ویب ڈیسک: سابق امیر غلام اعظم کے بیٹے اور بنگلادیش فوج کے بریگیڈیئر جنرل (معطل ) عبداللہ الامان اعظمی کو 8 سال کی اسیری کے بعد رہا۔
بنگلادیشی اخبار کے مطابق عبداللہ الامان اعظمی اور سپریم کورٹ کے وکیل احمد بن قاسم ارمان منگل کو علی الصبح اپنے اپنے گھروں کو پہنچ گئے، بنگلا دیش جماعت اسلامی نے اپنے تصدیق شدہ فیس بک پیج پر ایک پوسٹ کے ذریعے ان کی رہائی کی تصدیق کی۔
عبداللہ الامان اعظمی جماعت اسلامی کے سابق امیر غلام اعظم کے بیٹے ہیں جبکہ احمد بن قاسم ارمان پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن مرحوم میر قاسم علی کے بیٹے ہیں،وکیل احمد بن قاسم ارمان کو 9 اگست 2016 کو ڈھاکا میں میرپور کے علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ سے اور اسی سال 23 اگست میں بریگیڈیئر جنرل عبداللہ الامان اعظمی کو زبردستی اٹھایا گیا جس کے بعد سے وہ لاپتہ تھے۔
تازہ ترین پیشرفت میں کچھ سابق فوجیوں اور جبری گمشدگی کے متاثرین نے پیر کی رات ڈھاکا چھاؤنی کے قریب احتجاج بھی کیا اور مطالبہ کیا کہ مبینہ طور پر ’آئینہ گھر‘ کے اسیروں کو رہا کیا جائے،جماعت اسلامی نے بریگیڈیئر جنرل عبداللہ الامان اعظمی کی واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ اللہ جبری گمشدگی کے متاثرین کو ہمیں واپس ملوائے۔
واضح رہے کہ سابق بریگیڈیئر جنرل عبداللہ الامان اعظمی کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے 1971 کی جنگ آزادی میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں اٹھا لیا۔ ان دونوں افراد کا مقام شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے تحت چلنے والی ایک خفیہ جیل ”آئینہ گھر“ بنی۔
”ڈیلی آبزرور بنگلہ دیش“ کی رپورٹ کے مطابق عبداللہ الامان اعظمی کو 8 سال تک بدترین حالات میں بغیر کسی مقدمے کے قید رکھا گیا، اور حسینہ واجد کی حکومت کا دھڑن تختہ ہونے کے بعد 6 اگست 2024 کو انہیں رہا کیا گیا۔
آئینہ گھر دراصل خوف کا گڑھ ہے، وہاں حراست میں رکھے گئے اور رہا کیے جانے والے لوگ مشکل سے ہی اس بارے میں بات کرتے ہیں کہ وہاں ان پر کیا گزری۔