پر بند کرد دیا جائے گا کیوں کہ عام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا خدشہ ہے دہشت گرد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، ٹویٹر اور دیگر اسی طرح کے چینلز کو مواصلاتی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، اس خطرے کو کم کرنے کے لیے تربت، مچھ اور چمن سمیت علاقوں میں انتخابات سے قبل انٹرنیٹ تک رسائی کو محدود کر دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں جلسوں اور انتخابی اجتماعات پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے، صوبائی نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے بتایا کہ کوئٹہ میں خاتون خودکش حملہ آور کی موجودگی کا تھریٹ الرٹ موجود ہے، اسی تھرٹ الرٹ کے پیش نظر عوامی جلسوں اور انتخابی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
Internet services will be temporarily restricted in sensitive polling booths located in various areas of #Balochistan.
— Jan Achakzai / جان اچکزئی (@Jan_Achakzai) February 4, 2024
Ensuring the safety and security of ordinary citizens is of utmost importance, as there is a concern that terrorists may exploit social media platforms such…
جان اچکزئی نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی انتخابی میٹنگز کا انعقاد گھر کے اندر چار دیواری میں کریں کیوں کہ عام انتخابات کے حوالے سے بلوچستان کی صوبائی انتخابی مہم کی ضرورت کو تسلیم کرتی ہے لیکن اس دوران عوامی تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔
February 09, 2024
February 09, 2024
February 09, 2024
February 09, 2024
February 09, 2024
February 09, 2024
February 09, 2024
February 09, 2024
(ویب ڈیسک )لاہور کے حلقہ پی پی 149 سے صدر آئی پی پی علیم خان کامیاب ہوگئے ہیں۔
صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان 51 ہزار 756 ووٹ لیکر کامیاب قرار دیے گئے جبکہ آزاد امیدوار ذیشان رشید 47 ہزار 998 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
صدر آئی پی پی علیم خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا ہے کہ ، پی پی 149لاہور کے الیکشن میں جیت پر اللہ کا شکر بجا لاتا ہوں۔ میری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، نوجوانوں اور بزرگوں نے جس طرح والہانہ محبت کا اظہار کیا اور میرا ساتھ دیا، اس پر سب کا مشکور ہوں۔
الحمداللہ، پی پی 149لاہور کے الیکشن میں جیت پر اللہ کا شکر بجا لاتا ہوں۔ میری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، نوجوانوں اور بزرگوں نے جس طرح والہانہ محبت کا اظہار کیا اور میرا ساتھ دیا، اس پر سب کا مشکور ہوں۔ یہ جیت آپ کی جیت ہے۔ خدمت کا جو سلسلہ پہلے سے جاری ہے اس میں انشاء اللہ اب مزید…
— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) February 9, 2024
انہوں نے کہا کہ یہ جیت آپ کی جیت ہے۔ خدمت کا جو سلسلہ پہلے سے جاری ہے اس میں انشاء اللہ اب مزید تیزی آئے گی اور اس حلقے کو لاہور کا سب سے بہترین علاقہ بنائیں گے۔
February 09, 2024
February 09, 2024
February 09, 2024
February 09, 2024
February 08, 2024
February 07, 2024
February 07, 2024
February 07, 2024
February 07, 2024
February 07, 2024
February 07, 2024
February 07, 2024
February 06, 2024
(ویب ڈیسک)این اے 155 لودھراں میں پی ٹی آئی امیدوار عفت طاہرہ سومرو کی چیئرمین آئی پی پی جہانگیر ترین سے ملاقات، عفت طاہرہ سومرو نے این اے 155 سے جہانگیر ترین کے حق میں دستبرداری کا اعلان کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق ملاقات جہانگیر ترین کی لودھراں میں رہائش گاہ پر ہوئی ،جہانگیر ترین کی جانب سے عفت طاہرہ سومرو کا خیر مقدم کیا اور ملک کر سیاست کرنے کا عزم کیا، عفت طاہرہ سومرو نے باقاعدہ ویڈیو بیان بھی جاری کردیا ، عفت طاہرہ سومرو میں این اے 155 لودھراں سے دستبرداری کا اعلان کرتی ہوں۔
میں نے لودھراں سے عملی سیاست کا آغاز ن لیگ کے صدیق بلوچ کے خلاف کیا، صدیق بلوچ کی عوام دشمن اور جاہلانہ پالیسوں کے خلاف سیاست کی ،صدیق بلوچ گروپ دو تین دن سے پراپیگنڈا کررہا ہے کہ مجھے اغواء کر لیا گیا ہے، یہ غلط اور جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا ہے۔
????پی ٹی آئی کی عفت طاہرہ سومرو نے این اے 155 سے جہانگیر ترین کے حق میں دستبرداری کا اعلان کردیا۔ وہ کچھ دن پہلے اغوا ہوئی تھی۔
— Ihtisham Ul Haq (@iihtishamm) February 6, 2024
pic.twitter.com/W3NnDd3U2g
عوام صدیق بلوچ گروپ کے بہکاوے میں نہ آئیں، عوام سے درخواست ہے کہ صدیق بلوچ کے خلاف میرا ساتھ دیں،عوام این اے 155 میں جہانگیر خان ترین کو ووٹ دیں۔
مجھ پر پیسوں کا الزام لگایا گیا جو کہ جھوٹ پر مبنی ہے، میں پیسوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔
February 06, 2024
February 06, 2024
ویب ڈسک: انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے اپنے ووٹرز کے نام اہم پیغام جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جارہ ایک پیغام میں پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عام انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کم کرنے اور آپ کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کیلئے دھاندلی کے دو نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
1.دوران ڈرائیونگ چالان کی صورت میں پولیس آپ سے ڈرائیونگ لائسنس کی بجائے اصل شناختی کارڈ کا مطالبہ کرے گی تاکہ آپ اصل شناختی کارڈ موجود نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن کے روز ووٹ ڈالنے سے محروم ہو جائیں.
2.متعدد افراد پرمشتمل بڑے گھرانوں کے افراد کو نامعلوم یا معلوم فون نمبرز سے رابطہ کر کے کہا جا رہا ہے کہ آپ کے نام پر جعلی شناختی کارڈ موجود ہونے کی وجہ سے آپ کا اصل شناختی کارڈ بلاک کیا جا رہا ہے، تاکہ آپ اپنا ووٹ کاسٹ نہ کر سکیں۔
تحریک انصاف کا ووٹرز کیلئے نہایت اہم پیغام
— PTI (@PTIofficial) February 6, 2024
عام انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کم کرنے اور آپ کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کیلئے دھاندلی کے دو نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں:
1.دوران ِڈرائیونگ چالان کی صورت میں پولیس آپ سے ڈرائیونگ لائسنس کی بجائے اصل شناختی کارڈ کا مطالبہ کرے گی… pic.twitter.com/mr7YTcIku5
عام انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کم کرنے اور آپ کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کیلئے دھاندلی کے دو نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں:
1.دوران ِڈرائیونگ چالان کی صورت میں پولیس آپ سے ڈرائیونگ لائسنس کی بجائے اصل شناختی کارڈ کا مطالبہ کرے گی…
ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام ووٹرز سے گزارش ہے کہ چوکنا رہیں ، آگاہ رہیں اور اپنا اصل شناختی کارڈ کسی بھی صورت کسی اور کے حوالے نہ کریں۔ اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ آپ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہیں تو یہ ثابت کرنا بھی اس کی ذمہ داری ہے۔
February 06, 2024
February 06, 2024
February 06, 2024
February 06, 2024
February 06, 2024
February 06, 2024
February 06, 2024
February 05, 2024
February 05, 2024
February 05, 2024
February 05, 2024
February 05, 2024
February 05, 2024
February 05, 2024
February 05, 2024
February 05, 2024
February 05, 2024
(ویب ڈیسک)ملک میں سیاسی سرگرمیاں مزید تیز ہوچکی ہیں جیسے جیسے 8 فروری عام انتخابات کا دن قریب آرہا ہے سیاسی پارٹیوں کی بے چینی بھی بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے جبکہ انٹرنیٹ کی بندش کی خبریں بھی گردش کررہی ہیں، رقبے کے لحاظ سے ملک کے بڑے صوبے میں انٹرنیٹ بند رہے گا۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں الیکشن پر انٹرنیٹ سروسز عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیاہے، صوبائی نگران حکومت کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں واقع حساس پولنگ اسٹیشنوں کی حدود میں انٹرنیٹ سروسز کو عارضی طور پر بند کرد دیا جائے گا کیوں کہ عام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا خدشہ ہے دہشت گرد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، ٹویٹر اور دیگر اسی طرح کے چینلز کو مواصلاتی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، اس خطرے کو کم کرنے کے لیے تربت، مچھ اور چمن سمیت علاقوں میں انتخابات سے قبل انٹرنیٹ تک رسائی کو محدود کر دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں جلسوں اور انتخابی اجتماعات پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے، صوبائی نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے بتایا کہ کوئٹہ میں خاتون خودکش حملہ آور کی موجودگی کا تھریٹ الرٹ موجود ہے، اسی تھرٹ الرٹ کے پیش نظر عوامی جلسوں اور انتخابی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
Internet services will be temporarily restricted in sensitive polling booths located in various areas of #Balochistan.
— Jan Achakzai / جان اچکزئی (@Jan_Achakzai) February 4, 2024
Ensuring the safety and security of ordinary citizens is of utmost importance, as there is a concern that terrorists may exploit social media platforms such…
جان اچکزئی نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی انتخابی میٹنگز کا انعقاد گھر کے اندر چار دیواری میں کریں کیوں کہ عام انتخابات کے حوالے سے بلوچستان کی صوبائی انتخابی مہم کی ضرورت کو تسلیم کرتی ہے لیکن اس دوران عوامی تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔