ویب ڈیسک: شیخ حسینہ کا دھڑن تختہ کے بعد بنگلہ دیش کی تاجر براردی کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔ انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس بنگلہ دیش (آئی سی سی بی) کے صدر محبوب الرحمان نے انکشاف کیا کہ ملک کے تاجر دباؤ میں رہنے کی وجہ سے طویل عرصے سے شیخ حسینہ حکومت کی حمایت کرنے پر مجبور تھے اور اگر ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ ہوتا تو شاید وہ دباؤ کو نظر انداز کر سکتے تھے۔
ڈھاکہ کے ایک ہوٹل میں آئی سی سی بی نے تمام کاروباری تنظیموں کی جانب سے یہ پریس کانفرنس ملک کی موجودہ صورتحال پر بات کرنے کے لیے منعقد کی۔
تاجر رہنمائوں نے کہا کہ امن و امان کی موجودہ صورتحال کو جلد قابو میں لانے اور کاروباری ماحول کو معمول پر لانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ وہ پروفیسر محمد یونس کی قیادت میں نئی عبوری حکومت کی حمایت کریں گے۔
پریس کانفرنس میں آئی سی سی بی کے صدر نے تاجروں کی جانب سے صحافیوں کے مختلف سوالات کے جوابات دیئے۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ 16 سال تک شیخ حسینہ کی حکومت کو تاجروں کی مکمل حمایت حاصل رہی، اب آپ کاروباری طبقہ کہہ رہا ہے کہ ملک کے طلبہ نے بہت اچھا کام کیا ہے اور آپ پروفیسر محمد یونس کی قیادت میں نئی حکومت کا ساتھ دیں گے، کیا آپ کو یہ باتیں کہنے کا اخلاقی جواز ہے؟
سوال کے جواب میں آئی سی سی بی کے صدر محبوب الرحمٰن نے کہا ’گزشتہ سال بنگا بندھو انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر (بی آئی سی سی) میں ایک بزنس کانفرنس منعقد ہوئی تھی اس میں کہا گیا کہ ’’بار بار شیخ حسینہ کی حکومت کی ضرورت ہے اور اس طرح شیخ حسینہ کی حکومت آئی، اب اگر آپ کو حکومت کے سربراہ سے ملاقات کی دعوت دی گئی ہے، اور آپ گھر بیٹھے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔
محبوب الرحمن نے کہاکہ جب ہمیں مدعو کیا گیا تو ہم اسے ٹھکرا نہیں سکے، مجھے جانا ہے کوئی بھی تاجر کسی بھی ٹیم کو سپورٹ کر سکتا ہے، اس کو غلط سمجھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، ہم ملک کی معیشت کو آگے لے جانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایف بی سی سی آئی نے گزشتہ سال جولائی میں بنگ بندھو انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر (بی آئی سی سی) میں ایک بزنس کانفرنس کا اہتمام کیا۔ وہاں کل 31 تاجروں نے خطاب کیا۔ ان میں سے اکثر نے براہ راست کہا کہ وہ شیخ حسینہ کو دوبارہ وزیر اعظم چاہتے ہیں، بعض نے شیخ حسینہ کے حق میں نعرہ بھی لگائے۔