انھوں نے کہا کہ قوم کو شعور دلانا لیڈر کے بیانیے کی جیت ہوتی ہے۔ نوازشریف نے قوم کو بتادیا کہ عوام کے حقوق کیا ہیں، ان کو غصب کون کرتا ہے۔ یہ ہمیں ہمارے لیڈر سے علیحدہ نہیں کر سکتے۔ جماعت کو نہیں توڑ سکتے۔ ہماری خدمت کو یہ نظر انداز نہیں کر سکتے۔ کہا جاتا ہے مسلم لیگ(ن) میں مفاہمت اور مزاحمت میں بڑی کنفوژن ہے۔ یہ کنفوژن صرف دشمن کی طرف سے پلان کی جاتی ہے۔کوکنگ آئل کی بوتل کی تصویر میں نے ٹوئٹر پہ دیکھی اس پہ لکھا تھا 2018 قیمت 800 روپے 2021 قیمت 1800 روپے.یہ ہوتا ہے جب ووٹ کو عزت نہیں ملتی.جب ووٹ کو عزت نہیں ملی تو ترقی پہ فُل سٹاپ لگ گیا بلکہ ترقی کا پہیہ الٹا گھومنا شروع ہوگیا@MaryamNSharif pic.twitter.com/f6XyEN8nw7
— PML(N) (@pmln_org) September 30, 2021
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بیانیے پر تنقید اس لیے ہوتی ہے کہ بیانیہ صرف مسلم لیگ(ن)کے پاس ہے۔ کیا یہ بیانیہ ہے کہ آپ کو مار بھی پڑے لیکن اپنے صوبے کی حکومت بچانی ہے۔ اس کے لیے آپ نے ظلم بھی برداشت کرنا ہے اور برے کو برا نہیں کہنا۔ یا یہ بیانیہ ہے کہ عوام کے ووٹ کی حرمت جوتے کے نیچے رول کر دوسرے کے ہاتھ میں پکڑا دو۔ پارٹی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسحاق ڈار پاکستان کی ترقی شرح 5.8پر لے کر گئے۔ نوازشریف اور شہبازشریف کی قیادت میں ملک دن رات ترقی کررہا تھا۔ جب ووٹ کو عزت نہ ملی تو ترقی کا پہہ الٹا گھومنا شروع ہوگیا۔ آج 5.8کی گروتھ زمین کے نیچے چلی گئی ہے۔ آج جو ریاست کے اوپر ریاست بنائی جارہی ہے وہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ دنیا میں کسی کو پتہ نہیں ہے کہ پاکستان میں آکر بات کس سے کرنی ہے۔ ہمارے وزیراعظم کو کوئی ماننے کو تیار نہیں ہے۔نوازشریف صاحب کو صدارت سے نکالنے والے کو آج برقعہ پہن کر عوام میں جانا پڑتا ہےکیونکہ جہاں لوگ انکو دیکھتے ہیں باتیں کرتے ہیں ان سے کوئی ہاتھ ملانے کو تیار نہیں.وہ نوازشریف جسے تم کہتے ہو تمہاری سیاست ختم ہوگئی ہے اسے ہرانے کیلیے آج بھی تمہیں فاؤل پلے کرنا پڑتا ہے@MaryamNSharif pic.twitter.com/sazdGO0Z34
— PML(N) (@pmln_org) September 30, 2021
مریم نواز کا کہنا تھا کہ انصاف کے نظام کو داغدار نہ کرو۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ حکومت یہاں کوئی کیس ہارتی نہیں باہر کے ممالک میں جیتی نہیں۔ جب ڈینگی آتا تو شہبازشریف کس طرح کام کرتے تھے سب نے دیکھا۔ اس وقت ہم اپنے دادا کے گھر میں کھانا کھارہے ہوتے تو شہبازشریف صاحب گھر آتے۔ مزید کہا کہ شہبازشریف کے کپڑے سر لے کر جوتوں تک پسینے سے بھیگے ہوتے تھے۔ لیکن آج عوام کورونا سے نکلتے ہیں تو ڈینگی میں پھنس جاتے ہیں۔ آج تحریک انصاف کے لوگ بھی کہہ رہے ہیں شہبازشریف تو سپرے بھی ہوتا۔ میں یقین سے کہتی ہوں اگر آج شہبازشریف وزیراعلیٰ ہوتے تو پنجاب میں نہ ڈینگی نہ کورونا ہوتا۔ اب سڑکوں پر لوگوں نے بینرز لگائے ہیں جن پر لکھا ہے”آگے بڑھو ڈینگی سے خود مرو“۔ نیچے عثمان بزدار جس کو وسیم اکرم پلس کہتے ہیں اس کی تصویر لگی ہیں۔ اس حکومت کا حا ل یہ ہے کہ جاگدے رہنا ساڈے تے رہنا۔مسلم لیگ ن کی ہار اور جیت کے درمیان خوف کی ایک پتلی سی زنجیر حائل ہے.اگر آپ نےظلم کےضابطے ماننے سے انکارکردیا اللہ تعالیٰ کےعلاوہ کسی سے ڈرنے سے انکار کردیاغنڈہ گردی برداشت کرنے سےانکارکردیامیں آپکو یقین دلاتی ہوں کہ جب بھی الیکشن ہوتا ہےPMLNکو شاندارکامیابی سےکوئی نہیں روک سکتا pic.twitter.com/FBRJ3H3MEZ
— PML(N) (@pmln_org) September 30, 2021