ویب ڈیسک: بنگلہ دیشی میڈیا نے ایک پریس ریلیز کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’مسلح افواج کے سربراہان، مختلف سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طلبہ اتحاد ’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن کے ساتھ ملاقات کے بعد صدر نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی چیئرپرسن خالدہ ضیا کو رہا کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ یکم جولائی سے پانچ اگست تک طلبہ تحریک میں گرفتار افراد کو رہا کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، اور بہت سے لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کے آرمی جنرل وقار الزماں منگل کو طلبہ رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور عبوری حکومت سے متعلق ناموں پر بات چیت کریں گے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بنگلہ دیش کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنرل وقار الزمان دن بارہ بجے مظاہروں کے منتظمین سے ملیں گے۔
واضح رہے کہ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ طلبا تحریک کے کوآرڈینیٹر ناہد اسلام نے اپنے دو ساتھیوں کے ہمرہ ایک ریکارڈ کرائے گئے ایک ویڈیو پیغام میں کیا۔
ویڈیو بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر شہاب الدین نے کل پیر 5 اگست کو کہا تھا کہ قومی پارلیمنٹ کو فوری طور پر تحلیل کر دیا جائے گا لیکن 24 گھنٹے گزر جانے کے بعد کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا۔
ناہد اسلام نے کہا کہ طلبا اب بھی سڑکوں پر موجود ہیں اور ہم صدر شہاب الدین کو آج سہہ پہر 3 بجے تک پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہیں بصورت دیگر احتجاج دوبارہ شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔
قبل ازیں طلبا تحریک کے رہنما ناہد اسلام نے منگل کی صبح ایک ویڈیو پیغام میں نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات پروفیسر محمد یونس کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر مقرر کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
خیال رہے کہ اسی طلبا تحریک کے نتیجے میں گزشتہ روز شیخ حسینہ واجد کا 15 سالہ اقتدار کا سورج غروب ہوگیا اور وہ استعفیٰ دیکر بھارت روانہ ہوگئی تھیں جس کے بعد آرمی چیف نے ملک میں عبوری حکومت کی تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔